پاکستان نے بھارت کی کون کون سی ویب سائیٹس ہیک کرلیں، ڈیٹا سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
بھارت کے پےدرپے بزدلانہ حملے کے بعد پاکستان کا کامیاب جوابی وار جاری ہے جس میں بھارت کی ہیک کی گئی ویب سائیٹس کا ڈیٹا بھی پاکستان منظر عام پر لے آیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستانی سائبر حملے میں بیشتر بھارتی ویب سائٹس کو ہیک کر لیا گیا ہے۔
ہیک کی گئی ویب سائٹس میں بھارتی آسام رائفل، ڈیپارٹمنٹ آف اٹامک انرجی پورٹل اور انڈین ڈیفنس پروڈکشن کے علاوہ دیگر اہم ویب سائٹس شامل ہیں۔
انڈین ڈیفنس پروڈکشن ویب سائٹ کا حساس ڈیٹا ڈارک ویب پر for sale کیلئے بھی پیش کردیا گیا ہے۔
ان بھارتی ویب سائٹس پر انڈین دہشتگردی کے ثبوت اور بھارت دہشتگردی کی آماجگاہوں کے شواہد دکھائے گئے ہیں۔
پاکستان کی جانب سے اس حالیہ کارروائی نے بھارت کے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی دنیا میں بلند و بانگ دعوؤں کو کھوکھلا ثابت کردیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ویب سائٹس
پڑھیں:
رتلے اور کشن گنگا منصوبوں پر پاکستان نے کارروائی روکنے کی بھارتی درخواست مسترد کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جانب سے دریائے جہلم اور چناب پر بنائے جانے والے متنازع ہائیڈرو پاور منصوبوں—رتلے اور کشن گنگا—کے خلاف عالمی بینک میں جاری کارروائی رکوانے کی بھارتی کوششوں کو مسترد کر دیا ہے۔
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب بھارت نے ورلڈ بینک کو مطلع کیا کہ وہ سندھ طاس معاہدہ معطل کرچکا ہے، لہٰذا عالمی بینک کو ان منصوبوں پر کارروائی روک دینی چاہیے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت نے ورلڈ بینک کے نیوٹرل ایکسپرٹ مائیکل لینو کو ایک خط لکھا، جس میں یہ مؤقف اختیار کیا کہ چونکہ بھارت نے سندھ طاس معاہدہ کو معطل قرار دیا ہے، اس لیے پاکستان کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات پر مزید کارروائی غیر ضروری ہے۔ تاہم پاکستان نے اس مطالبے کو دوٹوک انداز میں مسترد کر دیا ہے۔
پاکستان کا کہنا ہے کہ رتلے اور کشن گنگا دونوں پن بجلی منصوبے سندھ طاس معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہیں۔ ان منصوبوں کے ڈیزائن میں پانی کے بہاؤ کے کم از کم معیار کی شقوں کی خلاف ورزی کی گئی ہے، جس سے پاکستان کے آبی حقوق متاثر ہو سکتے ہیں۔ پاکستان کے مطابق نہ صرف ان منصوبوں سے پانی کی فراہمی میں خلل پیدا ہوگا بلکہ دریاؤں کے قدرتی بہاؤ کو تبدیل کر کے زرعی، ماحولیاتی اور معاشی نقصانات بھی سامنے آ سکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق عالمی بینک پہلے ہی واضح کرچکا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کو کسی ایک فریق کی طرف سے یکطرفہ طور پر معطل نہیں کیا جا سکتا۔ اسی بنیاد پر ورلڈ بینک نے نیوٹرل ایکسپرٹ مقرر کیا، جو اس تنازع میں فریقین کے مؤقف کا جائزہ لے کر غیر جانب دارانہ فیصلہ کرے گا۔
حکومتی ذرائع نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ پاکستان اپنے دریاؤں کے پانی کے حقوق کے تحفظ کے لیے تمام متعلقہ عالمی فورمز پر بھرپور قانونی، سفارتی اور تکنیکی اقدامات جاری رکھے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ نیوٹرل ایکسپرٹ کی کارروائی کو روکنے کی کوئی گنجائش موجود نہیں، اور بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو سیاسی ہتھیار بنانے کی کوشش ناقابل قبول ہے۔
یہ تنازع نہ صرف پاکستان اور بھارت کے درمیان آبی تنازعات کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے بلکہ علاقائی کشیدگی میں اضافے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ اس معاملے پر عالمی برادری کی خاموشی بھی قابل تشویش ہے، خاص طور پر جب دونوں ممالک ایٹمی طاقتیں ہوں اور پانی جیسا بنیادی معاملہ اختلاف کا مرکز ہو۔