پاکستان، افغانستان اور چین کا سہ فریقی اجلاس، خطے کی صورتحال پر مشاورت
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی جنگی صورتحال کے تناظر میں پاکستان، افغانستان اور چین کے اعلیٰ سطحی وفود پر مشتمل سہ فریقی اجلاس منعقد ہوا، جس میں خطے میں امن و استحکام اور سیکیورٹی تعاون کے امور پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔
اجلاس کی صدارت افغان وزیر خارجہ ملا امیر متقی نے کی جبکہ پاکستان کی نمائندگی سابق سفیر محمد صادق نے کی جو پاکستانی وفد کے سربراہ تھے۔ چین کی جانب سے افغانستان کے لیے چینی نمائندہ خصوصی نے اپنے وفد کی قیادت کی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں حالیہ جنگی کشیدگی، سرحدی سلامتی، عوامی تحفظ اور علاقائی تعاون کو فروغ دینے کے لیے اقدامات پر غور کیا گیا۔ فریقین نے خطے میں قیام امن، مذاکرات کے ذریعے مسائل کے حل اور یکطرفہ جارحیت سے گریز کی ضرورت پر زور دیا۔
مزیدپڑھیں:بھارتی گولہ باری سے 11 افراد شہیدکتنے زخمی ہوگئے،آزاد کشمیر سے افسوسناک خبر آگئی
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
پاکستان کی 58 ویں یومِ آسیان کی تقریبات میں بھرپور شرکت
اسلام آباد:پاکستان نے 58ویں یومِ آسیان کی رنگا رنگ تقریبات میں بھرپور شرکت کی، جن میں پاکستان کے ثقافتی ورثے کو نہایت خوبصورتی سے پیش کیا گیا۔
تقریب نِفٹی سفئیر انسٹی ٹیوٹ آف آرٹس اینڈ ڈیزائن کے اشتراک سے منعقد ہوئی، جہاں طلبہ نے موسیقی، رقص اور روایتی فنون کے ذریعے پاکستان کی تہذیبی روایات کو اجاگر کیا۔ تقریب کا مقصد پاکستان اور آسیان ممالک کے درمیان ثقافتی ہم آہنگی، سیاسی تعاون اور اقتصادی شراکت داری کو مزید فروغ دینا تھا۔
تقریب میں آسیان رکن ممالک کے سفرا نے بھی شرکت کی، جن کی قیادت میانمر کے سفیر اور اسلام آباد میں آسیان کمیٹی کے چیئرمین ونا ہان نے کی۔ وفاقی وزیر برائے قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن اورنگزیب خان کھچی تقریب کے مہمانِ خصوصی تھے۔
انہوں نے خطاب میں آسیان ممالک کو 58ویں یومِ تاسیس کی مبارکباد دیتے ہوئے اسے علاقائی تبدیلی کی ایک شاندار مثال اور ترقی پذیر دنیا کے لیے ایک تحریک قرار دیا۔ انہوں نے پاکستان کے 1993 سے ویژن ایسٹ ایشیا پالیسی کے تحت طویل المدتی شعبہ جاتی مکالمہ شراکت دار کے طور پر کردار کو اجاگر کیا۔
وزیر نے آسیان کمیونٹی وژن 2025 کی کامیاب تکمیل کو سراہا اور وژن 2045 کے لیے پاکستان کی مکمل حمایت کا اظہار کیا۔ انہوں نے سائبر سیکورٹی، غذائی تحفظ، موسمیاتی تبدیلی اور مصنوعی ذہانت کے اخلاقی استعمال جیسے نئے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے آسیان ریجنل فورم کو فعال کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے آسیان پاکستان تعاون فنڈ کو عملی شراکت داری کا اہم ذریعہ قرار دیا اور بتایا کہ 2024–2028 تعاون منصوبے کے تحت 31 میں سے تقریباً 30 فیصد اقدامات پر عمل درآمد ہو چکا ہے۔ 2022 میں پاکستان اور آسیان کے درمیان 10 ارب ڈالر کی ریکارڈ تجارتی حجم کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے تجارتی عدم توازن کو دور کرنے اور سرمایہ کاری میں اضافہ کی ضرورت پر زور دیا۔
میانمر کے سفیر ونا ہان نے کہا کہ آسیان کا قیام 8 اگست 1967 کو بینکاک میں ہوا اور آج اس کا 58واں یومِ تاسیس منایا جا رہا ہے۔ یہ دن ہمارے اجتماعی کارناموں پر نظر ڈالنے اور بانی رہنماؤں کے وژن کو خراجِ تحسین پیش کرنے کا موقع ہے۔
انہوں نے پاکستان کو آسیان کا سب سے پہلا اور طویل المدتی شعبہ جاتی مکالمہ شراکت دار قرار دیا اور کہا کہ ہم پاکستان کے ساتھ قریبی تعاون کے ذریعے شراکت داری کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے پاکستان سے آسیان کمیونٹی وژن 2045 اور اس کے اسٹریٹجک منصوبوں کی حمایت جاری رکھنے کی درخواست کی۔
نِفٹی سفئیر کے سی ای او عثمان شاہ نے اپنے خطاب میں ادارے کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہم تخلیقی پلیٹ فارمز اور نوجوانوں کی صلاحیتوں کے ذریعے پاکستان کی متنوع ثقافتی شناخت کو دنیا بھر میں اجاگر کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