بھارتی ریاست یا اس کے شہریوں کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنا جنگی عمل کے زمرے میں آتا ہے
پاکستان کی جوابی کارروائی کے بعد مودی کی زیر سربراہی حکومتی وفوجی قیادت کے اجلاس میں فیصلہ

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ آئندہ بھارت پر کوئی حملہ ہوا تو اس کو جنگ تصور کیا جائے گا، بھارتی ریاست یا اس کے شہریوں کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنا جنگی عمل کے زمرے میں آتا ہے ۔پاکستان کی جوابی کارروائی کے بعد بھارتی حکومت کا مودی کی سربراہی میں اعلیٰ حکومتی اور فوجی قیادت کا اجلاس ہوا۔اعلیٰ بھارتی حکومتی ذرائع کے مطابق مودی کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ ہوا ہے کہ آئندہ بھارت پر حملے کا جنگی ردعمل دیا جائے گا، جنگی اقدام میں مسلح حملہ یا طاقت کا استعمال شامل ہے ۔بھارتی اعلیٰ حکومتی ذرائع کے مطابق ریاست یا اس کے شہریوں کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنا جنگی عمل کے زمرے میں آتا ہے اوراس کو جنگ تصور کیا جائے گا۔اجلاس میں اعلیٰ سول اور فوجی قیادت شریک تھی۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: اجلاس میں مودی کی جائے گا

پڑھیں:

مودی کی پھر اشتعال انگیزی؛ بھارت کی کسی بھی جارحیت کا پوری قوت سے ردعمل دیا جائے گا، پاکستان

اسلام آباد:

پاکستان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے اشتعال انگیز بیان کے بعد دوبارہ دو ٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی قسم کی جارحیت کا پہلے کی طرح منہ توڑ جواب ملے گا۔

انتہا پسند سیاسی جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حالیہ تقریر کو خطرناک قرار دیتے ہوئے پاکستان نے خبردار کیا ہے کہ اگر نئی دہلی نے کوئی بھی اشتعال انگیزی کی تو اسلام آباد اس کا منہ توڑ جواب دے گا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بھارتی قیادت کے حالیہ بیانات محض اشتعال انگیزی نہیں بلکہ علاقائی سلامتی کے لیے سنجیدہ خطرہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے الزامات محض پروپیگنڈے کا حصہ ہیں، جو خطے میں کشیدگی کو ہوا دینے کی کوشش ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان امن کو ترجیح دیتا ہے، لیکن دفاع اس کا آئینی اور بین الاقوامی حق ہے۔ ترجمان نے واضح کیا کہ اگر سرحد پار سے کسی بھی قسم کی جارحیت ہوئی، تو پاکستان پوری قوت سے ردعمل دے گا۔

ترجمان نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ نئی دہلی کی جنگی زبان اور خطرناک عزائم کا نوٹس لے کیوں کہ کیونکہ ایسے بیانات اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی ضوابط کی صریح خلاف ورزی ہیں۔

یاد رہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے راجستھان میں اپنے ایک انتخابی جلسے کے دوران ماضی کی طرح پاکستان پر جھوٹے الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو دہشت گرد حملوں کی قیمت چکانی پڑے گی اور بھارت اپنے دریاؤں کا پانی پاکستان کو نہیں دے گا۔

ان بیانات کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات مزید کشیدہ ہوگئے ہیں۔ بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستانی سفارتی عملے پر پابندیاں عائد کیں اور پاکستانی شہریوں کے ویزے منسوخ کرتے ہوئے انہیں ملک چھوڑنے کا حکم دیا۔

متعلقہ مضامین

  • 550 اسکیمیں مکمل ہو چکیں، اگلے سال 600 سے زائد مکمل ہونگی: علی امین گنڈاپور
  • 25 کروڑ کی آبادی کا پانی روکنا اعلان جنگ تصور کیا جائے گا: رضوان سعید شیخ
  • پچیس کروڑ کی آبادی کا پانی روکنا اعلان جنگ تصور کیا جائے گا: رضوان سعید شیخ
  • 25 کروڑ کی آبادی کا پانی روکنا اعلان جنگ تصور کیا جائے گا. رضوان سعید شیخ
  • 25 کروڑ کی آبادی کا پانی روکنا اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا‘ رضوان سعید شیخ
  • پچیس کروڑکی آبادی کا پانی روکنا اعلان جنگ تصور کیا جائے گا: رضوان سعید شیخ
  • 25 کروڑ کی آبادی کا پانی روکنا اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا: رضوان سعید شیخ
  • محکمہ توانائی کی تمام جاری ترقیاتی اسکیموں کو مقررہ وقت پر مکمل کیا جائے، ناصر حسین شاہ
  • مودی کی پھر اشتعال انگیزی؛ بھارت کی کسی بھی جارحیت کا پوری قوت سے ردعمل دیا جائے گا، پاکستان
  • کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا، پاکستان کا مودی کے خطاب پر سخت ردعمل