وزیراعظم کا آپریشن بُنیان مّرصُوص کی کامیابی پر آج ملک بھر میں یومِ تشکر منانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
وزیراعظم کا آپریشن بُنیان مّرصُوص کی کامیابی پر آج ملک بھر میں یومِ تشکر منانے کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 11 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس) وزیراعظم محمد شہبا شریف نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے اور آپریشن بُنیان مّرصُوص کی کامیابی پر آج بروز اتوار کو ملک بھر میں یومِ تشکر منانے کا اعلان کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہم اس کامیابی پر اللہ کے شکر گزار ہیں، جس نے ہمیں سرخرو فرمایا، یہ دن افواج پاکستان کی بہادری کو خراج تحسین پیش کرنے کا دن ہے۔
وزیراعظم شہباز شرہف نے کہا کہ یومِ تشکر کا دن اللہ رب العزت کے حضور سجدہ شکر بجا لانے، افواج پاکستان کی بے مثال بہادری کو خراج تحسین پیش کرنے اور پوری قوم کے حوصلے اور وحدت کو سراہنے کے لیے منایا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ آپریشن بنیان المرصوص نے دشمن کی جارحیت کو مؤثر اور بھرپور جواب دیا اور پاکستان نے ہر محاذ پر برتری ثابت کی۔ دشمن کی جارحیت کے باوجود پاکستان نے صبر و تحمل لیکن مکمل تیاری کے ساتھ اپنے دفاع کو یقینی بنایا۔
قوم آج پورے ملک میں اجتماعی دعاؤں اور نوافل کا اہتمام کرے: وزیر اعظم
وزیراعظم نے اپیل کی کہ قوم بالخصوص علماء کرام آج پورے ملک میں اجتماعی دعاؤں اور نوافل کا اہتمام کریں، اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں اور شہداءو غازیوں کے لیے خصوصی دعائیں کریں۔
وزیراعظم نے کہا کہ افواج پاکستان کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ قوم ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم نے دشمن کے ساتھ وہی کیا جو ایک باوقار قوم کو زیب دیتا ہے، پاکستان کے شاہینوں نے چند ہی گھنٹوں میں بھارتی فوج کی توپوں کو ایسا خاموش کیا جسے تاریخ ہمیشہ یاد رکھےگی۔
قوم سے اپنے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اللہ کو وہ لوگ پسند ہیں جو اس کی راہ میں صف بند ہو کر لڑتے ہیں، آج پاکستانی قوم کومبارک باد پیش کرتا ہوں، غیور پاکستانیوں کو دل کی گہرائیوں سے سلام پیش کرتا ہوں۔
دنیا پر ثابت کردیا کہ پاکستانی ایک خودار قوم ہے: وزیر اعظم
وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے دنیا پر ثابت کردیا کہ پاکستانی ایک خودار قوم ہے،کوئی ہماری خود مختاری کو چیلنج کرے تو اپنے دفاع میں سیسہ پلائی دیوار بن کر دشمن پر غالب آتے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بھارت نے کھلی جارحیت کا مظاہرہ کیا، حالیہ دنوں میں دشمن نے جو کیا وہ کھلی جارحیت تھی، ہماری افواج نے پیشہ ورانہ انداز سے بھرپور جواب دے کر عسکری تاریخ کا سنہرا باب رقم کیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے ہم پر بلاجواز جنگ مسلط کی، ہم نے بلا تاخیر غیرجانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش کی تھی، ہم نے مسلسل برداشت کا مظاہرہ کیا،گھمنڈی دشمن نے ہماری سرحدوں کی خلاف ورزی کی ناکام کوشش کی تو ہم نے فیصلہ کیا کہ دشمن کو اسی زبان میں جواب دیا جائے جسے وہ اچھی طرح سمجھتا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کے شاہینوں نے چند ہی گھنٹوں میں بھارتی فوج کی توپوں کو ایسا خاموش کیا جسے تاریخ ہمیشہ یاد رکھےگی، دشمن کے رفال ہمارے شاہینوں کے نشانے پر آکر فیل ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے دشمن کے ساتھ وہی کیا جو ایک باوقار قوم کو زیب دیتا ہے، پوری قوم افواج پاکستان کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار کی مانند کھڑی ہے۔ افواج پاکستان کے جوانوں کا لہو دشمن کے ناپاک عزائم سے کھول اٹھتا ہے، بھارت کے ائیربیسز دیکھتے دیکھتےکھنڈرات بن گئے، پاکستان کو اصولوں کی بنیاد پر فتح حاصل ہوئی ہے، لمحہ شکر ہے جس میں قوم نے افواج پاکستان پر محبت کے پھول برسائے۔
