مقبوضہ کشمیر کے اسپتال موجودہ صورتحال سے نمٹنے کیلئے مکمل تیار ہیں، وزیر صحت
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
سکینہ ایتو کا کہنا ہے کہ موجودہ ہنگامی صورتحال کے پیش نظر وزیراعلٰی عمر عبداللہ بذات خود محکمہ صحت کی نگرانی کر رہے ہیں، 8 اضلاع سرحد کے متصل ہیں جن میں 3 کشمیر میں اور 5 جموں صوبے میں ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی کشیدگی اور لائن آف کنٹرول (ایل او سی) اور بین الاقوامی سرحد (آئی بی) پر گولہ باری کے نتیجے میں پیدا شدہ صورتحال کے بیچ جموں و کشمیر کی وزیر صحت سکینہ ایتو نے عوام سے خوفزدہ نہ ہونے کی اپیل کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے اسپتال کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے پوری طرح سے تیار ہیں۔ صحت و طبی تعلیم کی وزیر سکینہ ایتو نے میڈیا نمائندے کے ساتھ فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ڈائریکٹوریٹ ہیلتھ کشمیر اور جموں کے تحت آنے والے سبھی اسپتالوں، گورنمنٹ میڈیکل کالجز جموں اور سرینگر سے منسلک اسپتالوں کے علاوہ شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (سکمز) صورہ اور سکمز بمنہ کو بھی کسی بھی امکانی صورتحال سے نمٹنے کے لئے تمام تیار رکھا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ اسپتال کسی بھی ایمرجنسی کے نمٹنے کے ہمیشہ تیار ہوتے ہیں البتہ بھارت اور پاکستان کے مابین موجودہ جنگی صورتحال کے پیش نظر سبھی اسپتالوں میں مزید انتظامات عمل میں لائے گئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اسپتالوں میں منی آئی سی یوز (Mini ICUs) اور علیحدہ بیڈ دستیاب رکھے گئے ہیں۔ ڈاکٹروں اور نیم طبی عملے کی خصوصی ٹیمیں بھی تیار رکھی گئی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ تمام اسپتالوں میں ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے اور اسپتالوں کے بلیڈ بینکز کو بھی خون کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لئے الرٹ پر رکھا گیا ہے۔ دوسری جانب خصوصی ہیلپ لائنز کے علاوہ کنڑول رومز بھی قائم کئے گئے ہیں۔ سکینہ ایتو کا کہنا ہے کہ موجودہ ہنگامی صورتحال کے پیش نظر وزیراعلٰی عمر عبداللہ بذات خود محکمہ صحت کی نگرانی کر رہے ہیں۔ جموں و کشمیر میں 8 اضلاع سرحد کے متصل ہیں جن میں 3 کشمیر میں اور 5 جموں صوبے میں ہیں۔
ان اضلاع میں سرحد پار کی گولہ باری سے شہری ہلاکتوں، زخمی ہونے ہونے کے زیادہ امکانات ہیں، جس کے پیش نظر زخمیوں کے بروقت علاج کو یقینی بنانے کے لئے ان مذکورہ اسپتالوں کو تمام ضروری طبی ساز و سامان سے لیس کیا گیا ہے۔ سکینہ ایتو کا کہنا ہے کہ گورنمنٹ میڈیکل کالج (جی ایم سی) جموں جو خطے میں صحت کی دیکھ بھال کا ایک اہم ادارہ ہے، جاری سرحدی کشیدگی سے پیدا ہونے والی طبی ہنگامی صورتحال کو نمٹنے کے لئے پور طرح سے تیار ہے۔ جہاں وینٹی لیٹرز اور مانیٹر والے چھوٹے آئی سی یوز کام کر رہے ہیں اور وہاں ادویات کا بھی کافی ذخیرہ کیا گیا ہے۔ اسپتال میں 200 سے زائد بستر علیحدہ رکھے گئے ہیں۔ وہیں میڈیکل ٹیمیں اور لاجسٹک سپورٹ کے ساتھ مزید اسٹاف دستیاب ہے تاکہ 24/7 دیکھ بھال فراہم کی جا سکے، خاص طور پر شیلنگ سے متاثرہ افراد کو بروقت بہتر طبی سہولیات مہیا کی جاسکیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہنگامی صورتحال کا کہنا ہے کہ صورتحال کے کے پیش نظر نمٹنے کے گئے ہیں گیا ہے کے لئے
پڑھیں:
اودھمپور جھڑپ: ایک بھارتی فوجی ہلاک، تین زخمی، مقبوضہ کشمیر میں مزاحمت میں شدت
مقبوضہ کشمیر کے ضلع اودھمپور میں بھارتی فوج اور کشمیری مزاحمت کاروں کے درمیان جھڑپ میں ایک بھارتی فوجی ہلاک اور تین زخمی ہوگئے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ہلاک ہونے والا اہلکار لانس حوالدار بلدیو چاند تھا۔
رپورٹس کے مطابق حالیہ ہفتوں میں مزاحمت میں تیزی آئی ہے۔ اگست میں کلگام کے علاقے میں ہونے والی جھڑپ کے دوران بھی تین بھارتی فوجی مارے گئے اور 14 شدید زخمی ہوئے تھے۔ اس سے قبل پونچھ، بانڈی پورہ، کپواڑہ، اڑی اور کشتواڑ میں بھی ایسے ہی واقعات پیش آ چکے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق صرف پہلگام واقعے کے بعد سرکاری اعداد و شمار میں اب تک کم از کم 11 بھارتی فوجی ہلاک اور 30 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ دوسری طرف قابض افواج کی کارروائیوں میں درجنوں کشمیری شہید یا زخمی ہوچکے ہیں۔
مزید برآں، بھارتی فوج نے وادی بھر میں سرچ آپریشن اور کریک ڈاؤن تیز کر دیا ہے، جس کے دوران 3,190 کشمیریوں کو گرفتار، 81 گھروں کو مسمار اور 44 نوجوانوں کو مبینہ جعلی مقابلوں میں شہید کیا گیا ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ بڑھتے ہوئے عوامی احتجاج اور مسلح مزاحمت اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت لاکھوں فوجی تعینات کرنے کے باوجود کشمیری عوام کی تحریک آزادی کو دبانے میں ناکام ہے۔