منشیات کی روک تھام، طلبہ کو براہ راست اشیاء کی ڈیلیوری روکنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
---فائل فوٹو
اسلام آباد ہائیکورٹ نے تعلیمی اداروں میں طلبہ کو براہ راست اشیاء کی ڈیلیوری روکنے کا حکم دے دیا۔
تعلیمی اداروں میں منشیات کی روک تھام اور آگاہی کےلیے تعلیمی نصاب میں شامل کرنے کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس انعام میمن منہاس نے سماعت کی۔
عدالت نے کہا کہ طلبہ کو براہ راست ڈیلیوریز روکیں، جو اسکول اور کالج عملدرآمد نہیں کرتا اس کے خلاف کارروائی کریں، نیشنل اینٹی نارکوٹکس کونسل تشکیل دی گئی یا نہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکریٹری کابینہ سے رپورٹ طلب کرلی۔
اسلام آباد اسلام آباد ہائیکورٹ نے دفتر خارجہ سے.
جسٹس انعام امین منہاس نے استفسار کیا کہ کیا آپ کو معلوم ہے کہ منشیات اسکولوں اور کالجوں میں داخل کیسے ہوتی ہے؟ کوریئر اور ڈلیوری والوں کے ذریعے اسکول اور کالج میں منشیات پہنچتی ہیں۔
جسٹس انعام امین منہاس نے ریمارکس دیے کہ چیک کرکے بتائیں کن کن اسکولوں اور کالجوں میں کیا کیا ڈلیور کیا جاتا ہے؟ بچے پیزا وغیرہ منگواتے ہیں ساتھ منشیات بھی منگوا لیتے ہیں، جتنے ڈلیوری والے ہیں براہ راست اسکولوں اور کالجوں میں ڈیلیوری پہنچا رہے ہیں اس پر پابندی لگانی ہے۔
انہوں نے کہا آپ اس پر عملدرآمد کر کے آئندہ تاریخ پر رپورٹ پیش کریں، چیک کریں کن کن اسکولوں اور کالجوں میں کثرت سے براہ راست ڈلیوریز ہو رہی ہیں، جو اسکول اور کالج عملدرآمد نہیں کرتے اُن کے خلاف ایکشن لیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے تعلیمی اداروں میں منشیات کی روک تھام سے متعلق کیس کی سماعت 28 مئی تک ملتوی کر دی۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ہائیکورٹ نے اسلام آباد براہ راست
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کی خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کیخلاف توہین عدالت درخواست خارج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251109-08-22
اسلام آباد(آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ کی خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہین عدالت درخواست خارج کر دی گئی ہے اور اسلام آبادہائیکورٹ نے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ آئینی عہدے پر فائز شخص یا شخصیات کو فریق نہیں بنایا جا سکتا جب تک ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہ ہو، اعلیٰ عدلیہ کا کوئی جج اسی عدالت کے کسی دوسرے حاضر سروس جج کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے کا مجاز نہیں۔جسٹس خادم حسین سومرو نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے درخواست خارج کر دی ۔عدالت نے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے خاتون وکیل پر بھاری جرمانہ عاید کرنے سے گریزکیا اور کلثوم خالق ایڈووکیٹ کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کرنے کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا ہے، جس میں اسلام آبادہائیکورٹ نے کہا ہے کہ جج کے خلاف کارروائی کا درست فورم سپریم جوڈیشل کونسل ہے، پٹیشنر کی جانب سے آفس اعتراضات پر مطمئن نا کرنے کے باعث کیس داخل دفتر کرنے کا حکم دیا گیا۔ تحریری حکمنامہ کے مطابق جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے صرف آبزرویشنز دیں، کوئی حکم جاری نہیں کیا، جس پر عمل درآمد ہوتا، پٹیشنر نے توہین عدالت کی درخواست میں بہت سے ایسے افراد کو فریق بنایا جو آئینی عہدوں پر بیٹھے ہیں، آئینی عہدے پر فائز شخص یا شخصیات کو فریق نہیں بنایا جا سکتا جب تک ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہ ہو۔