پاک فضائیہ نے انڈین ملٹری سیٹیلائٹ جام کردیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
---فائل فوٹو
پاکستان ایئرفورس نے بھارتی جارحیت کے نیتجے میں جوابی کرروائی کرتے ہوئے انڈین ملٹری سیٹیلائٹ کو بھی جام کر دیا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاک فضائیہ کی کارروائی کے بعد انڈین ملٹری سیٹیلائٹ کام نہیں کر پا رہا۔
یاد رہے کہ پاکستان نے متعدد دنوں سے جاری بھارتی جارحیت کا آج صبح، فجر کے وقت بھرپور جواب دینا شروع کیا۔
فتح میزائل 120 کلو میٹر کی حد ظرب کا حامل ہے جس سے دشمن کے بڑے ٹھکانوں کو آسانی سے نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔
پاکستان نے جوابی کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے اسے ’آپریشن بنیان المرصوص‘ (آہنی دیوار) کا نام دیا ہے۔
پاکستان نے بھارت کے 26 مقامات کو نشانہ بنایا جس میں بھارت کی ادھم پور، آدم پور اور پٹھان کوٹ ایئربیسز سمیت کئی ایئرفیلڈز بھی شامل ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
فیلڈ مارشل کے صدر بننے کی خبر جھوٹ، حملے پر جوابی کارروائی بھارت کے اندر گہرائی سے شروع ہو گی: ڈی جی آئی ایس پی آر
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) بھارتی مشرق میں گہرائی تک حملہ کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر کا ممکنہ بھارتی جارحیت پر دو ٹوک مؤقف سامنے آ گیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کے معروف جریدے ’’دی اکانومسٹ‘‘ کو دیئے گئے انٹرویو کے بعد بھارت کی جانب سے منفی پراپیگنڈے کے ذریعے بھارتی میڈیا اور حکومتی حلقے اسے بنگلہ دیش کو استعمال کرنے سے جوڑنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں، حالانکہ حقیقت میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھارت کے مشرقی حصے میں موجود اقتصادی مراکز کو گہرائی میں نشانہ بنانے کی بات کی ہے۔ بھارتی حکومت، جو آپریشن سندور میں ناکامی اور عوام و اپوزیشن کی تنقید سے شدید دباؤ میں ہے، نے اب ایک بار پھر آپریشن سندور 2 کے نام پر پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی شروع کر دی ہے۔ اس مہم میں فرضی دہشتگردوں اور بے بنیاد الزامات کے ذریعے پاکستان کو بدنام کرنے کی ناکام کوشش کی جا رہی ہے۔ "دی اکانومسٹ" کے سوال پر کہ بھارت کی ممکنہ فوجی کارروائی کی صورت میں پاکستان کا ردعمل کیا ہوگا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح الفاظ میں کہا: "ہم اس بار بھارت میں مشرق سے آغاز کریں گے۔" انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کو یہ جان لینا چاہیے کہ وہ بھی ہر جگہ مارے جا سکتے ہیں۔ یہ بیان ایک واضح پیغام ہے کہ پاکستان کسی بھی جارحیت کا بھرپور اور مؤثر جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ بھارت کے مشرقی علاقے جیسے کولکتہ، جمشید پور، رانچی، بوکارو، رارکیلا، بھوبنیشور اور پٹنہ اس کی معیشت کے اہم ترین مراکز ہیں۔ یہ علاقے صنعتی، تجارتی، توانائی، بندرگاہی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مرکز ہیں اور بھارت کی اقتصادی قوت میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں۔ بھارت کے ان مشرقی علاقوں میں مودی کے پسندیدہ کھرب پتی گوتم ادانی اور مکیش امبانی کی مختلف بزنس کی مہنگی فیکٹریاں ہیں اور ٹیکنالوجی کے ڈیٹا سینٹرز ہیں جن کو اگر نقصان پہنچتا ہے تو بھارت کو دنوں میں اربوں ڈالرز کا نقصان ہوگا۔ اگر پاکستان کسی ممکنہ جنگ میں ان اقتصادی مراکز کو نشانہ بناتا ہے تو یہ محض سرحدی جھڑپ نہیں بلکہ بھارت کے اندر گہرائی تک حملہ تصور ہوگا۔ ایسا حملہ نہ صرف فوجی بلکہ معاشی و تزویراتی محاذ پر بھی بھارت کو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے، جو دشمن کے حربی ارادوں کو مفلوج کر سکتا ہے۔ پاکستان کا موقف ہمیشہ دوٹوک اور اصولی رہا ہے کہ وہ ایک امن پسند ملک ہے، جو خطے میں نیٹ ریجنل سٹیبلائزر کے طور پر ابھرا ہے لیکن پاکستان کی امن کی خواہش کو اس کی کمزوری نہ سمجھا جائے۔ دشمن کی کسی بھی جارحیت کا جواب معرکہ حق کے نتائج سے زیادہ سخت اور تکلیف دہ ہوگا۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے دی اکانومسٹ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی صدر بننے کی خبروں کو جھوٹ قرار دے دیا۔ ترجمان پاک فوج نے معرکہ حق کے بعد کئے جانے والے سیاسی تجزیے مسترد کر دیئے۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کے بارے میں پاکستان کے صدر بننے کی باتیں مکمل طور پر بے بنیاد ہیں۔ برطانوی جریدے نے ڈی جی آئی ایس پی آر سے سوال کیا کہ پاکستان بھارتی فوجی کارروائی پر کیا ردعمل ظاہر کرے گا؟۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے دوٹوک جواب دیا کہ بھارت نے حملہ کیا تو اس بار اس کے مشرق سے آغاز کریں گے۔ شروعات بھارت کے اندر گہرائی سے حملہ کرنے سے ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ وہ بھی ہر جگہ مارے جا سکتے ہیں۔