Daily Ausaf:
2025-05-10@13:43:36 GMT

جنوبی ایشیاء میں اسرائیلی ماڈل؟ نیا آتش فشاں

اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT

پاکستان حالیہ دنوں میں بھارتی جارحیت کی زد میں ہے۔ دو روز سے جاری حملے اور سرحدی علاقوں میں بڑھتی ہوئی فوجی نقل و حرکت خطے کی صورتحال کو خطرناک بنا رہی ہے۔ بھارتی میڈیا اور عسکری حلقوں کی جانب سے مسلسل جنگی ماحول پیدا کرنے کی کوششیں، پاکستان کی سرحدوں پر گولہ باری، اور نئے فوجی ہتھیاروں کی تنصیب ایک واضح پیغام دے رہی ہیں کہ بھارت خطے میں طاقت کا توازن بگاڑنے پر تلا ہوا ہے۔لیکن سوال یہ ہے کہ کیا بھارت اس وقت آل آئوٹ وار کی طرف بڑھ رہا ہے یا صرف دبائو ڈال کر پاکستان کو معاشی اور سیاسی طور پر غیر مستحکم کرنا چاہتا ہے؟ بھارت نے لشکر طیبہ اور جیش محمد پر پاکستان میں حملوں کے ذریعے جہادی تنظیموں کے جن کو بھی چھیڑ لیا ہے۔ اس کے نتیجے میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں جہادی سرگرمیوں میں نئی حدت و شدت پیدا ہو سکتی ہے اور اگر ایسا ہوا تو یہ مودی سرکار کے لیے ایک ڈرائونا خواب بن جائے گا۔بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیاں، نئی دہلی میں ہندو انتہا پسندی کو فروغ دینا، اور پاکستانی سرحدوں پر جاسوسی ڈرونز کی پروازیں اس بات کا اشارہ ہیں کہ وہ کسی بڑی جنگی کارروائی کی تیاری کر رہا ہے۔
عالمی سطح پر بھارت نے امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ دفاعی معاہدے کر رکھے ہیں، جس کے نتیجے میں وہ جدید ترین ہتھیار حاصل کر رہا ہے۔لیکن بھارت کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ پاکستان ایران نہیں، بلکہ ایک ایٹمی طاقت ہے۔ پاکستان نہ صرف مسلمہ میزائل پاور ہے بلکہ اس کے پاس جدید ترین بحریہ اور طاقت ور فضائیہ بھی موجود ہے۔ جنوبی ایشیا ء میں اسرائیلی ماڈل نافذ کرنے کی کوشش بھارت کو بہت مہنگی پڑ سکتی ہے۔ خطے میں ایک محدود جنگ بھی عالمی سطح پر طاقتوں کو مداخلت پر مجبور کر دے گی، جس کے نتیجے میں بھارت کو شدید معاشی اور سفارتی نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔مودی کا انجام خوفناک نظر آ رہا ہے۔ بھارت کی معیشت میں سست روی، بڑھتی ہوئی بے روزگاری، کسانوں کے احتجاجات اور فرقہ وارانہ کشیدگی مودی سرکار کو گھیرے ہوئے ہیں۔ ایسے میں جنگی ماحول پیدا کرنا بھارتی قیادت کے لیے ایک آزمودہ نسخہ ہے۔ لیکن جب آتش فشاں پھٹتا ہے تو وہ کسی ایک کو نہیں چھوڑتا۔
جنوبی ایشیاء اس وقت آتش فشاں بننے جا رہا ہے اور اس کے لاوے کی زد میں سبھی آئیں گے، چاہے وہ بھارت ہو، پاکستان ہو یا کشمیر۔پاکستان نے اقوام متحدہ اور دیگر عالمی فورمز پر بھارتی جارحیت کو اجاگر کرنے کے لیے سفارتی سطح پر کوششیں تیز کر دی ہیں۔ پاکستانی افواج مکمل طور پر چوکس ہیں اور کسی بھی قسم کی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کے لئے تیار ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا عالمی برادری بھارت کے عزائم پر نظر رکھے گی؟ کیا جنوبی ایشیا میں اسرائیلی ماڈل کی بازگشت عالمی امن کے لیے خطرہ نہیں؟ اور کیا بھارت اس خطے کو مستقل جنگی تھیٹر میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے؟ ان سوالات کے جوابات وقت کے ساتھ واضح ہوں گے، مگر فی الحال صورتحال انتہائی تشویش ناک ہے۔بھارت کی داخلی صورتحال روز بروز پیچیدہ ہوتی جا رہی ہے۔ جہاں ایک طرف ما باغی تحریکیں ریاستی رٹ کو چیلنج کر رہی ہیں، وہیں دوسری طرف سات بہنوں کے علاقوں میں علیحدگی پسند تحریکیں بھی زور پکڑ رہی ہیں۔ ان تحریکوں کی جڑیں نہ صرف تاریخی ناانصافیوں میں پیوستہ ہیں بلکہ یہ بھارت کی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں سے بھی جڑی ہوئی ہیں۔بھارت کی مسلم اقلیت کو ریاستی سطح پر دبا ئوکا سامنا ہے۔ انہیں کبھی گائے کے تحفظ کے نام پر نشانہ بنایا جاتا ہے، کبھی لو جہاد کے نام پر، اور کبھی کسی اور بہانے سے۔ یہ صورتحال عالمی سطح پر بھارت کی شبیہ کو شدید نقصان پہنچا رہی ہے۔ساتھ ہی ساتھ چین کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ بھی بھارت کے لئے ایک سنگین چیلنج بنتا جا رہا ہے۔
لداخ اور اروناچل پردیش جیسے علاقوں میں چین کی بڑھتی ہوئی سرگرمیاں بھارت کے لیے خطرے کی گھنٹی ہیں۔ دوسری طرف، چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے ذریعے پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مضبوط کر رہا ہے۔ایسی صورتحال میں بھارت کی جانب سے پاکستان کے ساتھ محاذ آرائیوں کو بڑھانا خود اس کے لیے ایک تباہ کن فیصلہ ثابت ہو سکتا ہے۔ جب اندرونی مسائل پہلے ہی سر اٹھا رہے ہوں، تو بیرونی محاذ پر نیا محاذ کھولنا بھارت کی اقتصادی اور سیاسی استحکام کو بری طرح متاثر کر سکتا ہے۔اگر بھارت اپنی توجہ داخلی مسائل کے حل پر مرکوز نہیں کرتا اور پاکستان کے خلاف جارحانہ پالیسیوں کو جاری رکھتا ہے، تو یہ نہ صرف خطے کے امن کو نقصان پہنچائے گا بلکہ خود بھارت کے لیے بھی تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کر رہا ہے بھارت کی بھارت کے سکتا ہے کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی برطانیہ کے وزیر مملکت برائے جنوبی ایشیا سے اہم ملاقات

