مستقبل میں چاند پر گھر تعمیر کرنے کے لیے مکڑی نما روبوٹ تیار
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں 76 ویں انٹرنیشنل ایسٹروناٹیکل کانگریس میں ایک انوکھا روبوٹ ‘شارلٹ’ پیش کیا گیا جو مکڑی کی طرح ڈیزائن کیا گیا ہے اور روبوٹکس کو تھری ڈی پرنٹنگ کے ساتھ جوڑ کر مستقبل میں چاند پر بھی گھر تعمیر کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔
یہ منصوبہ آسٹریلوی کمپنیز کرسٹ روبوٹکس اور ارتھ بلٹ ٹیکنالوجی کا مشترکہ تخلیق ہے، جس کا مقصد تعمیرات میں کاربن کے زیادہ استعمال کو ختم کرنا اور رفتار میں غیرمعمولی اضافہ کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پھیپھڑوں میں چھپے کینسر کے ٹیومرز ڈھونڈنے والا روبوٹک آلہ کامیاب ثابت
کرسٹ روبوٹکس کے بانی کلائیڈ ویبسٹر کے مطابق، شارلٹ کو اس طرح تیار کیا گیا ہے کہ یہ سب سے چھوٹے ممکنہ آلے کے طور پر دیواروں پر چل کر گھر پرنٹ کر سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک بڑے تھری ڈی پرنٹر کی طرح ہے جو پائیدار مواد سے مکانات کھڑا کرے گا۔
ارتھ بلٹ کے شریک بانی جان گولیمبیوسکی نے کہا کہ موجودہ تعمیراتی مواد کی تیاری کئی کاربن بھری مراحل پر مشتمل ہوتی ہے جبکہ شارلٹ ایک ہی عمل میں خام مال کو دیواروں میں تبدیل کر دیتا ہے۔ ان کے مطابق یہ روبوٹ سو مستریوں سے بھی زیادہ تیز کام کرے گا۔
یونیورسٹی آف سڈنی کی محققہ ندا محمدی کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی مزدوروں کی کمی اور تاخیر جیسے مسائل کے حل میں مدد دے سکتی ہے کیونکہ یہ خطرناک اور دہرائے جانے والے کام خود انجام دے کر انسانی ٹیموں کی کارکردگی کو بڑھا دے گی۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا نے روبوٹک کشتیاں سمندر میں کیوں اتاریں؟ وجہ سامنے آگئی
شارلٹ کا ہدف صرف زمین تک محدود نہیں بلکہ اسے قمری تحقیق میں بھی استعمال کرنے کا منصوبہ ہے۔ کلائیڈ ویبسٹر کے مطابق ناسا کے ‘آرٹیمس’ مشن 2027 میں انسانوں کو دوبارہ چاند پر لے جائیں گے اور اس کے بعد شارلٹ جیسی ٹیکنالوجی وہاں پناہ گاہیں تعمیر کرنے کے لیے استعمال ہو سکتی ہے۔
یہ روبوٹ نیو ساؤتھ ویلز حکومت کے اسپیس پلس پروگرام سے مالی مدد حاصل کر چکا ہے اور تخلیق کار مزید عالمی شراکت داروں سے تعاون کے خواہاں ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
آسٹریلوی حکومت نے افغان طالبان پر پابندیوں سے متعلق نیا فریم ورک تیار کرلیا
آسٹریلوی حکومت نے افغان طالبان حکومت پر نئی پابندیوں سے متعلق تجاویز پیش کی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق آسٹریلوی وزارت خارجہ اور تجارت نے اپنی خود مختار سینکشنز ریگولیشنز 2011 میں ترمیم کا مسودہ تیار کیا جو افغانستان پالیسیوں سے متعلق ہے۔
ان تجاویز میں شامل ہے کہ طالبان سے منسلک اشخاص یا اداروں کو پابندی کے دائرے میں لانے کے نئے معیار بنائے جائیں اور افغانستان کو اسلحہ یا اسلحے سے متعلق خدمات فراہم کرنے پر مکمل پابندی لگائی جائے۔
مزید یہ کہ صرف اسلحہ فروخت ہی نہیں بلکہ اسلحے کی مینٹیننس، کسٹم ورکس یا تربیتی خدمات دینا بھی ممنوع قرار دیا جائے۔
طالبان حکومت سے متعلق یہ اقدام اس بات کی واضح علامت ہے کہ آسٹریلیا طالبان حکومت کو پوری طرح جائز حکومت کے طور پر تسلیم نہیں کرتا اور ان پر سیاسی دباؤ بڑھانا چاہتا ہے۔
علاوہ ازیں ان پابندیوں کے نفاذ سے طالبان کو غیر قانونی ذرائع سے اسلحہ حاصل کرنے میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں جو ان کی فوجی اور سکیورٹی صلاحیتوں پر اثر ڈال سکتا ہے۔
واضح رہے کہ طالبان پہلے ہی بین الاقوامی سطح پر بڑے پیمانے پر سفارتی علیحدگی کا سامنا کر رہے ہیں اور ایسے اقدامات ان کی مالی اور عملی صلاحیتوں کو مزید محدود کر سکتے ہیں۔