بھارتی ریاست یا اس کے شہریوں کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنا جنگی عمل کے زمرے میں آتا ہے
پاکستان کی جوابی کارروائی کے بعد مودی کی زیر سربراہی حکومتی وفوجی قیادت کے اجلاس میں فیصلہ

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ آئندہ بھارت پر کوئی حملہ ہوا تو اس کو جنگ تصور کیا جائے گا، بھارتی ریاست یا اس کے شہریوں کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنا جنگی عمل کے زمرے میں آتا ہے ۔پاکستان کی جوابی کارروائی کے بعد بھارتی حکومت کا مودی کی سربراہی میں اعلیٰ حکومتی اور فوجی قیادت کا اجلاس ہوا۔اعلیٰ بھارتی حکومتی ذرائع کے مطابق مودی کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ ہوا ہے کہ آئندہ بھارت پر حملے کا جنگی ردعمل دیا جائے گا، جنگی اقدام میں مسلح حملہ یا طاقت کا استعمال شامل ہے ۔بھارتی اعلیٰ حکومتی ذرائع کے مطابق ریاست یا اس کے شہریوں کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنا جنگی عمل کے زمرے میں آتا ہے اوراس کو جنگ تصور کیا جائے گا۔اجلاس میں اعلیٰ سول اور فوجی قیادت شریک تھی۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: اجلاس میں مودی کی جائے گا

پڑھیں:

گلگت، انجمن امامیہ کا اجلاس، ریاست کی متعصبانہ پالیسیوں پر شدید تشویش کا اظہار

شرکائے اجلاس نے اس امر پر سخت تشویش کا اظہار کیا کہ گزشتہ ہفتوں میں مرکزی انجمن امامیہ اور ذیلی انجمنوں کی جانب سوشل میڈیا پرتوہین مذہب کے ارتکاب میں تقریباً پچیس (25) کے قریب افراد کے خلاف مختلف تھانوں میں درخواستیں جمع کرائی گئی ہیں، مگر اس کے باوجود متعلقہ افراد کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ مرکزی انجمن امامیہ گلگت بلتستان کی مجلسِ عاملہ کا ایک اہم اجلاس زیرِ صدارت قائد ملتِ جعفریہ گلگت بلتستا آغا سید راحت حسین الحسینی جامع امامیہ مسجد کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ذیلی انجمنوں کے صدور، مشاورتی کونسل کے اراکین، ہئیت آئمہ جماعت کے نمائندگان اور ملی تنظیموں کے ذمہ داران نے بھرپور شرکت کی۔ اجلاس کے دوران موجودہ حالاتِ امن و امان، ملتِ جعفریہ کے نوجوانوں کی بلا جواز گرفتاریوں، اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی دوہری پالیسیوں پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔ شرکائے اجلاس نے اس امر پر سخت تشویش کا اظہار کیا کہ گزشتہ ہفتوں میں مرکزی انجمن امامیہ اور ذیلی انجمنوں کی جانب سوشل میڈیا پرتوہین مذہب کے ارتکاب میں تقریباً پچیس (25) کے قریب افراد کے خلاف مختلف تھانوں میں درخواستیں جمع کرائی گئی ہیں، مگر اس کے باوجود متعلقہ افراد کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی، جبکہ دوسری جانب ملت تشیع کے پرامن نوجوانوں کو بلا جواز گرفتار کیا جا رہا ہے۔ یہ طرزِ عمل ریاستی انصاف، عدل اور مساوات کے اصولوں کے سراسر منافی ہے۔ اجلاس میں واضح طور پر کہا گیا کہ دو طرفہ اور متعصبانہ پالیسی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔

مزید برآں، اجلاس میں سال 2022ء میں قائد ملتِ جعفریہ آغا سید راحت حسین الحسینی کے قافلے پر ہونے والی فائرنگ کے واقعے کو بھی شدت سے اُجاگر کیا گیا۔ اس افسوسناک واقعے میں ملت کے دو بے گناہ نوجوان شہید جبکہ متعدد افراد زخمی ہوئے تھے۔ اجلاس میں اس بات پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ اتنے عرصے گزر جانے کے باوجود ان شہداء کے قاتلوں کو تاحال گرفتار نہیں کیا گیا۔ اجلاس نے متفقہ طور پر مطالبہ کیا کہ اس واقعے کی ازسرِنو تحقیقات کی جائیں اور اصل محرکات و ذمہ دار عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔ اجلاس کے اختتام پر تمام ذیلی انجمنوں، ہیئت آئمہ جماعت، مشاورتی کونسل اور ملی تنظیموں کے نمائندگان نے مرکزی انجمن امامیہ اور قائد ملتِ جعفریہ آغا سید راحت حسین الحسینی کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ہر سطح پر ان کے فیصلوں پر لبیک کہنے اور آئندہ کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کرنے کے عزمِ مصمم کا اظہار کیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ ملت کے حقوق کے تحفظ، انصاف کی فراہمی، اور گلگت بلتستان میں پائیدار امن کے قیام کے لیے متحدہ جدوجہد کو مزید منظم اور مؤثر انداز میں جاری رکھا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • کے الیکٹرک میں اعلی سطح پر اکھاڑ پچھاڑ، مونس علوی کو عہدے سے ہٹائے جانے کا امکان
  • بھارت ریاست آندھرا پردیش میں مندر میں بھگدڑ سے 9 افراد ہلاک، متعدد زخمی
  • مشرقی محاذ پر بھارت کو جوتے پڑے تو مودی کو چپ لگ گئی: خواجہ آصف
  • ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی تیسری قسط؛  آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس آئندہ ماہ ہوگا
  • مودی سرکار میں ارکان پارلیمان ارب پتی بن گئے، بھارتی عوام  انتہائی غربت سے بے حال
  • ایف بی آئی کا ریاست مشی گن میں دہشت گرد حملہ ناکام بنانےکا دعویٰ
  • بھارت کے زیر قبضہ ریاستوں میں آزادی کی تحریکیں زور پکڑ گئیں
  • ریڈ لائن کی تعمیر میں تاخیر‘ جماعت اسلامی کا کل احتجاجی مارچ کا اعلان
  • بینک بھارت کا مگر وائی فائی کا نام ’پاکستان زندہ باد‘؛ مودی سرکار میں کھلبلی مچ گئی
  • گلگت، انجمن امامیہ کا اجلاس، ریاست کی متعصبانہ پالیسیوں پر شدید تشویش کا اظہار