گودی میڈیا کی جھوٹ پر مبنی رپورٹنگ پر انڈین صحافیوں کی شدید تنقید
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
نئی دہلی: پاکستان کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے، فریب اور افواہوں کے طوفان کے بعد بھارتی میڈیا پر خود بھارت کے اندر سے ہی تنقید شروع ہوگئی ہے۔
ذرائع کے مطابق متعدد بھارتی صحافیوں نے اپنے ہی میڈیا اداروں کی پاکستان کے خلاف جھوٹ پر مبنی رپورٹنگ اور غلط خبروں پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔
بھارتی صحافیوں نے کہا ہے کہ "یہ جنگ ریٹنگ یا ٹی آر پی کی جنگ نہیں ہے"، اور میڈیا کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارتی میڈیا جنگ کو ایک تفریح یا فنکشن کے طور پر نہیں چلا سکتا۔
ایک سینئر صحافی نے سوشل میڈیا پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "سوشل میڈیا پر جنگی ماحول پیدا کرنے والے نام نہاد جنگجوؤں کو واپس اپنے بنکروں میں جانا چاہیے۔"
ذرائع کا کہنا ہے کہ آج تک، زی نیوز، اور این ڈی ٹی وی جیسے معروف نیوز چینلز بار بار جھوٹ پر مبنی خبریں نشر کر رہے ہیں جن کا مقصد صرف عوام کو گمراہ کرنا ہے۔ بعض اطلاعات کے مطابق آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI) کا استعمال کرتے ہوئے جعلی ویڈیوز اور رپورٹس تیار کی جا رہی ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ان جھوٹے دعوؤں سے بھارتی حکومت کے خود کے وزراء بھی محفوظ نہیں، کیونکہ بعض مواقع پر ان وزراء کو بھی جھوٹی معلومات کے ذریعے دھوکا دیا گیا۔
صحافیوں نے مطالبہ کیا ہے کہ میڈیا ادارے ہوش کے ناخن لیں اور اس حساس وقت میں عوام کو صحیح اور حقائق پر مبنی معلومات فراہم کریں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
آج کے وزیر داخلہ کل جب صحافی تھے، محسن نقوی کی پرانی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی ایک پرانی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے، جس میں وہ مرحومہ شہید بے نظیر بھٹو کا انٹرویو کر رہے ہیں۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ محسن نقوی امریکی نیوز چینل سی این این میں بطور پروڈیوسر کام کر رہے تھے اور اس دوران انہوں نے بے نظیر بھٹو کا وہ آخری انٹرویو کیا جس میں انہوں نے پاکستان میں اپنی جان کو لاحق خطرات کا ذکر کیا تھا۔
انٹرویو لینے والے صحافی کو پہچانا کہ نہیں pic.twitter.com/exM3M0NcMN
— AI creator شرارتی (@Shararti_Ai) November 3, 2025
ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے مختلف تبصرے کیے، کچھ نے سوال کیا کہ انٹرویو لینے والے صحافی کو پہچانا یا نہیں اور کچھ نے ان کے عہدوں پر ردعمل ظاہر کیا۔
واضح رہے کہ محسن نقوی پاکستان کی بااختیار شخصیات میں شمار کیے جاتے ہیں۔ وہ صحافی، چینل اور اخبار کے مالک، وفاقی وزیر، چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ اور سابق نگراں وزیراعلیٰ پنجاب رہ چکے ہیں۔ اکثر صارفین ان پر تنقید کرتے بھی نظر آتے ہیں اور کہتے ہیں کہ انہیں کرکٹ بورڈ سے استعفیٰ دے دینا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بے نظیر بھٹو بے نظیر بھٹو انٹرویو محسن نقوی نگران وزیراعلی پنجاب وفاقی وزیر داخلہ