ہم نے حماس کے کمانڈروں کو قتل کیا مگر یہ بے فائدہ تھا، صہیونی اہلکار
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
اسرائیلی فوج کے سابق وزیر جنگ یوآو گالانٹ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ پر کسی بھی بڑے حملے کا مطلب ہوگا کہ باقی تمام قیدیوں کی سزائے موت ہو جائے گی اور ایسے تمام قیدی جو آزاد ہونے کے قابل ہیں، وہ زندہ نہیں بچیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ اورن سلومون، اسرائیلی فوج کے سابق کمانڈر نے کہا کہ حماس کی تحریک نے اپنے سابق کمانڈروں کو تیزی سے تبدیل کیا ہے۔ فارس نیوز کے مطابق، اسرائیلی فوج کے سابق غزہ ڈویژن کمانڈر اورن سلومون نے حماس کی فوجی حکمت عملی کے بارے میں کہا کہ اس تحریک کے اقدامات نے اسرائیلی فوج اور داخلی محاذ پر دباؤ ڈالا ہے۔ سلومون نے جروزالم پوسٹ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حماس کے جنگجو اپنی گاڑیوں کی پچھلی کیمرے کو الگ کرکے سادہ کیمروں کا استعمال کرتے ہوئے بموں کے دھماکے کرنے کی منصوبہ بندی اور ہم آہنگی کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حماس کے جنگجو اسرائیلی فوج کی سرگرمیوں کی نگرانی کرتے رہتے ہیں اور اپنے اینٹی ٹینک میزائلوں کی صلاحیتوں کو دوبارہ تعمیر کر رہے ہیں۔
سلومون نے یہ بھی تسلیم کیا کہ حماس کے اعلیٰ کمانڈروں کے قتل کا کوئی اثر نہیں پڑا اور وہ فوراً اپنے کمانڈروں کی جگہ نئے کمانڈروں کو تعینات کر رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حماس کی مجموعی حکمت عملی اسرائیلی فوج کو تاکتیکی اور اسٹرٹیجک طور پر کمزور کرنا اور اسرائیلی داخلی محاذ کو بھی نقصان پہنچانا ہے۔ حالیہ دنوں میں حماس کے عسکری شعبے عزالدین قسام نے غزہ میں اسرائیلی فوجیوں کے خلاف کمائن الموت (موت کے پھندے) نامی آپریشنز کی ایک سلسلہ جاری کی ہے جس نے اشغالگران کو بھاری جانی نقصان پہنچایا ہے۔ عبرانی حلقے یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ ایک سال سے زائد گزر جانے کے باوجود حماس کس طرح آپریشنز کرنے میں کامیاب ہے، جبکہ ان کی زیادہ تر پناہ گاہیں تباہ ہو چکی ہیں اور ان کے کمانڈروں کو قتل کر دیا گیا ہے۔
اس بارے میں عبرانی ویب سائٹ انٹلی ٹائمز نے کل اس بات کا اعتراف کیا کہ حماس اسرائیلی فوج کی حکمت عملی اور نقل و حرکت کو بڑے پیمانے پر مانیٹر کر رہا ہے اور اسی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے آپریشنز اور آئندہ کی لڑائیوں کو بہتر بنانے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ ویب سائٹ نے عزالدین قسام کے ایک حالیہ ویڈیو کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ حماس کی ویڈیو میں انتہائی دقیق منصوبہ بندی اور انٹیلیجنس مانیٹرنگ نظر آتی ہے، اور چھپے ہوئے کیمروں کا نصب کرنا اور بموں کا دور سے دھماکہ کرنا اس بات کا اشارہ ہے کہ یہ کمین کئی دنوں کی انٹیلیجنس اور نگرانی کا نتیجہ ہے۔
اس دوران عزالدین قسام کی کارروائیوں میں شدت کے ساتھ اسرائیلی فوج نے غزہ میں دوبارہ بڑے پیمانے پر حملے کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے، جس پر داخلی سطح پر اسرائیل کے حلقوں کی جانب سے سخت تنقید کی گئی ہے۔ اس حوالے سے اسرائیلی فوج کے سابق وزیر جنگ یوآو گالانٹ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ پر کسی بھی بڑے حملے کا مطلب ہوگا کہ باقی تمام قیدیوں کی سزائے موت ہو جائے گی اور ایسے تمام قیدی جو آزاد ہونے کے قابل ہیں، وہ زندہ نہیں بچیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج کے سابق کمانڈروں کو کہا کہ حماس حماس کے حماس کی کیا ہے
