نئی دہلی اور کراچی: بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک اہم آبی تقسیم کے معاہدے، سندھ طاس معاہدہ، کی معطلی ابھی تک جاری ہے، باوجود اس کے کہ دونوں ممالک نے ہفتہ کو شدید لڑائی کے بعد سیز فائر کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ 4 بھارتی عہدیداروں نے ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی کے باوجود پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہدہ معطل رہے گا۔
سندھ طاس معاہدہ، جسے 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی سے مرتب کیا گیا تھا، میں دریائے سندھ اور اس کی معاون ندیوں کے پانی کی تقسیم کے حوالے سے ضابطہ طے کیا گیا تھا۔ اس معاہدے کے تحت سندھ، جہلم، اور چناب دریا پاکستان کو ملے، جب کہ بھارت کو بیاس، راوی، اور ستلج دریاوں کا پانی دیا گیا۔
بھارت نے گزشتہ ماہ اس معاہدے سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا، اس کے بعد ایک حملے میں ہندو سیاحوں کو نشانہ بنایا گیا تھا جو بھارتی غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر (IIOJK) میں ہوا۔
پاکستان نے اس تشدد میں ملوث ہونے کی تردید کی تھی اور کہا تھا کہ وہ اس معاہدے کی معطلی کے خلاف عالمی قانونی کارروائی کرنے کی تیاری کر رہا ہے، کیونکہ یہ معاہدہ پاکستان کے 80 فیصد زرعی اراضی کے لیے پانی فراہم کرتا ہے۔
پاکستان کے واٹر منسٹری کے ایک ذریعے نے بتایا، ”سندھ طاس معاہدہ حقیقت میں (سیز فائر) بات چیت کا حصہ نہیں تھی۔“
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق ایک بھارتی حکومتی ذریعے نے یہ بھی بتایا کہ معاہدے پر ”کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے“۔
اس حوالے سے بھارت کی وزارت خارجہ یا پاکستان کی واٹر منسٹری اور اطلاعات کے وزیر کی جانب سے فوری طور پر کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان اس وقت کے بعد کی ایک اور متعدد جوابی کارروائیوں میں سے تھا، جس میں زمینی سرحدوں کی بندش، تجارت کا تعطل، اور ایک دوسرے کے شہریوں کے لیے بیشتر اقسام کی ویزوں کے اجراء کی معطلی شامل تھی۔
بھارتی حکومت کے دو ذرائع نے غیر ملکی خبررساں ایجنسی کو بتایا کہ پاکستان کے خلاف اٹھائے گئے تمام اقدامات، بشمول تجارت اور ویزوں پر پابندیاں، اگرچہ دونوں ممالک میں لڑائی میں وقفہ آیا ہے، تاہم وہ بدستور برقرار رہیں گے۔
اس معاملے پر بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل نہیں آیا۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سندھ طاس معاہدہ پاکستان کے کے درمیان

پڑھیں:

آزادی کشمیر ،حکومت پاکستان اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات کامیاب

