(سلیم رضا)کمیشن کے وائس چیئرمین پروفیسر علی ریاض نے کہا کہ قومی اتفاق رائے کمیشن اپنی حتمی رپورٹ بہت جلد بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کو پیش کرے گا۔
انہوں نے یہ بیان اتوار کو ڈھاکہ کے جمنا اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس میں کمیشن کے صدر اور بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس کی سربراہی میں قومی اتفاق رائے کمیشن کے اجلاس میں دیا۔
تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی اس ملاقات میں جولائی کے چارٹر کے مواد اور اس پر عمل درآمد کے طریقہ کار پر بنگلہ دیش کی سیاسی جماعتوں کے رویوں اور اس معاملے پر اتفاق رائے کمیشن کے موقف سے آگاہ کیا گیا۔

شاہ رخ خان کیساتھ بھی کام کی آفر ملے تو کیا کریں گی؟ مومنہ اقبال نےبتا دیا  

 ملاقات میں بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس نے اتفاق رائے کمیشن کے کام کی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔
کمیشن کے وائس چیئرمین پروفیسر علی ریاض نے کہا کہ متفقہ کمیشن کو بنگلہ دیش کی تمام سیاسی جماعتوں سے وسیع تعاون حاصل ہوا ہے۔

 اس کے علاوہ میڈیا نے اتفاق رائے کمیشن کو ناقابل تصور تعاون دیا ہے۔

کمیشن کے چیئرمین اور بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس نے کمیشن کے تمام ممبران کا شکریہ ادا کیا اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

مرغی کی قیمت میں بڑااضافہ  

 انہوں نے انہیں کمیشن کے کام کی حتمی پیشرفت کے بارے میں جلد از جلد آگاہ کرنے کی ہدایت کی۔

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: اتفاق رائے کمیشن بنگلہ دیش کی کمیشن کے

پڑھیں:

ٹرمپ امن منصوبے کے نکات؛ حماس کا کن نکات سے اتفاق اور اختلاف، میڈیا میں رپورٹ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کے کن نکات سے اتفاق اور کن سے اختلاف کیا ہے، عرب میڈیا نے اس حوالے سے رپورٹ کیا ہے۔

عالمی میڈیا کے مطابق حماس نے جنگ کے خاتمے، اسرائیلی انخلا اور قیدیوں کے تبادلے پر آمادگی ظاہر کی ہے، اسرائیلی اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی ٹرمپ فارمولے کے مطابق ہوگی حماس نے اس پر بھی آمادگی ظاہر کی ہے، حماس نے فلسطینیوں کو اپنے علاقے سے نکالنے کی کسی کوشش کو سختی سے مسترد کیا ہے۔

حماس کے حوالے سے عرب میڈیا نے مزید بتایا کہ حماس نے اسرائیلی قبضے اور مرحلہ وار انخلا کی شق مسترد کی ہے، دونوں فریق امداد کی فراہمی اور فلسطینیوں کی بےدخلی کی مخالفت پر متفق ہیں۔

عرب میڈیا نے بتایا کہ غزہ کی عبوری حکومت کے طریقہ کار پر حماس اور واشنگٹن میں بڑا اختلاف ہے، حماس کا مطالبہ ہے انتظام فلسطینی قومی اتفاق رائے سے بننے والی آزاد فلسطینی کمیٹی کے سپرد ہوگا۔

حماس نے خود کو فلسطینی قومی فریم ورک کا لازمی حصہ قرار دیا ہے اور عسکری کردار چھوڑنے سے انکار کیا ہے۔

ٹرمپ پلان کے مطابق اسرائیل 250 عمرقید کاٹنے والے اور 1700 عام فلسطینی رہا کریگا، ٹرمپ پلان کے مطابق اسرائیلی فوج مکمل انخلا سے پہلے محدود علاقے تک پیچھے ہٹے گی۔

امریکی صدر کے منصوبے کے مطابق غزہ میں اقوام متحدہ اور ریڈ کریسنٹ کے ذریعے امداد دی جائے گی، ٹرمپ پلان کے مطابق ٹیکنوکریٹس پرمشتمل غیرسیاسی عبوری کمیٹی امریکی نگرانی میں قائم ہوگی۔

ٹرمپ منصوبے کے مطابق حماس کو غزہ کے مستقبل میں کسی بھی کردارسے خارج کیا جائیگا، منصوبے میں غیرملکی استحکام فورس اور حماس رہنماؤں کیلئےعام معافی کی تجویز بھی شامل ہے۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ امن منصوبے کے نکات؛ حماس کا کن نکات سے اتفاق اور اختلاف، میڈیا میں رپورٹ
  • بنگلہ دیش کے مشیر قومی سلامتی کی اعلیٰ امریکی عہدیداروں سے ملاقاتیں، دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال
  • ملکی ایل این جی مارکیٹ کو اسٹرکچرل، ریگولیٹری اور مسابقتی چیلنجز درپیش
  • لاپتاافراد کیس: ایس ایس پی ملیر رپورٹ کے ہمراہ طلب
  • آزاد کشمیر: حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی معاہدے کے قریب، اصولی اتفاق رائے
  • عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ معاہدے پر اتفاق رائے کر لیا ہے، احسن اقبال
  • آزاد کشمیر کی عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ معاہدے پر اصولی اتفاق رائے کرلیا ہے، احسن اقبال
  •  جبری گمشدگیوں پر انکوائری کمیشن نے گزشتہ ماہ 113 کیس نمٹا دیے
  • جبری گمشدگیوں پر انکوائری کمیشن کی ستمبر 2025 کی رپورٹ جاری