امریکی صدر کا کہنا ہے کہ حماس کے پاس معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے اتوار کی شام 6 بجے تک کا وقت ہے، حماس کے پاس معاہدہ کرنے کا یہ آخری موقع ہے، معاہدے پر دیگر ممالک دستخط کرچکے ہیں۔ امریکی صدر نے حماس کو دھمکی دی کہ حماس معاہدہ نہیں کرسکا تو اس کو سخت نتائج بھگتنا پڑیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کو غزہ جنگ بندی معاہدہ قبول کرنے کے لیے ڈیڈ لائن دے دی۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ حماس کے پاس معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے اتوار کی شام 6 بجے تک کا وقت ہے، حماس کے پاس معاہدہ کرنے کا یہ آخری موقع ہے، معاہدے پر دیگر ممالک دستخط کرچکے ہیں۔ امریکی صدر نے حماس کو دھمکی دی کہ حماس معاہدہ نہیں کرسکا تو اس کو سخت نتائج بھگتنا پڑیں گے، معاہدہ کرنے سے حماس کے جنگجوؤں کی بھی جان بچ جائے گی۔

ٹرمپ نے فلسطینیوں کو بھی خبردار کیا کہ بے گناہ فلسطینی غزہ شہر کو خالی کر کے محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں۔ خیال رہے کہ رواں ہفتے امریکی صدر نے اسرائیلی وزیراعظم کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے 20 نکاتی غزہ امن معاہدے کا اعلان کیا تھا اور کہا کہ اس پر تمام مسلم اور عرب ملکوں نے اتفاق کیا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: حماس کے پاس امریکی صدر معاہدے پر کہ حماس حماس کو

پڑھیں:

حماس کا امریکی جنگ بندی منصوبہ مسترد کرنے کا عندیہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

غزہ: حماس کے عسکری ونگ کے سربراہ عزالدین الحداد نے امریکا کے نئے جنگ بندی منصوبے کو مسترد کرنے کا عندیہ دیا ہے، جسے وہ حماس کو کمزور اور ختم کرنے کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق عزالدین الحداد کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ دراصل لڑائی ختم کرنے کے بجائے حماس کے وجود کو مٹانے کے لیے بنایا گیا ہے، اسی لیے وہ مسلح جدوجہد جاری رکھنے کے لیے تیار ہیں۔

رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ 20 نکاتی فریم ورک کو اسرائیل پہلے ہی قبول کرچکا ہے، اس میں حماس پر یہ شرط عائد کی گئی ہے کہ وہ ہتھیار ڈال دے اور آئندہ غزہ کی حکومت میں کوئی کردار ادا نہ کرے،  اس شرط کو حماس اپنی بقا کے خلاف سمجھتی ہے۔

خیال رہےکہ حماس کے قبضے میں اس وقت 48 یرغمالی موجود ہیں جن میں سے صرف 20 کے زندہ ہونے کا امکان ہے، منصوبے کے تحت پہلے 72 گھنٹوں میں تمام یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ بھی ایک بڑی رکاوٹ بن گیا ہے۔

حماس قیادت کو خدشہ ہے کہ اگر وہ یرغمالیوں کو رہا کردے تو اسرائیل دوبارہ حملے شروع کرسکتا ہے، خاص طور پر اس واقعے کے بعد جب امریکا کی مخالفت کے باوجود دوحہ میں حماس قیادت پر فضائی حملہ کیا گیا۔

امریکی منصوبے میں غزہ کی سرحدوں پر ’سیکیورٹی بفر زون‘ قائم کرنے اور ایک عارضی بین الاقوامی فورس تعینات کرنے کی تجویز بھی شامل ہے، جسے حماس نئی شکل میں قبضے کے مترادف قرار دیتی ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے بھی منصوبے کی کئی شقوں پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل فلسطینی ریاست کے قیام کی سخت مزاحمت کرے گا،  اس صورتحال کے باعث امریکی منصوبے پر عملدرآمد کے امکانات مزید کمزور ہوگئے ہیں۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • غزہ جنگ بندی:حماس اتوار تک معاہدہ قبول کرلے ورنہ سب مارے جائیں گے، ٹرمپ کی دھمکی
  • حماس اتوار کی شام تک معاہدہ قبول کرلے ورنہ سب مارے جائیں گے، ٹرمپ کی دھمکی
  • ٹرمپ کا حماس کو معاہدہ قبول کرنے کے لیے اتوار کی شام 6 بجے تک کا الٹی میٹم
  • حماس کے پاس معاہدہ قبول کرنے کیلئے اتوار کی شام 6 بجے تک کا وقت ہے، ٹرمپ کا الٹی میٹم
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کو غزہ امن معاہدے کے لیے اتوار تک کا وقت دے دیا
  •   ٹرمپ کی حماس کو غزہ منصوبے پر جواب کیلئے اتوار کی ڈیڈ لائن
  • حماس کا امریکی جنگ بندی منصوبہ مسترد کرنے کا عندیہ
  • ابراہیمی معاہدہ پر ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کی مُبینہ حمایت کی مذمت کرتے ہیں، علامہ باقر زیدی
  • قطر پر حملہ امریکی امن و سلامتی کیلئے خطرہ سمجھا جائیگا، ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کردیئے