آپریشن بُنْيَان مَّرْصُوْص
خیال رہے کہ بھارت کی جارحیت پر پاکستان نے منہ توڑ جواب دیا اور آپریشن بُنْيَان مَّرْصُوْص ( آہنی دیوار) کے دوران بھارت میں 10 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا۔
آدم پور، ادھم پور، بٹھنڈا، سورت گڑھ، مامون، اکھنور، جموں، سرسہ اور برنالہ کی ائیر بیسز اور فیلڈز کو تباہ کیا، بھارتی اڑی فیلڈ سپلائی ڈپو، سرسہ اور ہلواڑا ائیر فیلڈز بھی تباہ کیں۔
پاکستانی فتح 1 میزائل سسٹم کے ذریعے متعدد بھارتی اہداف کو نشانہ بنایا، آدم پور میں پاک فوج نے جے ایف 17 تھنڈر سے بھارتی ائیر بیس پر ہائپر سونک میزائل سے ڈیڑھ ارب ڈالر مالیت کا ائیر ڈیفنس سسٹم ایس 400 تباہ کردیا۔
پاکستان کی جوابی کارروائی کے بعد دونوں ممالک کے درمیان جندی بندی ہوگئی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان جنگ بندی معاہدے پر مکمل عملدر آمد کیلئے پرعزم ہے، ترجمان دفتر خارجہ پاکستان جنگ بندی معاہدے پر مکمل عملدر آمد کیلئے پرعزم ہے، ترجمان دفتر خارجہ پاک بھارت جنگ بندی معاہدے میں مارکو روبیو اور جےڈی وینس نے واضح فرق ڈالا: امریکا بھارت ناکام ہو گیا، پاکستانی افواج فاتح بن کر ابھریں، برطانوی صحافی بھارتی تکبر زمین بوس! آپریشن سندور کے نام سے شروع ہوا پاک فوج نے تندور بنایا اور پھر گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا پاک فضائیہ کے ہاتھوں تباہ ہونے والا ایس-400 سسٹم کیا ہے، بھارت کے پاس کیسے آیا؟ خطے کو آگ وخون میں دھکیلنے کی بھارتی و اسرائیلی سازش ناکام ہوئی، مولانا فضل الرحمانCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کامیابی پر ا
پڑھیں:
بنگلہ دیش میں یوم آزادی پاکستان منانے کی تیاریاں
ریاض احمدچودھری
بنگلہ ٹی وی کا کہنا ہے کہ ہم ایک ہیں۔یہ پاکستان نہیں بلکہ ڈھاکا ہے جہاں یوم پاکستان 14 اگست کے لئے پاکستانی پرچم بیچے جا رہے ہیں۔ وقت نے ثابت کیا ہے کہ دو بچھڑے بھائیوں کو وقتی طور پہ تو ایک دوسرے کے خلاف کیا جا سکتا ہے لیکن وہ زیادہ دیر ایک دوسرے سے دور نہیں رہ سکتے۔ 71 میں دو قومی نظریے کو دفن کرنے والی اندرا گاندھی آج دیکھ رہی ہو گی کہ دو قومی نظریہ اپنی پوری طاقت کے ساتھ واپس آ چکا ہے۔ اور اسے ختم کرنے کے دعوی دار آج خود قصہ پارینہ بن چکے ہیں۔
بنگلہ دیش میں 14 اگست کے حوالے سے پاکستانی پرچم فروخت ہو رہے ہیں, یہ بڑی تبدیلی ہے بنگالی اپنے اصل کی طرف لوٹ رہے ہیں, بیشک دو الگ الگ ملک ہیں مگر ایک قوم ہیں۔ مقامی بازاروں اور آن لائن اسٹورز پر سبز ہلالی پرچموں کی خرید و فروخت نے نیا ریکارڈ قائم کر دیا، جس نے سوشل میڈیا پر بھی ہلچل مچا دی ہے۔بھارت ہار گیا، پچاس سال میں پہلی بار بنگلہ دیش میں پاکستان کا یوم آزادی پوری دھوم دھام سے منایا جائے گا۔ بنگلہ دیشی بازاروں میں پاکستانی جھنڈوں کا کاروبار اس وقت عروج پر ہے۔
پندرہ سال سے زائد عرصے تک جب بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کی حکومت تھی، پاکستان کو ایک دشمن ریاست کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔ اور دونوں فریقوں کے درمیان تجارت، تعلیم، سفر، سیاحت اور دیگر شعبوں میں صرف رسمی تعلقات تھے۔پاکستانی ویزا درخواست گزاروں کے ساتھ بنگلہ دیشی قونصلر سٹاف کا معاندانہ رویہ اس نفرت کی گہرائی ظاہر کرتا جو نئی دہلی کے کہنے پر حسینہ واجد کے دور میں بوئی گئی تھی۔بنگلہ دیشی آبادی کی بڑی اکثریت پاکستان کے لیے خوشگوار جذبات رکھتی ہے لیکن حسینہ واجد حکومت نے مختلف انداز میں کام کیا۔اپنے بیس سالہ اقتدار کے دوران( 1996 ء سے 2001 ء اور 2009 ء سے 2024 ء تک) حسینہ نے 1971 ء کے بدقسمت واقعات اور مغربی پاکستان کے ذریعے مشرقی پاکستان کے مبینہ استحصال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان کو بدنام کرنے پر توجہ مرکوز رکھی۔
