چین کس طرح بھارت سے خفیہ معلومات اکٹھی کر رہا ہے؟ ماہرین کے چشم کشا انکشافات
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
گذشتہ بدھ سے شروع ہونے والے بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے دوران دو امریکی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کی جانب سے چین میں تیار کردہ جے-10 لڑاکا طیاروں کے ذریعے بھارت کے کم از کم دو فوجی طیارے مار گرائے گئے، جن میں ایک فرانسیسی ساختہ “رافال” طیارہ بھی شامل ہے۔
اگرچہ بھارت نے کسی بھی طیارے کے تباہ ہونے کی تردید کی ہے تاہم پاکستان کے وزیر دفاع و خارجہ نے جے-10 طیاروں کے استعمال کی تصدیق کی، البتہ انہوں نے استعمال شدہ ہتھیاروں یا میزائلوں سے متعلق کچھ نہیں کہا۔
خفیہ معلومات کا خزانہ
بھارت اور پاکستان کے درمیان اس تناؤ نے چین کے لیے سنہری موقع فراہم کیا، جسے ماہرین ایک “قیمتی انٹیلی جنس خزانے” سے تعبیر کرتے ہیں۔ رائیٹرز کے مطابق چین نے اس کشمکش سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بھارت کے خلاف خفیہ معلومات اکٹھا کرنے میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی طرف سے استعمال ہونے والے چینی جنگی طیاروں اور دیگر ہتھیاروں کے ذریعے چین بھارت کی دفاعی حکمت عملی، حرکات اور سکیورٹی ڈھانچے سے متعلق انتہائی اہم معلومات حاصل کر رہا ہے۔
سکیورٹی اور سفارتی تجزیہ کاروں کے مطابق چین کی عسکری ترقی اتنی پیش رفت کر چکی ہے کہ وہ نہ صرف بھارتی فوج کی زمینی نقل و حرکت کو سرحدی تنصیبات سے براہ راست دیکھ سکتا ہے، بلکہ بحر ہند اور خلا سے بھی مسلسل نگرانی کر رہا ہے۔
267 سیٹلائٹس پر مشتمل انٹیلی جنس نیٹ ورک
بین الاقوامی ادارہ برائے اسٹریٹیجک اسٹڈیز (IISS) کے مطابق چین کے پاس اس وقت 267 سیٹلائٹس موجود ہیں جن میں 115 خالصتاً انٹیلی جنس، نگرانی اور جاسوسی کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ 81 سیٹلائٹس ایسے بھی ہیں جو الیکٹرانک اور فوجی اشاروں پر نظر رکھتے ہیں۔ یہ نیٹ ورک بھارت جیسے علاقائی حریفوں کے مقابلے میں کئی گنا وسیع اور جدید ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ چین اور بھارت دونوں اپنی سرحدی تنصیبات اور دفاعی صلاحیتوں کو زمینی اور فضائی سطح پر تیز رفتاری سے بڑھا رہے ہیں، مگر چین نے خاص طور پر انٹیلی جنس کے شعبے میں نمایاں برتری حاصل کی ہے۔
بھارتی میزائلوں اور کمانڈ سسٹم پر چینی نظر
چینی انٹیلی جنس ٹیمیں بھارت کے دفاعی نظام، کروز اور بیلسٹک میزائلوں کے استعمال پر بھی گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ان کی دلچسپی صرف میزائلوں کی پرواز اور ہدف تک پہنچنے کی درستگی میں نہیں، بلکہ بھارتی کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کی ساخت اور کام کے طریقہ کار میں بھی ہے۔
ماہرین نے کہا ہے کہ اگر بھارت روس کے تعاون سے تیار کردہ براہموس سپرسانک کروز میزائل کو جنگ میں استعمال کرتا ہے تو یہ چین کے لیے انتہائی اہم معلومات کا ذریعہ بن سکتا ہے کیونکہ تاحال اس میزائل کے عملی استعمال کی کوئی تصدیق نہیں ہوئی۔
بحر ہند میں چین کی خفیہ سرگرمیاں
چین نے حالیہ برسوں میں بحر ہند میں اپنی موجودگی میں بھی اضافہ کیا ہے۔ اس نے خلائی نگرانی کے جہاز، سمندری تحقیقاتی کشتیاں اور ماہی گیری کے جہاز تعینات کیے ہیں، جن کے بارے میں خیال ہے کہ یہ بھی خفیہ معلومات اکٹھی کرنے کے مشن پر ہیں۔
