بنگلہ دیش کا قومی اتفاق رائے کمیشن جلد حتمی رپورٹ پیش کرے گا:پروفیسر علی ریاض
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
(سلیم رضا)کمیشن کے وائس چیئرمین پروفیسر علی ریاض نے کہا کہ قومی اتفاق رائے کمیشن اپنی حتمی رپورٹ بہت جلد بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کو پیش کرے گا۔
انہوں نے یہ بیان اتوار کو ڈھاکہ کے جمنا اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس میں کمیشن کے صدر اور بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس کی سربراہی میں قومی اتفاق رائے کمیشن کے اجلاس میں دیا۔
تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی اس ملاقات میں جولائی کے چارٹر کے مواد اور اس پر عمل درآمد کے طریقہ کار پر بنگلہ دیش کی سیاسی جماعتوں کے رویوں اور اس معاملے پر اتفاق رائے کمیشن کے موقف سے آگاہ کیا گیا۔
شاہ رخ خان کیساتھ بھی کام کی آفر ملے تو کیا کریں گی؟ مومنہ اقبال نےبتا دیا
ملاقات میں بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس نے اتفاق رائے کمیشن کے کام کی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔
کمیشن کے وائس چیئرمین پروفیسر علی ریاض نے کہا کہ متفقہ کمیشن کو بنگلہ دیش کی تمام سیاسی جماعتوں سے وسیع تعاون حاصل ہوا ہے۔
اس کے علاوہ میڈیا نے اتفاق رائے کمیشن کو ناقابل تصور تعاون دیا ہے۔
کمیشن کے چیئرمین اور بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس نے کمیشن کے تمام ممبران کا شکریہ ادا کیا اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
مرغی کی قیمت میں بڑااضافہ
انہوں نے انہیں کمیشن کے کام کی حتمی پیشرفت کے بارے میں جلد از جلد آگاہ کرنے کی ہدایت کی۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: اتفاق رائے کمیشن بنگلہ دیش کی کمیشن کے
پڑھیں:
انفارمیشن ٹیکنالوجی دو آتشہ تلوار ہے، پروفیسر ابراہیم
جماعت اسلامی کے صوبائی امیر کا کہنا تھا کہ تعلیم اور صحت کی سہولیات فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، بنو قابل پروگرام کے ذریعے ہم نوجوانوں کو جدید مہارتوں سے آراستہ کر کے خود انحصاری اور باعزت روزگار کی طرف لے جا رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی دو آتشہ تلوار ہے، یہ کردار کی تعمیر میں بھی استعمال ہو سکتی ہے اور اس کی تخریب میں بھی۔ معیاری تعلیم اور صحت کی سہولیات فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، بنو قابل پروگرام کے ذریعے ہم نوجوانوں کو جدید مہارتوں سے آراستہ کر کے خود انحصاری اور باعزت روزگار کی طرف لے جا رہے ہیں۔ اگر ریاست اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہی تو جماعتِ اسلامی عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔ بنو قابل پروگرام ایک انقلابی اقدام ہے۔ ملکی آبادی کا 65 فیصد نوجوان طبقہ قوم کا قیمتی اثاثہ ہے، اس اثاثے کو ضائع ہونے سے بچانے اور ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے ہمیں جماعتی، مذہبی اور مسلکی تفریق سے بالاتر ہو کر اقدامات کرنا ہوں گے۔ خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع ہر لحاظ سے پسماندہ ہیں۔ بنو قابل پروگرام کو جنوبی پختونخوا کے دیگر اضلاع تک بھی توسیع دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آڈیٹوریم ہال بنوں میں الخدمت بنو قابل پروگرام کے تحت رجسٹریشن کرنے والے طلباء کے انٹرویوز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر بنو قابل خیبر پختونخوا کے کوآرڈینیٹر سلمان کریم، نائب صدر الخدمت خیبر پختونخوا جنوبی جلال شاہ اخوند، امیر جماعت اسلامی ضلع بنوں مفتی عارف اللہ، سیکرٹری جنرل اعجاز الحق سورانی، صدر الخدمت ضلع بنوں مطیع اللہ جان ایڈووکیٹ اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ پروفیسر محمد ابراہیم خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ طلباء و طالبات آئی ٹی کی تعلیم کو صرف کمائی کا ذریعہ نہ بنائیں بلکہ اسے دنیا میں جاری فساد کے خلاف بھی ہتھیار کے طور پر استعمال کریں۔ خود بھی اچھے کردار کے علمبردار بنیں اور رشتہ داروں، دوستوں اور معاشرے کی اصلاح اور کردار سازی میں شامل ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت زمین کا اختیار ان لوگوں کے ہاتھوں میں ہے جن کا اپنا نظام تو تباہ و برباد ہے لیکن وہ ہمارے گھر کے نظام کو تہہ و بالا کرنا چاہتے ہیں۔ ہم نے صرف اپنے گھر کو نہیں بچانا، دنیا کی قیادت بھی ان کے ہاتھوں سے چھین کر اپنے ہاتھ میں لینی ہے۔ اس کے لیے ہمیں اسوہ حسنہ اور تعلیمات نبویﷺ سے لیس ہونا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سیکورٹی کی وجہ سے ہماری تعلیم معطل ہے، وزیرستان میں ہر ہفتے کرفیو لگتا ہے جس کی وجہ سے بچوں کے سکول اور امتحانات کا نقصان ہو رہا ہے۔ فیلڈ مارشل صاحب سے درخواست ہے کہ ہماری اس حالت پر رحم کریں۔ ان علاقوں کے ساتھ بہت زیادتی ہوئی ہے۔ یہ سلسلہ بند کردیا جائے، تعلیم کو سیکورٹی کی بھینٹ نہ چڑھایا جائے۔ حالات کو قابو میں کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوموں کی ترقی کا راز جدید تعلیم اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے میدان میں کامیابیوں میں پوشیدہ ہے۔ پاکستان کے نوجوان انتہائی ذہین اور محنتی ہیں، انہیں پالش کرنے کی ضرورت ہے۔ جماعت اسلامی اور الخدمت حافظ نعیم الرحمن کے وژن کے مطابق ان نوجوانوں کو جدید علوم و فنون سے آراستہ کرنے کی جدوجہد کر رہی ہے۔ انہوں نے نوجوانوں کو دعوت دی کہ وہ 21,22,23نومبر کو مینارِ پاکستان لاہور میں ہونے والے عظیم الشان بدل دو نظام اجتماعِ عام میں خود بھی شرکت کریں اور رشتہ داروں، دوستوں اور عزیز و اقارب کو بھی شریک کروائیں۔