سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ایسی خواتین افسران جنہوں نے شارٹ سروس کمیشن کے تحت 14 سال یا اس سے زائد مدت کی خدمت انجام دی، وہ عبوری طور پر پنشن کی مستحق ہونگی۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے 9 مئی کو اپنے ایک اہم فیصلے میں اُن خواتین افسران کو عبوری ریلیف فراہم کیا جو شارٹ سروس کمیشن (ایس ایس سی) پر فوج میں خدمات انجام دے چکی ہیں، مگر جنہیں پنشن کا فائدہ نہیں دیا گیا۔ عدالت نے کہا کہ اگر ان افسران نے کم از کم 14 سال کی خدمت مکمل کر لی ہے، تو وہ پنشن کے حقدار ہوں گی، چاہے ان کا مستقل کمیشن نہ بھی ہوا ہو۔ اس فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ریٹائرڈ ونگ کمانڈر انوما آچاریہ نے کہا کہ یہ محض ایک عدالتی کارروائی نہیں، بلکہ کئی خواتین افسران کے لیے ایک نئی امید ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ حوصلے کی بنیاد ہے، میں خود اس سے فائدہ اٹھانے والوں میں شامل ہوں۔

دہلی میں آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے دفتر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آچاریہ نے اس فیصلے کو تاریخی قرار دیا اور کہا کہ اس سے ان خواتین کی طویل جدوجہد کو تسلیم کیا گیا ہے جو دہائیوں سے برابری کا حق مانگ رہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف ان خواتین کے لئے نہیں جو عدالت گئیں، بلکہ ان کے لئے بھی ہے جن کی آواز کبھی نہ سنی گئی۔ میں آج یہاں صرف ایک سابق فوجی نہیں، ایک شہری، ایک خاتون اور کانگریس کی نمائندہ کے طور پر بول رہی ہوں۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ایسی خواتین افسران جنہوں نے شارٹ سروس کمیشن کے تحت 14 سال یا اس سے زائد مدت کی خدمت انجام دی، وہ عبوری طور پر پنشن کی مستحق ہوں گی، بشرطیکہ ان کے خلاف کوئی عدالتی یا انضباطی کارروائی نہ ہوئی ہو۔ عدالت نے حکومت کو ہدایت دی کہ وہ اس عبوری سہولت کے دوران ان افسران کے پنشن فوائد جاری رکھے۔ انوما آچاریہ نے بتایا کہ 1992ء میں کانگریس حکومت کے تحت جب خواتین کو پہلی بار فوج میں شامل ہونے کا موقع ملا، تو وہ ابتدائی بیچ میں شامل تھیں۔ اس وقت خواتین کو صرف 5 سال کے لئے لیا گیا تھا اور مستقل کمیشن یا پنشن کا کوئی تصور نہ تھا۔ بعد میں ان خواتین کو بارہا قانونی جنگ لڑنی پڑی۔

انہوں نے کہا کہ 2007ء میں ونگ کمانڈر انوپما جوشی اور اسکواڈرن لیڈر رخسانہ حق نے دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیا، جس کے بعد کئی دیگر خواتین افسران نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ انوما آچاریہ بھی ان افسران میں شامل تھیں۔ انہوں نے کہا کہ 2010ء میں جب دہلی ہائی کورٹ نے خواتین افسران کے حق میں فیصلہ دیا، تو ہم نے راہل گاندھی سے ملاقات کی۔

انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ اس مسئلے کو وزارتِ دفاع کے سامنے رکھیں گے اور رکھا بھی۔ فضائیہ میں خواتین کو جلد انصاف مل گیا لیکن فوج اور بحریہ کی افسران کو کئی سال مزید عدالتوں میں لڑنا پڑا۔ 2020ء میں سپریم کورٹ نے بالآخر خواتین کو مستقل کمیشن دینے کا فیصلہ سنایا، جس کے بعد کچھ خواتین کو پنشن ملی لیکن صرف انہیں جنہوں نے قانونی راستہ اپنایا۔

انوما آچاریہ نے کہا کہ یہ سچ ہے کہ جو عدالت گئیں، وہ جیت گئیں لیکن کیا باقی خواتین اس لئے محروم رہیں گی کہ وہ خاموش رہیں، یہ نظام کا المیہ ہے۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ خواتین کے مورال کو بلند کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ جسٹس سوریہ کانت نے یہ بات کھل کر کہی۔ انہوں نے مستقبل کے امکانات پر بھی بات کی اور کہا کہ این ڈی اے (نیشنل ڈیفنس اکیڈمی) میں خواتین کی شمولیت سے اب راہیں کھل چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ اگلے چند عشروں میں ایک خاتون آرمی چیف دیکھیں گے۔ آخر میں آچاریہ نے کہا کہ میں ان سب خواتین کو سلام پیش کرتی ہوں جو اپنے حق کے لئے ڈٹی رہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ خواتین افسران انوما آچاریہ نے کہا کہ یہ سپریم کورٹ خواتین کو آچاریہ نے کورٹ نے کے لئے

