Nawaiwaqt:
2025-09-26@00:11:39 GMT

پوکی سے اورا تک‘ وائس ایئرمارشل اورنگزیب کے چرچے

اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT

پوکی سے اورا تک‘ وائس ایئرمارشل اورنگزیب کے چرچے

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹینینٹ جنرل احمد شریف چوہدری اور وائس ایڈمرل رب نواز کے ساتھ 11 مئی کو بھارت کے خلاف پاکستان کی آپریشن ’بنیان مرصوص‘ پر دی گئی بریفنگ کے دوران ڈپٹی چیف آف ایئر آپریشنز وائس ایئرمارشل اورنگزیب احمد کے انداز نے سوشل میڈیا صارفین کے دل جیت لیے اور ان کا نام ایکس پر ٹرینڈ کرنے لگا۔پریس بریفنگ کے دوران وائس ایئرمارشل اورنگزیب احمد کی جانب سے دلچسپ انداز اور بھارت کے خلاف پاک فضائیہ کی کارروائیوں کو مختصر اور موثر انداز میں پیش کرنے پر ایکس پر ان کی تعریفیں کی گئیں۔زیادہ تر سوشل میڈیا صارفین نے ان کے ایک جملے کی ویڈیو کلپ کو بار بار شیئر کرتے ہوئے ان کے ڈائلاگ کو بھارتی فضائیہ کے لیے توہین قرار دیا۔انہوں نے پریس بریفنگ کے دوران آپریشن بنیان مرصوص پر بات کرتے ہوئے ایک موقع پر کہا کہ ’پاک فضائیہ بمقابلہ بھارتی فضائیہ‘ اور پھر انہوں نے دونوں افواج کی جانب سے نشانہ بنائے جانے کا اسکور بتاتے ہوئے بتایا کہ پاک فضائیہ نے 6 تباہیاں کیں جب کہ بھارتی فضائیہ نے کوئی (NILL) تباہی نہیں کی۔ان کے اسی بیان کی کلپ کو بار بار شیئر کرتے ہوئے ان کی تعریفیں کی گئیں۔ایکس صارفین نے ان کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے انہیں ہینڈسم قرار دینے کے علاوہ ان کے لیے انگریزی کے الفاظ ’پوکی‘ اور ’اورا‘ کا بھی استعمال کیا۔پوکی‘ کا لفظ نئی نسل اس شخص کے لیے استعمال کرتی ہے.

جس سے وہ اظہار محبت کرتی ہے۔یہ لفظ خوبصورت اور پیارے انسان سمیت انتہائی قریبی شخص کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔اسی طرح ’اورا‘ کا لفظ بھی ایسی شخصیت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے. جس کی سحر انگیز شخصیت ارد گرد کے ماحول پر طاری ہوجائے۔ایکس صارفین نے وائس ایئرمارشل اورنگزیب احمد کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے ان کے لیے ’پوکی، اورا‘ سمیت دیگر الفاظ کا استعمال کیا جب کہ صارفین نے ان کی باڈی لینگویج کی بھی تعریفیں کیں۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: وائس ایئرمارشل اورنگزیب شیئر کرتے ہوئے ان استعمال کیا صارفین نے کے لیے

پڑھیں:

بے قابو اسرائیل خطے کے امن کیلیے خطرہ بن گیا، مزید برداشت نہیں کیا جا سکتا؛ ترک صدر

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے جذباتی خطاب میں صدر طیب اردوان نے کہا کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت پر خاموش رہنے والے بھی اس گھناؤنے جرم میں برابر کے شریک ہیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک صدر طیب اردوان نے اسرائیل کی غزہ پر مسلط کردہ جنگ کو انسانیت کے لیے سیاہ ترین باب قرار دیا۔

غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ اسرائیل بے قابو ہوچکا ہے، ہم اس کے جنون کو مزید برداشت نہیں کرسکتے۔ 

فلسطینی نسل کشی کی مذمت کرتے ہوئے صدر اردوان نے مزید کہا کہ اسرائیل بمباری روک کر انسانی امداد کو بلا رکاوٹ غزہ میں داخل ہونے دے۔