بنگلہ دیش میں نصابی کتب پاکستان مخالف مواد سے بھری پڑی ہیں چاہے وہ زبان کی تحریک ہے جس کی وجہ سے 22 فروری 1952 ء کو بنگلہ کو مساوی حیثیت دینے کا مطالبہ کرنے والے تین احتجاجی طلبہ کو قتل کر دیا گیا تھا یا عوامی لیگ کو اقتدار سے انکار۔ 25 مارچ سے 16 دسمبر 1971 ء کو ڈھاکہ میں پاکستانی مسلح افواج کے ہتھیار ڈالنے تک فوجی آپریشن بھی نصابی کتب میں نمایاں طور پر موجود ہے۔پاکستان کی نصابی کتب میں صرف 1971 ء میں ہندوستانی مداخلت کے حوالے سے بنگلہ دیش کے وجود میں آنے کی بات کی گئی ہے۔ لیکن بنگلہ دیشی نصابی کتب کے مواد کے ساتھ ایسا نہیں جس میں واضح طور پر تین قومی دنوں کا ذکر کیا گیا ہے یعنی 22 فروری کو یوم زبان کے طور پر، 26 مارچ یوم آزادی کے طور پر اور 16 دسمبر کو یوم فتح کے طور پر جو پاکستان مخالف ہیں۔
عوامی لیگ دور حکومت میں پاکستان مخالف جذبات کو فروغ دینے کے باوجود بنگلہ دیش کی نئی نسل پاکستان سے دشمنی نہیں رکھتی۔ بنگلہ دیش کی طلبہ برادری جس نے حسینہ کو گرانے میں اہم کردار ادا کیا، پاکستان کے ساتھ تعلقات ٹھیک کرنے کی کوششوں کی قیادت کر رہی ہے۔ نیز پاکستان کے مختلف حصوں بالخصوص پنجاب میں بنگلہ دیش کے حامی اجلاسوں کا انعقاد اس بات کا اشارہ ہے کہ پاکستانی نئی نسل بنگلہ دیش کے ساتھ دوبارہ دوستانہ تعلقات قائم کرنا چاہتی ہے۔پاکستان کے خلاف دشمنی ختم ہونے کے بعد ہی دوطرفہ تعلقات کے تناظر میں حالات میں تبدیلی کی توقع کی جا سکتی ہے۔ اس حقیقت کے پیش نظر کہ بنگلہ دیش میں کچھ قوتیں پاکستان کے ساتھ تعلقات ٹھیک کرنے کے حق میں نہیں ، دونوں ممالک محتاط انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ یہ طاقتیں نئی دہلی کی پشت پناہی سے اس سارے عمل کو پٹڑی سے اتارنے کا موقع ڈھونڈ رہی ہیں۔
پاکستان اور بنگلہ دیش، جنوبی ایشیائی ممالک کے طور پر ثقافتی وابستگی، مذہبی تعلقات، اقتصادی ترقی اور ترقی کی باہمی خواہش سمیت متعدد مشترک نکات رکھتے ہیں۔ ایک امید افزا موڑ میں انھوں نے باہمی تعاون اور علاقائی ہم آہنگی کی ایک مثال قائم کرتے ہوئے اپنے دوطرفہ تعلقات کو نئے سرے سے بحال کرنے اور مضبوط کرنے کے سفر کا آغاز کیا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان ابھرتی ہوئی شراکت داری مشترکہ مفادات، تاریخی روابط اور خوشحال مستقبل کے وژن کی بنیاد پر استوار ہے۔بنگلہ دیش میں نئی نگران حکومت کی قیادت میں ایک آزاد خارجہ پالیسی بحال ہوئی ہے جس سے پاکستان سمیت تمام ممالک کے ساتھ متوازن اور نتیجہ خیز تعلقات کی راہ ہموار ہوگئی۔ دونوں حکومتوں کے درمیان اعلیٰ سطح کی مصروفیات، باہمی دوروں اور مشاورت نے سفارتی تعلقات کو زندہ کیا ہے اور مختلف شعبوں میں تعاون کے دروازے کھولے ہیں۔
پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں مثبت تبدیلی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ 1971 ء کے واقعات کی وجہ سے ماضی میں دونوں فریقوں کی طرف سے خندق پاٹنے کی کوششیں ناکام ہو گئیں، جیسا کہ بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر ڈاکٹر محمد یونس نے گزشتہ دسمبر میں قاہرہ میں وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کے دوران بھی ذکر کیا۔ اگست 2024ء میں بنگلہ دیشی حکومت کی تبدیلی کے بعد سے پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں یکے بعد دیگرے ہونے والی پیش رفت اس بات کی عکاس ہے کہ دونوں فریق دو طرفہ تعلقات کو مستقل بنیادوں پر مثبت انداز میں تبدیل کرنے کے لیے پْرعزم ہیں۔