پاک فوج کے زیر اہتمام بنوں اسپورٹس کمپلیکس میں پینٹنگ اور آرٹس ایونٹ کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
پاک فوج کے زیر اہتمام بنوں اسپورٹس کمپلیکس میں پینٹنگ اور آرٹس ایونٹ کا کامیاب انعقاد کیا گیا۔
تقریب میں مختلف اسکولز اور کالجز کے 150 سے زائد طلبہ و طالبات نے شرکت کی اور اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا شاندار مظاہرہ کیا۔
رنگا رنگ تقریب میں پاک فوج کے مقامی افسران، ضلعی انتظامیہ کے نمائندوں اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ طلبہ نے اپنی خوبصورت پینٹنگز، دلکش فن پاروں اور تخلیقی آئیڈیاز کے ذریعے حاضرین کے دل جیت لیے۔
مہمانِ خصوصی نے ایونٹ میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے طلبہ میں انعامات تقسیم کیے اور ان کی صلاحیتوں کو سراہا۔ اس موقع پر کہا گیا کہ بنوں کے باصلاحیت نوجوان ملک کا قیمتی سرمایہ ہیں، ان کے فن پارے اس بات کا ثبوت ہیں کہ وہ قابلیت میں کسی سے کم نہیں۔
ایونٹ کے اختتام پر بنوں کے عوام نے تقریب کے کامیاب انعقاد پر پاک فوج کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ایسے پروگرام نہ صرف نوجوانوں کے ٹیلنٹ کو اُجاگر کرتے ہیں بلکہ علاقے میں امن، ہم آہنگی اور مثبت سرگرمیوں کے فروغ کا ذریعہ بھی بنتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاک فوج
پڑھیں:
کراچی، اسپورٹس دکان کے مالک کے قتل کا مقدمہ بیٹے کی مدعیت میں درج
کراچی:شہر قائد میں جمشید کوارٹر پولیس نے مزار قائد وی آئی پی گیٹ کے قریب فائرنگ سے اسپورٹس کے سامان کی دکان کے مالک محمد شبیر کے قتل کا مقدمہ بیٹے کی مدعیت میں درج کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق 19 نومبر کی رات 10 بج کر 20 منٹ کے قریب محمد شبیر اپنے دکان کے ملازمین احمد رضا اور شرجیل علی کے ہمراہ موٹر سائیکل پر گھر جا رہے تھے کہ مزار قائد کے وی آئی پی گیٹ کے قریب ان پر فائرنگ کی گئی۔
دونوں ملازمین کے مطابق پینٹ شرٹ میں ملبوس دو مسلح ملزمان نے ان پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں محمد شبیر شدید زخمی ہو گئے۔ ملازمین نے انہیں سول اسپتال منتقل کیا لیکن وہ راستے میں ہی دم توڑ گئے۔
مدعی مقدمہ عابد علی جو کہ مقتول کا بیٹا ہے نے بتایا کہ جیسے ہی اسے فائرنگ کی اطلاع ملی، وہ فوراً اسپتال پہنچا، جہاں اسے اپنے والد کے انتقال کی خبر ملی۔
عابد علی کا کہنا تھا کہ وہ اور اس کے والد کے ملازمین ملزمان کو جانتے ہیں اور انہیں شناخت کر سکتے ہیں۔
اس واقعے کے بعد جمشید کوارٹر پولیس نے مقدمہ نمبر 785/2025 بجرم دفعہ 302 اور 34 کے تحت درج کر لیا ہے، اور مزید تحقیقات کے لیے انچارج انویسٹی گیشن سی آئی سی فیروز ڈویژن کو مقدمہ منتقل کر دیا گیا ہے۔