فوٹو بشکریہ اے پی پی 

برطانیہ کے 3 روزہ سرکاری دورے پر موجود وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے برطانیہ کے وزیر مملکت برائے جنوبی ایشیا ہیمش فالکنر سے اہم ملاقات کی۔

وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے ہمیش فالکنر کو گزشتہ شب بھارت کی جانب سے پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر میں شہری آبادی پر بلااشتعال حملوں سے آگاہ کیا۔

اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ نے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا کہ وہ اپنی علاقائی خودمختاری کا بھرپور دفاع کرے گا اور بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے گا۔ 

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب 3 روزہ سرکاری دورے پر برطانیہ پہنچ گئے

وفاقی وزیر برائے خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب برطانیہ کے 3 روزہ سرکاری دورے پر لندن پہنچ گئے۔

وزیرِ خزانہ نے برطانوی وزیر کو یاد دہانی کروائی کہ پاکستان نے پہلگام واقعے کی غیر جانبدارانہ اور آزادانہ بین الاقوامی تحقیقات کےلیے ہندوستان کو متعدد بار پیشکش کی جس میں برطانیہ کے تعاون سے ثالثی کی پیشکش بھی شامل تھی، تاہم ہندوستان نے پاکستان کی ان مخلصانہ پیشکشوں کو مسترد کر کے پاکستان کے خلاف بلاجواز جارحیت کی۔

وزیر خزانہ نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ ہندوستان کی ان بلا اشتعال کارروائیوں کی مذمت کرے۔

انہوں نے جنوبی ایشیا میں دیرپا امن و استحکام کے لیے مسئلہ جموں و کشمیر کے منصفانہ حل کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ 

وزیر ہیمش فالکنر نے بھارتی حملوں میں ہونے والے شہری جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا اور اُمید ظاہر کی کہ جنوبی ایشیا میں کشیدگی کو بات چیت اور باہمی روابط کے ذریعے کم کیا جا سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم سے سعودی وزیرِ خارجہ کی ملاقات، جنوبی ایشیا کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال
  • جنوبی کوریا کے گلوکار اور یوٹیوبر کا پاکستان کیساتھ اظہارِ یکجہتی
  • اسرائیل کے جنوبی لبنان پر شدید فضائی حملے، شہریوں میں خوف و ہراس
  • غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 106 فلسطینی شہید، 350 سے زائد زخمی
  • شمالی کوریا کا متعدد قسم کے بیلسٹک میزائلوں کا تجربہ
  • وزیر اعظم سے امریکی وزیر خارجہ کا رابطہ، جنوبی ایشیا کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں، مارکو روبیو
  • وزیر اعظم سے امریکی وزیر خارجہ کا ٹیلی فونک رابطہ
  • پاک بھارت کشیدگی۔وزیراعظم شہبازشریف کوامریکی وزیرخارجہ کاٹیلی فون
  • وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی برطانیہ کے وزیر مملکت برائے جنوبی ایشیا سے اہم ملاقات