ترک صدر نے عالمی برادری کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس جارحیت، قحط اور نسل کشی پر خاموش رہے تو یہ سنگین جرم کے مترادف ہوگا۔

اسرائیل کے قطر میں حماس کی قیادت کو نشانہ بنانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دوحہ پر یہ حملہ ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل قابو سے باہر ہوچکا ہے۔

ترک صدر نے انکشاف کیا کہ اسرائیل نے نہ صرف غزہ اور مغربی کنارے بلکہ شام، ایران، یمن اور لبنان پر بھی حملے کیے جو پورے خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔

صدر طیب اردوان نے اپنی تقریر کے دوران دل دہلا دینے والی تصاویر دکھائیں جن میں بھوکی فلسطینی خواتین خالی برتن لیے کھڑی ہیں اور شدید غذائی قلت کا شکار بچے نظر آ رہے تھے۔

انھوں نے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑتے ہوئے عالمی قیادت سے کہا کہ اپنے ضمیر سے پوچھیں، کیا 2025 میں اس بربریت کا کوئی جواز ہو سکتا ہے؟ یہ شرمناک مناظر گزشتہ 23 ماہ سے دہرائے جا رہے ہیں۔

غزہ میں صحافیوں اور امدادی کارکنوں کے قتل پر مذمت کرتے ہوئے ترک صدر کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی بمباری میں اب تک 250 سے زائد صحافی جان کی بازی ہار چکے ہیں لیکن اس کے باوجود اسرائیل ’’نسل کشی کو چھپا نہیں سکا‘‘۔

انھوں نے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کی کوششوں کو سراہا لیکن تنقید کی کہ اقوام متحدہ اپنے اہلکاروں تک کو محفوظ نہ رکھ سکی۔

ترک صدر نے بتایا کہ درجنوں امدادی کارکن اور ریسکیو اہلکار بھی حملوں کے دوران شہید ہو گئے ہیں۔

فلسطین اتھارٹی کے صدر اور وفد کو اقوام متحدہ اجلاس میں شرکت کے لیے ویزا نہ دینے پر امریکا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے صدر اردوان نے افسوس کا اظہار کیا۔

انھوں نے سوال کیا کہ کیا یہ اقوام متحدہ کے میزبان ملک کے معاہدے کی خلاف ورزی ہے اور اس پر کون جوابدہ ہوگا۔

ترک صدر نے دنیا بھر کے ممالک سے فلسطین کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنے 86 ملین شہریوں کی نمائندگی کے ساتھ ساتھ اپنے فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کے لیے بھی یہاں کھڑا ہوں جن کی آوازیں دبائی جا رہی ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • کم عمر صارفین کیلئے فیس بک کا استعمال مزید محدود ہوگا، میٹا کا اعلان
  • گردشی قرضے کے خاتمے کی ایک سال سے کوششیں جاری تھیں‘اسکیم کے توانائی کے شعبے پر دور رس مثبت اثرات ہوں گے، محمد اورنگزیب
  • غزہ میں جنگ بندی وقت کی ضرورت ہے؛ شامی صدر کی اسرائیلی جارحیت کی مذمت
  • واٹس ایپ میں نیا ٹرانسلیشن فیچر متعارف، استعمال کا طریقہ جانیں
  • اسرائیل کو عالمی قوانین کا پاس نہیں ، اسے لگام ڈالی جائے،ترک صدر
  • کینیڈا: ٹک ٹاک کی بچوں کے ڈیٹا کے تحفظ کی کوششیں ناکافی قرار
  • یمن کی سعودی اتحاد کو اندرونی معاملات میں مداخلت پر وارننگ
  • بے قابو اسرائیل خطے کے امن کیلیے خطرہ بن گیا، مزید برداشت نہیں کیا جا سکتا؛ ترک صدر
  • پاک فضائیہ کے سربراہ سے بحرین نیشنل گارڈ کے کمانڈر کی ملاقات
  • اے آئی کے بڑھتے استعمال سے دنیا بھر میں لاکھوں افراد روزگار سے محروم ہو سکتے ہیں: سام آلٹمین کا انتباہ