آئندہ بھارت پر حملہ ہوا تو اسے جنگ تصور کیا جائے گا،بھارت کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
بھارتی ریاست یا اس کے شہریوں کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنا جنگی عمل کے زمرے میں آتا ہے
پاکستان کی جوابی کارروائی کے بعد مودی کی زیر سربراہی حکومتی وفوجی قیادت کے اجلاس میں فیصلہ
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ آئندہ بھارت پر کوئی حملہ ہوا تو اس کو جنگ تصور کیا جائے گا، بھارتی ریاست یا اس کے شہریوں کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنا جنگی عمل کے زمرے میں آتا ہے ۔پاکستان کی جوابی کارروائی کے بعد بھارتی حکومت کا مودی کی سربراہی میں اعلیٰ حکومتی اور فوجی قیادت کا اجلاس ہوا۔اعلیٰ بھارتی حکومتی ذرائع کے مطابق مودی کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ ہوا ہے کہ آئندہ بھارت پر حملے کا جنگی ردعمل دیا جائے گا، جنگی اقدام میں مسلح حملہ یا طاقت کا استعمال شامل ہے ۔بھارتی اعلیٰ حکومتی ذرائع کے مطابق ریاست یا اس کے شہریوں کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنا جنگی عمل کے زمرے میں آتا ہے اوراس کو جنگ تصور کیا جائے گا۔اجلاس میں اعلیٰ سول اور فوجی قیادت شریک تھی۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: اجلاس میں مودی کی جائے گا
پڑھیں:
گلگت، انجمن امامیہ کا اجلاس، ریاست کی متعصبانہ پالیسیوں پر شدید تشویش کا اظہار
شرکائے اجلاس نے اس امر پر سخت تشویش کا اظہار کیا کہ گزشتہ ہفتوں میں مرکزی انجمن امامیہ اور ذیلی انجمنوں کی جانب سوشل میڈیا پرتوہین مذہب کے ارتکاب میں تقریباً پچیس (25) کے قریب افراد کے خلاف مختلف تھانوں میں درخواستیں جمع کرائی گئی ہیں، مگر اس کے باوجود متعلقہ افراد کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ مرکزی انجمن امامیہ گلگت بلتستان کی مجلسِ عاملہ کا ایک اہم اجلاس زیرِ صدارت قائد ملتِ جعفریہ گلگت بلتستا آغا سید راحت حسین الحسینی جامع امامیہ مسجد کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ذیلی انجمنوں کے صدور، مشاورتی کونسل کے اراکین، ہئیت آئمہ جماعت کے نمائندگان اور ملی تنظیموں کے ذمہ داران نے بھرپور شرکت کی۔ اجلاس کے دوران موجودہ حالاتِ امن و امان، ملتِ جعفریہ کے نوجوانوں کی بلا جواز گرفتاریوں، اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی دوہری پالیسیوں پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔ شرکائے اجلاس نے اس امر پر سخت تشویش کا اظہار کیا کہ گزشتہ ہفتوں میں مرکزی انجمن امامیہ اور ذیلی انجمنوں کی جانب سوشل میڈیا پرتوہین مذہب کے ارتکاب میں تقریباً پچیس (25) کے قریب افراد کے خلاف مختلف تھانوں میں درخواستیں جمع کرائی گئی ہیں، مگر اس کے باوجود متعلقہ افراد کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی، جبکہ دوسری جانب ملت تشیع کے پرامن نوجوانوں کو بلا جواز گرفتار کیا جا رہا ہے۔ یہ طرزِ عمل ریاستی انصاف، عدل اور مساوات کے اصولوں کے سراسر منافی ہے۔ اجلاس میں واضح طور پر کہا گیا کہ دو طرفہ اور متعصبانہ پالیسی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔
مزید برآں، اجلاس میں سال 2022ء میں قائد ملتِ جعفریہ آغا سید راحت حسین الحسینی کے قافلے پر ہونے والی فائرنگ کے واقعے کو بھی شدت سے اُجاگر کیا گیا۔ اس افسوسناک واقعے میں ملت کے دو بے گناہ نوجوان شہید جبکہ متعدد افراد زخمی ہوئے تھے۔ اجلاس میں اس بات پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ اتنے عرصے گزر جانے کے باوجود ان شہداء کے قاتلوں کو تاحال گرفتار نہیں کیا گیا۔ اجلاس نے متفقہ طور پر مطالبہ کیا کہ اس واقعے کی ازسرِنو تحقیقات کی جائیں اور اصل محرکات و ذمہ دار عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔ اجلاس کے اختتام پر تمام ذیلی انجمنوں، ہیئت آئمہ جماعت، مشاورتی کونسل اور ملی تنظیموں کے نمائندگان نے مرکزی انجمن امامیہ اور قائد ملتِ جعفریہ آغا سید راحت حسین الحسینی کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ہر سطح پر ان کے فیصلوں پر لبیک کہنے اور آئندہ کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کرنے کے عزمِ مصمم کا اظہار کیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ ملت کے حقوق کے تحفظ، انصاف کی فراہمی، اور گلگت بلتستان میں پائیدار امن کے قیام کے لیے متحدہ جدوجہد کو مزید منظم اور مؤثر انداز میں جاری رکھا جائے گا۔