پڑھیں:
بھارت پر 50 فیصد ٹیرف: پاکستانی ایکسپورٹ مارکیٹ کیلئے فائدہ اُٹھانا فوری طور پر ممکن نہیں، معاشی ماہرین
گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے انتظامی حکمنامے کے ذریعے بھارتی مصنوعات پر اِضافی 25 فیصد ٹیرف عائد کردیا ہے، جس کے بعد بھارت پر کل ٹیرف کی شرح 50 فیصد ہوگئی۔ صدر ٹرمپ نے اپنے انتظامی حکمنامے میں کہاکہ بھارت روس سے تیل خریدنا بند نہیں کر رہا اس لیے اس پر اضافی ٹیرف لگایا جا رہا ہے۔ بھارت کی وزارت خارجہ نے اِس پر ردعمل دیتے ہوئے اس ٹیرف کو غیر منصفانہ قرار دیا اور کہاکہ کئی اور ممالک بھی روس سے تیل خریدتے ہیں پر اُن پر ٹیرف عائد نہ کرکے بھارت کے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا ہے۔
ماہرین معیشت کا خیال ہے کہ بھارت پر 50 فیصد ٹیرف کے نفاذ سے پاکستانی برآمدات میں اِضافے کا اِمکان بہت کم ہے کیونکہ پاکستان کا برآمدی شعبہ اِس کے لیے تیار نہیں اور ہماری پروڈکشن کی صلاحیت اتنی زیادہ نہیں کہ ہم بھارتی برآمدات کا مقابلہ کر سکیں۔ پیداواری صلاحیت بڑھانے کے لیے جو خام مال اور سستی توانائی چاہیے وہ بھی ملک میں مہیا نہیں اس لیے ہمارا صنعتی پیداوار کا شعبہ اِس موقعے سے فائدہ اُٹھانے کے قابل نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: میڈیا کے معروف عالمی ادارے پاک امریکا تجارتی معاہدے کو کیسے دیکھ رہے ہیں؟
فوری طور پاکستانی برآمدات میں اِضافہ ممکن نہیں، ڈاکٹر وقار احمدمعاشی تِھنک ٹینک ایس ڈی پی آئی سے وابستہ سینیئر ماہر معاشیات ڈاکٹر وقار احمد نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ فوری طور پاکستانی برآمدات میں اِضافہ ممکن نہیں کیونکہ صنعت کاروں کو اگر اپنی پیداوار بڑھانی ہے تو اُن کے پاس خام مال، سستے توانائی کے ذرائع بھی تو ہونے چاہییں۔ ٹیکسٹائل اور گارمنٹس کا شعبہ فوری طور پر اپنی پیداوار نہیں بڑھا سکتا۔
انہوں نے کہاکہ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ جو پلانٹس اور صنعتی مراکز اپنے حجم کو بڑھانا چاہ رہے ہیں وہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اُن کو زرمبادلہ نہیں مل پا رہا، یہ ایک موقع ضرور ہے لیکن محدود سپلائی کی وجہ سے راتوں رات ترقی نہیں ہو سکتی۔
امریکی ٹریڈ وار سے پوری دنیا کی معیشت کو خطرہ ہے، ڈاکٹر ساجد امینمعاشی تھنک ٹینک ایس ڈی پی آئی کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ساجد امین نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بھارت پر 50 فیصد ٹیرف کے نفاذ سے پاکستان کی برآمدات میں اضافے کا اِمکان نہیں۔ کیونکہ ہماری ایکسپورٹ مارکیٹ نہ تو اتنی بڑی ہے اور نہ ہی وہ اِس موقعے سے فائدہ اُٹھانے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہاکہ ممکن ہے ہمیں ٹیکسٹائل کے شعبے میں چند نئے آرڈرز مِل جائیں لیکن مجموعی طور پر پاکستان کی مارکیٹ میں وہ صلاحیت ہی نہیں ہے۔
