نائب ترجمان حمد اللہ فطرت کا کہنا ہے کہ نگراں حکومت چین اور روس سمیت دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کے حق میں ہے، ہم ان کوششوں کو معیشت، علاقائی روابط اور استحکام کے لحاظ سے اہم سمجھتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ عبوری افغان حکومت کے نائب ترجمان حمد اللہ فطرت کا کہنا ہے کہ نگراں حکومت چین اور روس سمیت دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کے حق میں ہے۔ چین اور روس کے صدور کے افغانستان سے متعلق مشترکہ بیان کے بعد نگراں حکومت افغان مسائل کے حل کے لیے بیجنگ اور ماسکو کی کوششوں کو خطے کے مفاد میں سمجھتی ہے۔ نائب ترجمان حمد اللہ فطرت کا مزید کہنا ہے کہ نگراں حکومت چین اور روس سمیت دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کے حق میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ان کوششوں کو معیشت، علاقائی روابط اور استحکام کے لحاظ سے اہم سمجھتے ہیں، دونوں ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کو دیکھتے ہوئے، ہم اس علاقے میں تعمیری پیشرفت کی حمایت کرتے ہیں، گزشتہ روز اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ ماسکو کے دورے کے دوران چینی صدر نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ملک ایک مستحکم افغانستان، دہشت گردی سے پاک اور اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ امن کے خواہاں ہیں۔

ولادیمیر پیوٹن نے افغان مسائل کے حل میں علاقائی اجلاسوں اور ممالک کے کردار کو اہم قرار دینے کے علاوہ یہ بھی کہا کہ اس معاملے پر چین اور روس کا موقف مشترکہ ہے۔ تجزیہ کار گل محمد الدین محمدی نے کہا ہے روس کے افغانستان کے ساتھ تعلقات، خاص طور پر امارت اسلامیہ کے ساتھ، جبر پر مبنی ہیں کیونکہ وہ نہیں چاہتے کہ امریکہ خطے میں اپنا اثر و رسوخ دوبارہ حاصل کرے، اس لیے وہ افغان حکومت کے حامی ہونے کا دکھاوا کرتے ہیں، نگراں حکومت کے چین کے ساتھ تین سال سے زائد عرصے سے قریبی تعلقات ہیں۔ 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نگراں حکومت چین اور روس

پڑھیں:

افغان مہاجرین کی وجہ سے پاکستان کو سنگین مسائل کا سامنا ہے؛ خواجہ آصف

ویب ڈیسک : وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہورہی ہے، حملوں میں ہمارے شہری،فوجی شہید ہورہےہیں، افغانستان ہمارےخلاف استعمال ہو تو دوست ملک کیسے کہا جاسکتاہے۔ آپ کے گھرسے حملے ہوں اور ہم بھائی کہیں یہ منافقت ہوگی، افغان طالبان ہمارےبھائی ہیں نہ دوست، اگر طالبان حکومت نے رویہ نہ بدلا تو پاکستان کو سخت اقدامات اٹھانا پڑیں گے۔

ان خیالات کا اظہار خواجہ آصف نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا، کہا کہ افغان مہاجرین کی وجہ سے پاکستان کو سنگین مسائل کا سامنا ہے، افغان باشندے پاکستان کے پرچم کو سلام نہیں کرتے اور نہ ہی "پاکستان زندہ باد” کے نعرے لگاتے ہیں، ایسے میں انہیں بھائی کہنا ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین نے پاکستان کے ٹرانسپورٹ بزنس پر قبضہ کرلیا ہے اور ریلوے کو بھی نقصان پہنچایا ہے، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی سہولت اسمگلنگ کے لیے استعمال ہورہی ہے جبکہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں ہونے والی دہشت گردی کو بھی افغانستان سے پشت پناہی مل رہی ہے۔

پی ٹی آئی کارکن فلک جاوید کو گرفتار کر لیا گیا

 وزیر دفاع نے کہا کہ افغانستان سے متعلق میرے خیالات پر وزیراعظم اور فیلڈ مارشل سے کوئی اختلاف نہیں، اسی لیے مجھے بات کرنے سے نہیں روکا گیا۔ انہوں نے کہاکہ افغان مہاجرین کے مسئلے کا حل مہینوں کی نہیں بلکہ دنوں کی بات ہے، اگر افغانستان جنت نظیر بن گیا ہے تو مہاجرین کو واپس جانا چاہیے۔

 خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی تعاون کی تاریخ رہی ہے اور پہلی بار دونوں ملکوں کے دفاعی تعاون کو باقاعدہ معاہدے کی شکل دی گئی ہے، سعودی عرب میں اس وقت 1600 پاکستانی فوجی موجود ہیں اور مستقبل میں دفاعی تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔

فیصل آباد سے کراچی جانیوالی فرید ایکسپریس کی تین بوگیاں پٹری سے اتر گئیں  

 امریکی صدر ٹرمپ کی تجویز کے حوالے سے سوال پر وزیر دفاع نے کہا کہ غزہ کی صورتحال سنگین ہے، اگر امریکہ کی طرف سے کوئی باضابطہ تجویز آئی تو مسلم ممالک مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے کہ امن فوج بھیجنی ہے یا کنٹرول سنبھالنا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • چین، ایران، پاکستان اور روس کا افغانستان پر مشترکہ اعلامیہ
  • افغان دشمنی کی وضاحت
  • پاک افغان تعلقات کا نیا چیلنج
  • افغان مہاجرین کی وجہ سے پاکستان کو سنگین مسائل کا سامنا ہے؛ خواجہ آصف
  • پاکستان میں بڑھتی دہشتگردی: کیا افغان طالبان کی ٹی ٹی پی پر گرفت کمزور ہوگئی؟
  • افغان مہاجرین کی باعزت واپسی دونوں ممالک کے بہتر مفاد میں ہے، سرفراز بگٹی
  • ملک میں لاقانونیت ، آزادی مشن سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
  • آسیان ممالک کیساتھ تعلقات خوشگوار، مزید آگے بڑھانے کا  وقت ہے:جام کمال
  •  علی امین گنڈا پور کا دعویٰ: افغانستان کے ساتھ مذاکرات جلد متوقع
  • افغانستان سمیت وسطی ایشیائی ممالک کیساتھ تجارت 2.4 ارب ڈالر تک پہنچ گئی، حکام وزارت خارجہ