جے ڈی وینس کی بھارت میں موجودگی: حملے سے پہلے کوئی وعدہ ہوا جس سے بھارت کو حوصلہ ملا؟ وکٹر گاؤ
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
بیجنگ(نیوز ڈیسک)چین کے ممتاز تجزیہ کار اور سینٹر فار چائنا اینڈ گلوبلائزیشن کے نائب صدر، وکٹر گاؤ نے پاک بھارت کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو کچھ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہو رہا ہے، وہ عالمی سطح پر باعثِ تشویش ہے اور فوری جنگ بندی ناگزیر ہے۔
چینی نشریاتی ادارے سی جی ٹی این کے پروگرام میں وکٹر گاؤ نے کہا کہ دونوں ممالک زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں، فوری طور پر جنگ بندی کریں اور کسی بھی قسم کے مزید تصادم سے گریز کریں تاکہ خطے میں امن قائم رکھا جا سکے۔
وکٹر گاؤ کا کہنا ہے کہ جے ڈی وینس نئی دہلی میں تھے اور فوراً بعد یہ سب کچھ ہو گیا، اب سوال یہ ہے کہ آیا امریکہ اور بھارت نے آپس میں کوئی مشاورت کی یا عسکری تعاون بڑھانے کا وعدہ کیا جس سے بھارت کو یہ حوصلہ ملا ہو کہ وہ کسی ثبوت کے بغیر ہی کارروائی کرے؟
پاک چین تعلقات پر بات کرتے ہوئے وکٹر گاؤ نے چین کا واضح موقف پیش کیا اور کہا کہ چین اور پاکستان کے تعلقات لوہے جیسے مضبوط ہیں، ہم واقعی ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہیں۔
مزیدپڑھیں:پاکستان، افغانستان اور چین کا سہ فریقی اجلاس، خطے کی صورتحال پر مشاورت
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: وکٹر گاؤ
پڑھیں:
مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر پاک بھارت تعلقات قائم نہیں ہو سکتے، شہباز شریف
لندن میں اوورسیز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے واضح الفاظ میں کہا کہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ کشمیر کے بغیر پاک بھارت تعلقات استوار ہو سکتے ہیں تو وہ احمقوں کی جنت میں رہتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر پاک بھارت تعلقات قائم نہیں ہو سکتے، بھارت جھگڑالو پڑوسی کے بجائے اچھے ہمسائے کی طرح رہے۔ لندن میں اوورسیز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے واضح الفاظ میں کہا کہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ کشمیر کے بغیر پاک بھارت تعلقات استوار ہو سکتے ہیں تو وہ احمقوں کی جنت میں رہتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت سے برابری کی بنیاد پر بات کرنا چاہتے ہیں، پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگوں پر اربوں ڈالر خرچ ہوئے، اربوں ڈالر عوام کی ترقی و فلاح پر خرچ ہونے چاہیں، پاکستان اور بھارت ہمسائے ہیں، ہمیں ساتھ رہنا ہے، مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر پاک بھارت تعلقات قائم نہیں ہو سکتے، کشمیریوں کا خون رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔اُنہوں نے برطانوی پاکستانی برادری کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کی معیشت میں معاونت ناقابلِ فراموش ہے، اوورسیز پاکستانیوں کو سونے اور جواہرات میں بھی تولا جائے تو کم ہے، اس برس اوورسیز پاکستانیوں نے ساڑھے 48 ارب ڈالر پاکستان بھیجے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ برطانوی و دیگر ممالک میں مقیم پاکستانی ملک کی ترقی اور استحکام میں نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں اور حکومت اُن کے حقوق اور تحفظ کیلئے مسلسل کوشاں ہے، عالمی فورمز پر پاکستان اپنے موقف کو مضبوطی سے پیش کرتا رہے گا۔ اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے اوورسیز پاکستانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اشعار بھی سنائے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ غزہ میں ظلم و ستم جاری ہے، 64 ہزار فلسطینی شہید کر دیے گئے، غزہ میں فلسطینیوں کا کھانا، پینا اور ادویات بند کر دی گئیں۔
دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وزیراعظم کا اوورسیز پاکستانیوں سے تاریخی خطاب آج دوپہر نشر کیا جائے گا، وزیراعظم شہباز شریف نے پرجوش تقریر کی، لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، وزیراعظم نے آپریشن بنیان مرصوص، معیشت اور سفارتی تعلقات پر بات کی۔ اس موقع پر وزیر مملکت عون چودھری نے بتایا کہ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو انڈیا سے جو فتح ملی اس سے دنیا میں پاکستان کی عزت بڑھی۔
یاد رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف آج لندن سے امریکا کیلئے روانہ ہوں گے، وزیراعظم کا جنرل اسمبلی سے خطاب 26 ستمبر کو ہو گا، غزہ میں ہونے والے خصوصی اجلاس میں بھی شریک ہوں گے۔