گذشتہ ہفتے کے دوران مبصرین نے غیر معمولی طور پر بڑی تعداد میں چینی ماہی گیر کشتیوں کے قافلے کو بحر عرب میں بھارتی نیول مشقوں کے قریب 120 سمندری میل کے فاصلے پر متحرک دیکھا۔ اس سے یہ تاثر مزید پختہ ہوتا ہے کہ چین اس پورے بحران کو اپنی انٹیلی جنس صلاحیتوں کو وسعت دینے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔
چین اور بھارت: دائمی حریف
چین اور بھارت دو بڑی علاقائی طاقتیں ہیں جن کے تعلقات طویل عرصے سے کشیدگی کا شکار ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے میں 3800 کلومیٹر طویل سرحد ہے جو 1950 کی دہائی سے متنازعہ چلی آ رہی ہے۔ 1962 میں اس تنازع پر ایک مختصر مگر شدید جنگ بھی ہو چکی ہے.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: خفیہ معلومات انٹیلی جنس کر رہا ہے کے لیے
پڑھیں:
ایران کی جوہری تنصیبات مکمل طور پر تباہ نہیں ہوئیں، امریکی انٹیلی جنس رپورٹ
امریکی انٹیلی جنس نے اپنے ابتدائی تجزیے میں کہا ہے کہ ایران پر حملوں سے جوہری تنصیبات مکمل طور پر تباہ نہیں ہوئیں، امریکی حملوں سے بنیادی مواد تباہ بھی نہیں ہوا۔
امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق ابتدائی امریکی انٹیلی جنس جائزے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایران کی تین جوہری تنصیبات پر حملوں سے جوہری پروگرام کو مکمل طور پر تباہ نہیں کیا جاسکا لیکن اسے کچھ مہینوں کے لیے پیچھے دھکیل دیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق یہ جائزہ رپورٹ امریکی محکمہ دفاع کی انٹیلی جنس ایجنسی (DIA) نے تیار کی ہے جو کہ امریکی حملوں کے نتیجے میں امریکی سینٹرل کمانڈ کی طرف سے کیے گئے جنگی نقصان کے تخمینے پر مبنی ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کی جوہری سائٹس کو پہنچنے والے نقصان اور ان کے عزائم پر تجزیہ جاری ہے اور مزید انٹیلی جنس رپورٹس آنے پر اس میں تبدیلی بھی آسکتی ہے لیکن ابتدائی نتائج صدر ٹرمپ کے ان دعوؤں سے متصادم ہیں کہ ایران کی جوہری افزودگی کی تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کردیا گیا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق اس انٹیلی جنس اندازے سے واقف دو اہلکاروں کا کہنا ہے کہ ایران میں یورینیم افزودگی کے ذخیرے کو تباہ نہیں کیا جاسکا، ایران کے پاس سینٹری فیوجز بڑی حد تک برقرار ہیں، لیکن امریکی کارروائی نے جوہری پروگرام کو کچھ ماہ کے لیے پیچھے دھکیل دیا ہے۔
امریکی وزیر دفاع نے ایران سے متعلق امریکی میڈیا کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام مکمل تباہ کیا ہے، بمباری کو تباہ کن نہ کہنے والےصدر ٹرمپ کی کامیابی کے خلاف ہیں۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے اس خبر کی تردید کرتے ہوئے اسے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نیچا دکھانے کی کوشش قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ تجزیہ ان بہادر لڑاکا پائلٹوں کو بدنام کرنے کی واضح کوشش ہے جنہوں نے ایران کے جوہری پروگرام کو ختم کرنے کے لیے مشن انجام دیا۔
امریکی میڈیا سے گفتگو میں کیرولین لیوٹ نے کہا کہ یہ ہر کوئی جانتا ہے کہ جب 30 ہزار پاؤنڈ کے 14 بم اپنے اہداف پر گریں تو ہر چیز کا مکمل خاتمہ ہوجاتا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ہم نے ایران میں جن جگہوں پر حملہ کیا وہ مکمل تباہ ہوگئی ہیں۔ امریکی فوج نے بھی ایران کے خلاف آپریشن کو ایک زبردست کامیابی قرار دیا تھا۔
امریکا نے کچھ روز قبل ایران کے فردو، نطنز اور اصفحان میں موجود جوہری تنصیبات پر حملہ کیا تھا۔
Post Views: 4