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مظفرآباد / اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چودھری نے اعلان کیا ہے کہ عوامی ایکشن کمیٹی آزاد جموں و کشمیر کے ساتھ معاملات تقریباَ طے پا گئے ہیں اور جلد ہی باقاعدہ معاہدے پر دستخط ہونے کا امکان ہے۔ انہوں نے ایکس پوسٹ کے ذریعے بتایا کہ مذاکرات کا آخری دور جاری ہے اور مذاکراتی ٹیم عوامی مفاد اور خطے کے امن کو اولین ترجیح دے رہی ہے۔ذرائع کے مطابق
مظفرآباد میں اسمبلی مذاکراتی اجلاس میں حکومت کی ٹیم اور عوامی ایکشن کمیٹی نے دونوں جانب سے مطالبات، آئینی ترامیم، مہاجر نشستوں اور انتظامی اختیارات کے معاملات پر مفاہمت کرنے کی کوشش کی ہے۔ حکومتی ٹیم میں سینیٹر رانا ثنااللہ، احسن اقبال، سردار یوسف، قمر زمان کائرہ، امیر مقام اور سابق صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان شامل ہیں، جبکہ عوامی ایکشن کمیٹی میں شوکت نواز میر، راجہ امجد ایڈووکیٹ، انجم زمان اور دیگر نمائندے شریک رہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر شہریت و مہاجر نشستوں کے معاملے میں اختلاف رہا، تاہم مذاکراتی عمل نے ڈھلاؤ دکھایا اور کشمیری عوام کے حساس حقوق پر غور و تفہیم کا ماحول قائم ہوا۔ طارق فضل چودھری نے مزید کہا کہ دیگر امور پر گفت و شنید جاری ہے اور اختلافی نکات کو نرم انداز میں حل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔قبل ازیں، 3 روزہ شٹر ڈاؤن ہڑتال اور مواصلاتی بلیک آؤٹ نے آزاد کشمیر کو معطل کرنے کی کوشش کی تھی۔ مشترکہ عوامی ایکشن کمیٹی اپنے مطالبات پر ڈٹی رہی، جبکہ حکومت نے مظاہرین کی مداخلت پر ذمہ داری ہونے کا الزام عائد کیا۔ حالات کشیدہ ہو گئے تھے اور دونوں اطراف نے ایک دوسرے پر شدید تنقید کی تھی۔ اس پس منظر میں مذاکرات کی کامیابی کو ایک مثبت پیش رفت سمجھا جا رہا ہے۔ حکومتی ذرائع نے بتایا ہے کہ معاہدے کی دستاویزات پر دستخط کے موقع پر آئینی ترامیم کی تجاویز بھی شامل ہوں گی، خاص طور پر مہاجرین کی نشستوں کی تقسیم اور لیویز و انتظامی اختیارات کے توازن کے حوالے سے۔ طارق فضل چودھری نے اس موقع پر یہ واضح کیا کہ تشدد کو کسی بھی صورت میں حل نہیں سمجھا جائے گا، بلکہ پرامن مکالمہ اور سیاسی حل کے ذریعے معاملات طے ہوں گے۔ مذاکراتی فورم پر لیے جانے والے فیصلے نہ صرف آزاد کشمیر کی آئینی حیثیت کو مستحکم کریں گے، بلکہ وہاں رہنے والے کشمیری عوام کی زندگیوں میں عملی تبدیلی لانے کی بنیاد فراہم کریں گے۔ اگر معاہدے پر دستخط ہوتے ہیں تو یہ ایک تاریخی موڑ ہوگا جو پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر کے تعلقات کو نئے سرے سے ترتیب دے سکتا ہے۔ کئی سیاسی حلقے توقع کر رہے ہیں کہ جمعہ یا ہفتے کے اندر معاہدے کی تقریب منعقد ہو سکتی ہے، جہاں دستاویزات پر دستخط کیے جائیں گے اور اس کا باضابطہ اعلان کیا جائے گا۔ عوامی ایکشن کمیٹی اور حکومت دونوں نے بتایا ہے کہ معاہدے کی تفصیلات کو عوام کے سامنے لایا جائے گا تاکہ پارلیمنٹ، ریاستی ادارے اور کشمیر عوام کی شمولیت یقینی بنائی جائے۔

مانیٹرنگ ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • بھارت اور چین کے درمیان 5 سال بعد براہِ راست پروازوں کی بحالی
  •   وزیر اعظم شہباز شریف  اور   مولانا فضل  الرحمان کے درمیان ٹیلی فونک  رابطہ
  • معرکہ حق میں شکست کے باوجود مودی سرکار کی افواج میں جارحیت کا سلسلہ جاری
  • معرکہ حق میں عالمی رسوائی کے باوجود انتہا پسند مودی کی  شکست خوردہ افواج  کا جنگی جنون برقرار 
  • آزاد کشمیر میں حکومتی اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات کامیاب، معاہدہ طے پاگیا
  • آزادی کشمیر ،حکومت پاکستان اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات کامیاب
  • غزہ جنگ بندی:حماس اتوار تک معاہدہ قبول کرلے ورنہ سب مارے جائیں گے، ٹرمپ کی دھمکی
  • ٹرمپ کی حماس کو غزہ جنگ بندی معاہدہ قبول کرنے کیلئے اتوار تک کی ڈیڈ لائن
  • کھیل میں سیاست، بھارت کے اس عمل سے قبل دونوں ممالک کے کھلاڑی کیسے ملتے تھے، خوبصورت ویڈیو وائرل
  • پاک سعودی دفاعی معاہدہ، اسرائیل کے لیے سخت پیغام ہے، محمد عاطف