وزیراعظم کی زیر صدارت بجٹ 2025-2026 کی تیاری سے متعلق اہم اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی بجٹ 2025-2026 کی تیاری سے متعلق اہم اجلاس ہوا۔
اجلاس میں نجی شعبے سے تعلق رکھنے والے ممتاز کاروباری شخصیات اور ماہرین سے بجٹ پر مشاورت کی گئی۔
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملکی ترقی و خوشحالی کے لئے حکومت اور نجی شعبے کو مل کر کام کرنا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آئندہ بجٹ میں عام آدمی کو ریلیف دینا اولین ترجیح ہے۔ غریب اور متوسط طبقے کی مالی مشکلات میں کمی کے لیےتمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔
وزیراعظم نے وفاقی بجٹ کی تیاری میں برآمدات پر مبنی پائیدار ترقی پر توجہ مرکوز بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ صنعتوں کے فروغ اور پیداوار میں اضافے کے لیے منصوبوں پر کام کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کو پیشہ ورانہ تربیت دے کر عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہماری حکومت کی ترجیح ہے۔ وفاقی بجٹ تیار کرتے ہوئے نئی ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے پر خصوصی توجہ مرکوز کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان ڈیجیٹل معیشت میں بڑی تبدیلی کی راہ پر گامزن ہے، وزیراعظم شہباز شریف
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وفاقی بجٹ میں زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں اور ہاؤسنگ کے شعبوں پر بھرپور توجہ دی جائے کیونکہ ان تمام شعبوں میں بے حد استعداد موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت منصوبوں کا فروغ اگلے بجٹ میں حکومتی ترجیح ہو گی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاور سیکٹر میں حکومتی اصلاحات کے مثبت نتائج آرہے ہیں، صنعتوں کے لیے بجلی کی قیمتوں میں کمی حکومت کی صنعت و پیداوار کے فروغ کی جانب ایک اہم اقدام ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی نظام کو شفاف بنانے، کاروباری برادری ، سرمایہ کاروں کو سہولیات فراہم کرنے کے حوالے سے آٹومیشن اور ڈیجیٹایزیشن کو فروغ دیا جا رہا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کے حجم کو کم کرنے کے حوالے سے رائٹ سائزنگ کا عمل اگلے مالی سال میں بھی جاری رکھا جائے گا۔
اجلاس میں شرکا کو بریفنگ دی گئی کہ بجٹ تیاری کے حوالے سے نجی شعبے سے مشاورت کا گزشتہ 3 ماہ سے جاری ہے۔بجٹ کی تیاری کے حوالے سے معیشت کے مختلف شعبوں سے اسٹیک ہولڈرز مشاورتی سیشنز کئے گئے۔
بریفنگ کے مطابق 2025-2030 تک کا پنج سالہ ٹریڈ پالیسی فریم ورک جلد مکمل کر لیا جائے گا۔ای کامرس 2.
بریفنگ میں بتایا گیا کہ ٹیرف ریشنلائزیشن کے حوالے سے بھی لائحہ عمل تیار کیا جا رہا ہے۔ کاروباری شخصیات اور ماہرین کے وفد نے حکومتی معاشی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اپنی اپنی تجاویز دیں۔
اس موقع پر وزیراعظم نے نجی شعبے سے تعلق رکھنے والی ممتاز کاروباری شخصیات اور ماہرین کی تجاویز کا خیر مقدم کیا اور ان کی قابل عمل تجاویز کو بجٹ میں شامل کرنے کی ہدایت دی۔
اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال ، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب، وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان ، وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام شزا فاطمہ، وفاقی وزیر پاور ڈویژن سردار اویس احمد لغاری، وفاقی وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صنعت و پیداوار ہارون اختر اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بجٹ اجلاس شہبازشریف معیشت وزیراعظمذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بجٹ اجلاس شہبازشریف وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کے حوالے سے کرتے ہوئے وفاقی بجٹ کی تیاری کہا کہ
پڑھیں:
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت محکمہ صحت کا اجلاس
پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 ستمبر2025ء) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت پیر کو محکمہ صحت اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔وزیر ہاؤس پشاور کے تر جمان کے مطابق اجلاس میں محکمہ صحت کے ذیلی ادارے ہیلتھ کیئر کمیشن کی گزشتہ چھ مہینوں کی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے صحت سمیت محکمہ صحت اور ہیلتھ کیئر کمیشن کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔اجلاس میں متعلقہ حکام کی جانب سے وزیر اعلیٰ کو رواں سال جنوری تا جون تک ہیلتھ کیئر کمیشن کی کارکردگی پر بریفنگ دی گئی ۔بر یفنگ کے مطابق وزیر اعلیٰ کی زیر صدارت ہیلتھ کیئر کمیشن کے گذشتہ اجلاس میں کئے گئے تمام فیصلوں پر عملدرآمد کیا گیا ہے، ہیلتھ کیئر کمیشن کی استعداد کو بڑھانے کے لئے 24 مزید انسپکٹرز بھرتی کئے گئے۔(جاری ہے)
بریفنگ کے مطابق اس دوران ہیلتھ کیئر کمیشن کے مزید دس آفسز قائم کئے گئے، ہیلتھ کیئر کمیشن کے لیگل فریم ورک کو مضبوط بنانے کے لئے لائسینسنگ رولز کابینہ سے منظور کروائے گئے۔
بریفنگ کے مطابق دسمبر 2024 تک صوبے میں رجسٹرڈ نجی مراکز صحت کی کل تعداد 18,911 تھی، ان چھ مہینوں کے دوران مزید 1,218 نجی مراکز صحت کی رجسٹریشن کی گئی۔ بریفنگ کے مطابق گذشتہ اجلاس میں کئے گئے فیصلے کی روشنی میں غیر معیاری اور غیرقانونی مراکز صحت کے خلاف سخت کارروائیاں جاری ہیں،ان چھ مہینوں کے دوران 7,474 نجی مراکز صحت کے انسپکشنز کئے گئے۔بریفنگ کے مطابق2,692 مراکز صحت کو نوٹسز جاری کئے گئے،1,218 مراکز صحت کو عارضی جبکہ 395 کو مستقل طور پر سیل کیا گیا، 977 مراکز صحت پر جرمانے عائد کئے گئے۔بریفنگ کے مطابق عوام اور سروس فراہم کرنے والوں کی آگہی کے لئے بڑے پیمانے پر آگہی مہم چلائی گئی ، اس عرصے کے دوران نجی مراکز صحت سے متعلق 448 عوامی شکایات موصول ہوئیں جن کا سو فیصد ازالہ کیا گیا۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلی علی امین گنڈاپور نے ہیلتھ کیئر کمیشن کی مجموعی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مزید بہتر بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ صحت عامہ صوبائی حکومت کی ترجیحات میں سر فہرست ہے،صحت عامہ کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ معیار پر پورا نہ اترنے والے، غیر رجسٹرڈ اور غیر قانونی مراکز صحت کے خلاف سخت کارروائیاں عمل میں لائی جائیں، معیاری اور قانونی طور پر کام کرنے والے نجی مراکز صحت کی بھر پور حوصلہ افزائی کی جائے۔