معروف سوشل میڈیا اسٹار جوڑی سحر حیات اور سمیع رشید کے درمیان علیحدگی کی افواہوں پر سمیع رشید کا ردعمل سامنے آگیا۔

گزشتہ کچھ دنوں سے ٹک ٹاکر اور یوٹیوبر سحر حیات کے شوہر سمیع رشید کی طلاق کی خبریں سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں تاہم اب سمیع رشید نے ان افواہوں کی تردید کردی ہے۔

سمیع نے اہلیہ سے علیحدگی کی خبروں پر ردعمل دیتے ہوئے سوشل میڈیا پر ویڈیو پیغام جاری کیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ وہ اپنی نجی زندگی کو سوشل میڈیا پر لانے کے حق میں نہیں تھے، مگر افواہوں کے پھیلنے کے بعد وضاحت دینا لازمی ہوگیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہر میاں بیوی میں لڑائی ہوتی ہے مگر ہمارے درمیان بیٹی کی سالگرہ کے اگلے دن ہونے والا ایک معمولی جھگڑا شدت اختیار کر گیا ہے تاہم میں اپنی پوری کوشش کر رہا ہوں کہ معاملہ طلاق تک نہ پہنچے۔

        View this post on Instagram                      

A post shared by ᏕαмᎥ ᏒαѕнєєᎠ® (@samirasheedofficial)

سمیع رشید نے کہا کہ ان کی ازدواجی زندگی میں مسائل ضرور آئے ہیں، تاہم یہ مسائل سوشل میڈیا پر بڑھا چڑھا کر پیش کیے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ رشتوں میں انا آ جائے تو صورتحال پیچیدہ ہو جاتی ہے، انہوں نے واضح کیا کہ سحر اب بھی ان کی بیوی ہیں ان کے نکاح میں ہیں اور وہ طلاق نہیں چاہتے۔

سمیع نے سحر حیات کی گزشتہ دنوں وائرل ہونے والی ویڈیو پر افسوس کا اظہار کیا جس میں انہوں نے خود کو ایک سنگل مدر کہا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایک ماہ سے اپنی بیٹی سے نہیں مل سکے اور صرف وی لاگز میں اسے دیکھ رہے ہیں جو ان کیلئے بہت مشکل ہیں کیونکہ وہ بیٹی کو لے کر بےحد جذباتی ہیں۔

یاد رہے کہ سحر حیات نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے سمیع کے ساتھ اپنی تمام تصاویر ہٹا دی ہیں، جس کے بعد ان کی علیحدگی کی افواہیں زور پکڑ گئی ہیں تاہم اس جوڑی کے مداح انہیں معاملے کو سلجھانے اور علیحدگی سے بچنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سوشل میڈیا پر نے کہا کہ سحر حیات انہوں نے

پڑھیں:

مسٹر بیسٹ کا ہم شکل امریکی پارلیمنٹ تک پہنچ گیا

امریکہ کے سیاست میں ایک نیا چہرہ سامنے آیا ہے، جس نے نہ صرف سیاسی حلقوں بلکہ سوشل میڈیا پر بھی توجہ حاصل کی ہے۔ 22 سالہ بریڈی پینفیلڈ نے جو ویسکانسن کے رہائشی ہیں، حال ہی میں ریاستی اسمبلی میں حصہ لینے کے لیے امیدوار کا اعلان کیا۔ دلچسپی صرف اس بات میں نہیں تھی کہ وہ ایک نئی سیاسی شخصیت ہیں، بلکہ اس کے انداز اور ظاہری شکل کی وجہ سے وہ سوشل میڈیا پر خاصے مقبول ہو گئے۔

پینفیلڈ کی مسٹر بیسٹ، یعنی جمی ڈونلڈسن سے غیر معمولی مماثلت نے انٹرنیٹ صارفین کو حیران کر دیا۔ جیسے ہی انہوں نے ایکس پر اپنی تصویر شیئر کی، تب سے صارفین کے تبصرے جاری ہیں، جن میں کسی نے کہا کہ وہ ”مسٹر بیسٹ سے بہت زیادہ شباہت رکھتے ہیں“ اور کسی نے مذاق میں پوچھا، ”مسٹر بیسٹ، تم نے سیاست شروع کر دی؟“ اس طرح کی مماثلت کی خبروں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ کس حد تک ہم بصری مماثلت کو حقیقت کے ساتھ جوڑتے ہیں اور اس کا انسانی رویے پر کیا اثر پڑتا ہے۔

