وزیرِ اعظم سے بیرسٹر گوہر کا بانی پی ٹی آئی کی رہائی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
وزیرِ اعظم شہباز شریف اور چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر—فائل فوٹو
وزیرِ اعظم شہباز شریف سے بات چیت میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کر دیا۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ قومی یکجہتی اور قومی سلامتی کا تقاضا یہ ہے کہ پاکستان کے بڑے لیڈر بانی پی ٹی آئی کو فی الفور رہا کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ میں تو بحیثیتِ بانی پی ٹی آئی کے نمائندہ آپ سے بات کر رہا ہوں۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ جب بانی پی ٹی آئی کو رہا کیا جائے گا، تو یہ قوم کو متحد اور یکجا کرے گا۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کی جانب سے ملکی صورتحال کے پیشِ نظر سیاسی لیڈر شپ سے ٹیلی فونک رابطہ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف کی جانب سے ملکی صورتِ حال کے پیشِ نظر سیاسی لیڈر شپ سے ٹیلی فونک رابطہ کیا گیا تھا۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے بلاول بھٹو زرداری، مولانا فضل الرحمان، بیرسٹر گوہر، خالد مقبول، حافظ نعیم الرحمان، خالد مگسی اور چوہدری سالک سے ٹیلی فونک رابطہ کیا تھا۔
وزیرِ اعظم نے سیاسی رہنماؤں کو بھارت کے خلاف جوابی کارروائی کے سلسلے میں اعتماد میں لیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اعظم شہباز شریف سے ٹیلی فونک بیرسٹر گوہر بانی پی ٹی پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
وزیرِ اعظم شہباز شریف کی پوپ کے انتخاب پر دنیا بھر کی مسیحی برادری کو مبارکباد
فوٹو بشکریہ فیس بُک اکاؤنٹوزیرِ اعظم شہباز شریف کی جانب سے پوپ رابرٹ پریوسٹ کے انتخاب پر دنیا بھر کی مسیحی برادری کو مبارکباد دی گئی ہے۔
سوشل میڈیا پر جاری کیے گئے اپنے بیان میں وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ یہ تاریخی لمحہ دنیا بھر کے کروڑوں مسیحی عوام کےلیے امید کا باعث ہے۔
شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان بین المذاہب ہم آہنگی، باہمی احترام اور مشترکہ امن کے فروغ کےلیے پُرعزم ہے۔
یاد رہے کہ ویٹیکن میں کیتھولک مسیحیوں کے نئے روحانی پیشوا کا انتخاب ہو گیا ہے۔
ویٹیکن میں کیتھولک مسیحیوں کے نئے روحانی پیشوا کا انتخاب ہو گیا۔
رابرٹ پری ووسٹ کیتھولک مسیحیوں کے نئے پوپ منتخب کر لیے گئے۔
کیتھولک مسیحیوں کے نئے روحانی پیشوا کارڈینل رابرٹ پریووسٹ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نائب امریکی صدر جے ڈی وینس کے ناقد نکلے۔
نئے منتخب پوپ نے سوشل میڈیا پر حال ہی میں ایک ایسی پوسٹ شیئر کی تھی جس میں ٹرمپ انتظامیہ کی امیگریشن پالیسیوں پر تنقید کی گئی تھی۔