پڑھیں:

اقوام متحدہ کو مؤثر بنانا ہوگا، غزہ میں انسانی المیہ ناقابلِ قبول ہے، جاپان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نیویارک: سبکدوش ہونے والے جاپانی وزیراعظم شیگیرو ایشیبا نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں زور دیا ہے کہ امن و سلامتی خودبخود قائم نہیں رہتی بلکہ انہیں فعال اقدامات کے ذریعے یقینی بنایا جاتا ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق سبکدوش ہونے والے جاپانی وزیراعظم نے عالمی سلامتی کو درپیش نئے چیلنجز کے تناظر میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بڑی اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا۔

شیگیرایشیبا نے کہا کہ سلامتی کونسل کے موجودہ ڈھانچے کی بنیاد دوسری جنگ عظیم کے بعد رکھی گئی تھی لیکن آج یہ ڈھانچہ بدلتی دنیا کی ضروریات کو پورا کرنے میں ناکام ثابت ہو رہا ہے۔

 انہوں نے مزید کہاکہ  پانچ مستقل ارکان کو حاصل ویٹو پاور بارہا عالمی امن قائم رکھنے میں رکاوٹ بنی ہے،  انہوں نے روس کی یوکرین پر جارحیت کو اس کا سب سے بڑا اور واضح ثبوت قرار دیا کہ ایک مستقل رکن جس پر امن قائم رکھنے کی خصوصی ذمہ داری عائد ہوتی ہے خود ہمسایہ ملک پر حملہ آور ہو گیا۔

انہوں نے تجویز دی کہ سلامتی کونسل کے مستقل اور غیر مستقل ارکان کی تعداد میں اضافہ کیا جائے اور نئے مستقل ارکان کو 15 سالہ عبوری مدت کے لیے ویٹو اختیار سے محروم رکھا جائے تاکہ ادارہ زیادہ مؤثر اور منصفانہ انداز میں کام کرسکے۔

غزہ کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے جاپانی وزیراعظم نے اسرائیلی فوجی کارروائیوں اور ان سے پیدا ہونے والے انسانی المیے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے  کہا کہ غزہ میں خوراک کی قلت اور قحط جیسے حالات دو ریاستی حل کی بنیادوں کو کمزور کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہاکہ  اسرائیلی حکومت کے بعض اعلیٰ حکام کے بیانات جن میں فلسطینی ریاست کے قیام کی مخالفت ظاہر کی گئی ہے، قابلِ مذمت اور ناقابلِ قبول ہیں۔

ایشیبا نے اسرائیل سے فوری طور پر کارروائیاں روکنے کا مطالبہ کیا اور زور دیا کہ حماس تمام یرغمالیوں کو رہا کرے اور اختیارات فلسطینی اتھارٹی کے سپرد کرے۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ جاپان فلسطین میں ہزاروں سرکاری ملازمین کو تربیت دے چکا ہے اور زرعی و صنعتی ڈھانچے کے ساتھ ساتھ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بھی مدد فراہم کر رہا ہے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • اقوام متحدہ کو مؤثر بنانا ہوگا، غزہ میں انسانی المیہ ناقابلِ قبول ہے، جاپان
  • اسلامی نظریاتی کونسل کے ودہولڈنگ ٹیکس غیر شرعی قرار دینے پر ایف بی آر کا سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ
  • اسلامی نظریاتی کونسل کا سپریم کورٹ کے رخصتی سے قبل طلاق کے فیصلے پر اظہار تحفظ
  • اعلیٰ عدلیہ کا جج اپنے ہی جج کے خلاف رٹ یا توہینِ عدالت کارروائی نہیں کر سکتا، سپریم کورٹ
  • پیپلز پارٹی نہ خود کام کرتی ہے نہ کسی کو کرنے دینا چاہتی ہے، فاروق ستار
  • سپریم کورٹ بار میں سرفراز بگٹی کا خطاب، بلوچستان کی اصل تصویر پیش کرنے پر زور
  • سپریم کورٹ: پنجاب حکومت کی اپیلیں خارج ، جبری ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن دینے کا حکم
  • ملٹری کورٹ سے سزایافتہ ملزمان کو اپیل کا حق دینے کاحکم:تحریری فیصلہ جاری
  • زیر التوا مقدمات بوجھ، مسئلہ سنگین، جسٹس گل حسن: ثالثی کو عام کرنا ہو گا، جسٹس شاہد وحید
  • یونیورسٹی آف بلوچستان سے غیرضروری ڈپارٹ ختم قابل ستائش ہے