بریڈی پینفیلڈ نے اس شباہت کو تسلیم کیا اور کہا کہ کئی لوگوں نے یہ بات ان سے کہی ہے۔ وہ یونیورسٹی آف ویسکانسن ریور فالز کے فارغ التحصیل ہیں، جہاں انہوں نے کالج ریپبلکنز چپٹر کی بنیاد رکھی اور اس کی قیادت کی۔ ان کا سیاسی پس منظر ٹرننگ پوائنٹ ایکشن کے فیلڈ نمائندے کے طور پر کام کرنے اور طلبہ و اساتذہ کے ایک وسیع نیٹ ورک کو بنانے پر مشتمل ہے۔

اپنے تعارف میں پینفیلڈ نے بتایا کہ وہ ایک ڈیموکریٹک خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، مگر ہائی اسکول کے تیسرے سال، 2020 میں، کووڈ لاک ڈاؤن کے دوران کنزرویٹو نظریات کو اپنانا شروع کیا۔ یہ ایک دلچسپ پہلو ہے، جو نوجوانوں میں سیاسی رجحانات کی تبدیلی اور وقت کے اثرات کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کے ذریعے یہ بات بھی سامنے آتی ہے کہ کس طرح ذاتی تجربات اور عالمی حالات نوجوان ذہنوں میں سیاسی سمت متعین کرتے ہیں۔

Ain’t no way bro https://t.co/vx4DaYCP91 pic.twitter.com/t428L8GJg4

— Bx (@bx_on_x) November 8, 2025


مسٹر بیسٹ، یعنی جمی ڈونلڈسن، ایک مشہور یوٹیوبر، کاروباری شخصیت اور فلاحی کارکن ہیں۔ وہ اپنے وائرل چیلنجز، بڑے پیمانے پر انعامات، اور فلاحی سرگرمیوں کے لیے جانے جاتے ہیں۔ ان کی نمایاں مہمات میں ”ٹیم ٹریز“ کے تحت لاکھوں درخت لگانا اور ”فیڈنگ امیریکا“ کے ذریعے خوراک کی فراہمی شامل ہے۔ اس کے ذریعے وہ نوجوانوں اور سوشل میڈیا صارفین کو مثبت اثر ڈالنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

یہ مماثلت ہمیں ایک دلچسپ سوال بھی دیتی ہے، آج کے دور میں میڈیا اور عوامی تاثر کس طرح کسی شخصیت کے بارے میں رائے قائم کرتا ہے؟ جب ایک نوجوان سیاستدان اور ایک یوٹیوبر کے ظاہری فرق کو کم کر کے لوگ فوری طور پر شناخت کر لیتے ہیں، تو یہ ظاہر کرتا ہے کہ بصری تاثر کس حد تک ہماری سوچ اور توقعات پر اثر انداز ہوتا ہے۔

بریڈی پینفیلڈ کی مثال اس بات کا عکاس ہے کہ نوجوان سیاستدان صرف سیاسی ایجنڈا ہی نہیں، بلکہ اپنی شخصیت، طرزِ بیان اور یہاں تک کہ ظاہری شکل کے ذریعے بھی عوام کی توجہ حاصل کر سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، سوشل میڈیا کے اس اثر نے یہ واضح کیا کہ آج کے دور میں سیاست اور تفریح کے درمیان سرحدیں کتنی دھندلی ہو چکی ہیں۔

آنے والے دنوں میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ آیا پینفیلڈ اس شباہت کو اپنی سیاسی شناخت کے لیے استعمال کرتے ہیں یا پھر صرف ایک تفریحی مباحثہ بن کر رہ جائے گا۔ لیکن ایک بات طے ہے کہ سوشل میڈیا کی طاقت آج ہر نئے سیاسی اور عوامی چہرے کے لیے ایک اہم عنصر بن چکی ہے، جو نہ صرف ان کی شناخت بلکہ عوام کے ردعمل کو بھی شکل دیتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سحر خان صبا قمر کے حق میں بول پڑیں، سوشل میڈیا صارفین کو خبردار کردیا
  • مسٹر بیسٹ کا ہم شکل امریکی پارلیمنٹ تک پہنچ گیا
  • ڈیڑھ کروڑ کے زیورات اور ایک کروڑ کا لباس، مولانا طارق جمیل نے نکاح پڑھایا، ڈاکٹر نبیہہ کی شادی توجہ کا مرکز
  • جدہ میں سوشل میڈیا پرجھوٹی خبروں کے پھیلاؤ کے خلاف آگاہی نشست
  • ڈنمارک میں کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی عائد
  • لگتا ہے اپوزیشن نے ترمیم کے باقی نکات تسلیم کرلیے ہیں، پرویز رشید
  • 15 سال سے کم عمر بچوں کے لیے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی
  • ڈنمارک نے کم عمر بچوں کے لیے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی عائد کردی
  • غزہ کا ’ننھا ظہران ممدانی‘، سوشل میڈیا پر چھا گیا، ویڈیو وائرل  
  • کشمیریوں سے متعلق منفی پروپیگنڈے کی کوئی حقیقت نہیں، وفاقی وزرا