ڈاکٹر ساجد امین نے کہا کہ امریکا نے جو ٹریڈ وار یا تجارتی جنگ شروع کی ہے جس میں ٹیرف کو سزا کے طور پر ایک سیاسی حربے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، یہ پوری دنیا کی معیشت کے لیے خطرہ اور اِس نے ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے فریم ورک کو غیر یقینی صورتحال سے دوچار کر دیا ہے۔
’کل کلاں کو دیگر بڑے ممالک بھی اس طرح کے اقدامات اُٹھا سکتے ہیں۔ طویل المدّتی نقطہ نظر سے دیکھیں تو اِس تجارتی جنگ میں کوئی بھی وِنر نہیں بلکہ سب کا نقصان ہی ہو گا۔‘
انہوں نے کہاکہ پاکستان کے نقطہ نظر سے اگر بات کی جائے تو پاکستان کے لیے 19 فیصد ٹیرف ایک اسٹریٹجک فتح ضرور تھی کیونکہ ابتدائی طور پر 29 فیصد شرح کا اعلان کیا گیا تھا۔ سیاسی طور پر پاکستانی حکومت یہ دعوٰی کر سکتی ہے کہ اُس نے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ کامیاب مذاکرات کرکے مُلک کے لیے بہتر ڈیل لے لی ہے، لیکن مُلکی معیشت پر اِس ڈیل کا اثر نہ ہونے کے برابر ہوگا۔
’ایک تو ہمارا برآمدی شعبہ اِتنا کثیرالجہت نہیں اور ہمارے پاس امریکا کو برآمد کرنے کے لیے سوائے ٹیکسٹائل کے اور کچھ بڑا ہے ہی نہیں۔ اِس صورتحال میں زیادہ سے زیادہ یہ توقع کی جا سکتی ہے کہ امریکا سے ہمارے ٹیکسٹائل کے شعبے کو کچھ گِنے چُنے بڑے آرڈرز مِل جائیں، لیکن یہ چیز کبھی بھی پائیدار نہیں ہوگی اور امریکا کی پالیسیاں کبھی بھی تبدیل ہو سکتی ہیں اس لیے اُن پر انحصار نہیں کیا جا سکتا۔‘
پاکستان انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں فائدہ اٹھا سکتا ہے، شکیل رامےماہر معیشت شکیل رامے نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت پر امریکا کی جانب سے 50 فیصد ٹیرف عائد کیے جانے سے پاکستان کی برآمدات بڑھنے کا کوئی خاص امکان نہیں۔ ایک تو امریکا کے ساتھ ہماری تجارت کا حجم بھارت کے مقابلے میں بہت ہی چھوٹا ہے۔
انہوں نے کہاکہ امریکا کو ہماری بڑی برآمدات کا تعلق ٹیکسٹائل کے شعبے سے ہے۔ دوسرا یہ کہ ہم اِس شعبے کو بہت ساری سبسڈی دیتے ہیں اور پھر امریکا نے ہم پر 19 فیصد ٹیرف عائد تو کیا ہے کوئی ٹیرف ختم تو نہیں کیا، اور ٹیکسٹائل کے شعبے میں ہماری مسابقت بنگلہ دیش اور ویت نام جیسے مُلکوں کے ساتھ ہے۔ ہماری ٹیکسٹائل کی صنعت حجم کے اعتبار سے اِتنی بڑی بھی نہیں کہ وہ مقابلہ کر سکے۔
شکیل رامے نے کہاکہ ایک شعبہ ایسا ہے جہاں پاکستان کو فائدہ مِل سکتا ہے اور وہ ہے انفارمیشن ٹیکنالوجی۔ جس طرح سے ٹرمپ انتظامیہ بھارت کے ساتھ انفارمیشن ٹیکنالوجی کاروبار کم کرنے کے لیے احکامات جاری کر رہی ہے اُس سے ہمیں فائدہ مِل سکتا ہے لیکن دیکھنا یہ پڑے گا کہ آیا امریکا بھارت کے لیے بی۔ون، بی۔ٹو ویزوں کے اجرا کی تعداد میں کمی کرتا ہے یا نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: تجارتی جنگ: ڈونلڈ ٹرمپ کا بھارت پر مزید 25 فیصد ٹیرف عائد، مجموعی ٹیرف 50 فیصد ہوگیا
انہوں ںے کہاکہ اس کے ساتھ ساتھ ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ امریکا کوئی قابلِ اعتبار شراکت دار نہیں۔ کچھ عرصہ پہلے وہ پاکستان کے خلاف اور اب پاکستان کے حق میں ہے۔ اور اب بھارت کو ٹف ٹائم دے رہا ہے۔ ایسے ہی امریکا کسی بھی وقت اپنی پالیسیاں تبدیل بھی کر سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews انفارمیشن ٹیکنالوجی برآمدات بھارت پاکستان امریکا تعلقات ٹیرف جنگ ٹیکسٹائل ڈونلڈ ٹرمپ وی نیوز