فائل فوٹو۔

رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں ترسیلات زر میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 31 فیصد اضافے پر وزیراعظم شہباز شریف نے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

ایک بیان میں وزیراعظم نے کہا کہ جولائی 2024 تا اپریل 2025 ترسیلات زر 31.2 ارب ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں۔

اپریل میں 2025ء میں ورکرز ترسیلات 3.2 ارب ڈالر رہیں

سال 2025ء کےچوتھے ماہ میں بیرونِ ملک مقیم (اوورسیز) پاکستانیوں نے 3.

2 ارب ڈالر ملک بھیجے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ اوورسیز پاکستانیوں کی حب الوطنی اور ملکی معاشی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار ہے۔ 

انھوں نے مزید کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ملکی معیشت کی ترقی میں مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں، حکومت پاکستان ملکی معیشت کی ترقی کےلیے پر عزم ہے۔

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: ترسیلات زر

پڑھیں:

ترسیلات میں اضافہ اور بڑھتا تجارتی خسارہ، ماہرین نے معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی

کراچی:

اوورسیز پاکستانیوں نے اکتوبر 2025 میں 3.42 ارب ڈالرز وطن بھیجے جو گزشتہ سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں 11.9 فیصدزائد ہیں، اضافے نے پاکستان کے کمزور بیرونی کھاتوں کو وقتی سہارا دیا ہے، تاہم بڑھتی درآمدات کے باعث تجارتی خسارہ خطرناک حد تک بڑھ کر 12.6 ارب ڈالر تک پہنچ چکاہے۔

اسٹیٹ بینک کے جاری  عبوری اعداد و شمارکے مطابق مالی سال 2025-26 کی پہلی چار ماہ (جولائی تااکتوبر) میں مجموعی ترسیلات 12.96 ارب ڈالرز رہیں،جوگزشتہ سال کی اسی مدت کے 11.85 ارب ڈالرزکے مقابلے میں 9.3 فیصدزیادہ ہیں۔سعودی عرب سب سے بڑاذریعہ رہا،جہاں سے اکتوبر میں 820.9 ملین ڈالرز موصول ہوئے،جو ماہانہ لحاظ سے 9.3 فیصداور سالانہ بنیاد پر 7.1فیصدزیادہ ہیں۔

متحدہ عرب امارات سے 697.7 ملین ڈالرز (15 فیصداضافہ) اور برطانیہ سے 487.7 ملین ڈالر (4.7 فیصداضافہ) موصول ہوئے۔ امریکاسے ترسیلات 290 ملین ڈالر رہیں،جوگزشتہ سال کے مقابلے میں 8.8 فیصدکم ہیں،یورپی یونین کے ممالک سے مجموعی طور پر 457.4 ملین ڈالر آئے، جو 19.7 فیصدسالانہ اضافہ ظاہرکرتے ہیں۔

 دوسری جانب بیوروآف اسٹیٹسٹکس کے مطابق تجارتی خسارہ مالی سال کے ابتدائی چار ماہ میں بڑھ کر 12.6 ارب ڈالر ہوگیا،جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 38 فیصدزیادہ ہے۔ اسی عرصے میں درآمدات 15.1 فیصد اضافے سے 23 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں،جبکہ برآمدات 4 فیصدکمی کے ساتھ 10.5 ارب ڈالر رہیں۔اکتوبر میں درآمدات 6.1 ارب ڈالرکی سطح عبورکرگئیں،جو مارچ 2022 کے بعدسب سے زیادہ ہیں،جبکہ برآمدات 2.8 ارب ڈالررہیں، یوں ماہانہ تجارتی خسارہ 3.2 ارب ڈالر تک پہنچ گیا جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 56 فیصدزیادہ ہے۔

 ماہرین کاکہنا ہے کہ اگر حکومت نے برآمدی پالیسی میں فوری اصلاحات نہ کیں تو درآمدی دباؤ اور تجارتی خسارہ بیرونی کھاتوں پر دوبارہ دباؤ ڈال سکتا ہے، وزیرِاعظم نے صورتحال سے نمٹنے کے لیے توانائی، ٹیکس اور برآمدات کے حوالے سے 8 ورکنگ گروپس تشکیل دیے ہیں جو رواں ماہ کے وسط تک سفارشات پیش کریں گے۔

 

 

متعلقہ مضامین

  • سعودی عرب، امارات، برطانیہ اور امریکا سے پاکستان میں ترسیلات زر میں نمایاں بہتری
  • ترسیلات زر بڑھنے کے ساتھ تجارتی خسارے میں بھی اضافہ،  ماہرین کا انتباہ
  • ترسیلات میں اضافہ اور بڑھتا تجارتی خسارہ، ماہرین نے معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی
  • اوورسیز پاکستانیوں نے 3.4 ارب ڈالر پاکستان بھیج دیے
  • وزیراعظم کا بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو 3.4 ارب ڈالر ترسیلات بھیجنے پر شکریہ
  • اوورسیز پاکستانیوں نے ریکارڈ 3.4 ارب ڈالر پاکستان بھیج دیئے
  • اوورسیز پاکستانیوں نے 3.4 ارب ڈالر پاکستان بھیج دیے، 11.9 فیصد اضافے پر وزیراعظم کا اظہار تشکر
  • وزیراعظم محمد شہباز شریف کا سمندر پار پاکستانیوں سے اظہارِ تشکر، اکتوبر میں ترسیلاتِ زر 3.4 ارب ڈالر سے زائد
  • عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت مستحکم
  • سونے کی فی تولہ قیمت میں 3700 روپے کا اضافہ ریکارڈ