سندھ طاس معاہدہ کی معطلی؛ جنگ بندی کے باوجود بھارت اپنی روایتی ڈھٹائی پر قائم
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
امریکی ثالثی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہوگیا ہے لیکن مودی سرکار اب بھی اپنی ہٹ دھرمی پر قائم ہے۔
برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق بھارت کے 4 عہدیداروں نے تصدیق کی کہ جنگ بندی کے باوجود سندھ طاس معاہدہ معطل رہے گا۔
بھارتی حکام نے غیرملکی خبر ایجنسی کو مزید بتایا کہ پہلگام حملے کے بعد پاکستان کے خلاف فیصلوں اور پابندیوں پر جنگ بندی کا کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
انھوں نے کہا کہ پہلگام حملے کے فوری بعد پاکستان پر لگائے گئے تجارتی اور ویزا پابندیاں بھی جنگ بندی کے باوجود عائد رہیں گی۔
بھارتی حکام کا کہنا تھا کہ جنگ بندی سے پہلے لگائی گئی پابندیوں اور فیصلوں پر سیزفائر سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ وہ جوں کی توں برقرار رہیں گی۔
یاد رہے کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی کو پاکستان نے وار ایکٹ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان سے جنگ کے آخری دن بھارت نے نیوکلیئر وار ہیڈ نصب کر لیے تھے: بلاول
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے انکشاف کیا ہے کہ حالیہ پاک-بھارت کشیدگی کے دوران پاکستان کے پاس صرف چند سیکنڈ تھے یہ فیصلہ کرنے کے لیے کہ بھارت کی جانب سے داغا گیا میزائل جوہری ہے یا نہیں۔
برطانوی اخبار کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بلاول بھٹو نے بتایا کہ ایسے وقت میں جب پاکستانی افواج کو یقین تھا کہ وہ جنگ میں کامیابی حاصل کر رہی ہیں، پاکستان نے جنگ بندی اس شرط پر قبول کی کہ امریکا نے وعدہ کیا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تمام تنازعات پر غیر جانبدار مقام پر مذاکرات ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ جنگ بندی ہو چکی ہے، لیکن اب تک امن قائم نہیں ہوا، جو ایک تشویشناک صورتحال ہے۔ بلاول کا کہنا تھا کہ روایتی جنگ کے امکانات کم ہونے کے باوجود، حالات اب بھی خطرناک حد تک نازک ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ پہلگام حملے سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں تھا، اور بھارت نہ تو اس حملے میں ملوث افراد کے نام یا شناخت فراہم کر سکا، نہ ہی سرحد پار سے مداخلت کے کوئی قابلِ بھروسہ شواہد پیش کیے گئے۔
بلاول بھٹو نے زور دیا کہ پاکستان نے جنگ بندی اس امید پر قبول کی تھی کہ امریکا ایک وسیع سفارتی عمل کی حمایت کرے گا تاکہ جنوبی ایشیا میں دیرینہ مسائل حل کیے جا سکیں، مگر جب ایسا نہیں ہو رہا تو عالمی برادری کو یہ سمجھنا چاہیے کہ صرف جنگ بندی کافی نہیں — خطرہ اب بھی حقیقی ہے۔
انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ کشیدگی کے آخری دنوں میں بھارت نے جوہری ہتھیار نصب کر لیے تھے، جس سے صورتحال اور بھی سنگین ہو گئی تھی۔