عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن کا پاسپورٹ کنٹرول لسٹ (پی سی ایل) سے نکالنے کا حکم دے دیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں رؤف حسن کا نام پی سی ایل سے نکالنے کے کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے حکم دیا کہ رؤف حسن کا نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کا حکم غیر قانونی اور بدنیتی پر مبنی قرار ہے۔عدالت نے پی ٹی آئی رہنما رؤف حسن کا نام پی سی ایل سے نکالنے کی درخواست منظور کر لی۔ اور رؤف حسن کو بیرون ملک سفر کی اجازت کے لیے ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت دی۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ ٹرائل کورٹ رؤف حسن کی درخواست پر قانون کے مطابق جلد فیصلہ کرے۔ وکیل کے مطابق رؤف حسن کینسر میں مبتلا ہیں جنہیں چیک اپ کے لیے برطانیہ جانا ہے۔عدالت نے کہا کہ وکیل کے مطابق محض مقدمہ درج ہونے پر کسی کا نام پی سی ایل میں شامل کرنا بلا جواز ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: کا نام پی سی ایل رؤف حسن کا نام سے نکالنے عدالت نے

پڑھیں:

لاہور ہائیکورٹ کا پنجاب بھر میں ہیوی ٹریفک کی انسپیکشن کرنے کا حکم

لاہور ہائیکورٹ کا کہنا ہے کہ پیڈل کورٹس نیا فیشن ہے، پارکس میں پیڈل کورٹس بنانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

لاہور ہائیکورٹ میں اسموگ تدارک سے متعلق درخواستوں پر سماعت کے دوران ممبر جوڈیشل کمیشن نے بتایا کہ رات 11 بجے کے بعد بہت زیادہ ہیوی ٹریفک شہر میں چلتی ہے، اس کی مانیٹرنگ کا کوئی مناسب نظام موجود نہیں ہے۔

ممبر جوڈیشل کمیشن کا کہنا تھا لاہور میں 46 مقامات پر ٹریفک پولیس کا عملہ تعینات ہے، آج سے انہوں نے آپریشن شروع کر دینا ہے، جس پر عدالت نے ہدایت کی کہ جوڈیشل کمیشن ممبران ان پوائنٹس کو وزٹ کریں، یہ کام فروری سے شروع کیا ہوتا تو صورتحال بہت بہتر ہوتی۔

عدالت نے کہا کہ آپ لوگوں نے کام اکتوبر میں شروع کیا، ایک ماہ میں اس مسئلے کو ڈیل نہیں کر سکتے، ہر سال اکتوبر میں آ کر وہی بات دہرائی جاتی ہے، مجھےفروری مارچ سے آگے کا پلان شیئر کریں۔

ممبر جوڈیشل کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ پلانٹیشن کے حوالے سے بھی کافی کام ہونے والا ہے، جس پر عدالت نے کہا کہ جب تک گاڑیوں کو چیک نہیں کریں گے چیزیں بہتر نہیں ہوں گی، صوبے بھر میں ہیوی ٹریفک کی آج سے ہی انسپیکشن شروع کی جائے۔

پی ایچ اے کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ ہر پارک میں کوئی نہ کوئی کھیلوں کی سہولیات ہوتی ہیں، ہمارا پی ایچ اے ایکٹ کا سیکشن 10 اور 16 اجازت دیتا ہے ایسی سرگرمیوں کی۔

لاہور ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ پیڈل کورٹ کے لیےکتنی جگہ درکار ہوتی ہے؟ جس پر وکیل پی ایچ اے نے بتایا کہ پیڈل کورٹ کے لیے دو کنال کی جگہ درکار ہوتی ہے۔

فاضل جج نے کہا کہ یہ پیڈل کورٹس کا نیا فیشن آیا ہے، پارکس میں پیڈل کورٹ کی اجازت نہیں دی جا سکتی، کیا پیڈل کورٹ، پارک کا ماحول ڈسٹرب نہیں کرےگا؟ 8 کنال کے اندر سے دو کنال جگہ پر تو کورٹ نہیں بنایا جا سکتا۔

عدالت کا کہنا تھا قانون توڑ کر تو ریونیو پیدا نہیں کیا جا سکتا، آپ نے سارے شہر میں اشتہارات کے لیے بورڈ لگا دیے ہیں، ابھی میں نے اشتہارات کے بورڈز پر ایکشن نہیں لیا، آپ قانون پڑھ کر بتائیں جہاں ایسی اجازت دی گئی ہے۔

عدالت کا کہنا تھا قانون کے تحت آپ پارکوں میں ریسٹورینٹ تو نہیں بنا سکتے، آپ پارکوں کے ماحول کو ڈسٹرب نہیں کر سکتے، پارک کے اندر باربی کیو ریسٹورنٹ کے لیےکتنی جگہ استعمال کی گئی ہے؟

وکیل پی ایچ اے نے کہا مجھےکل تک کا وقت دیں، ہم جگہ چیک کرکےبتادیں گے، جس پر لاہور ہائیکورٹ کا کہنا تھا پی ایچ اے میں ریسٹورینٹس پر تو پہلے بھی میرا فیصلہ موجود ہے، اس حوالے سے متعدد فیصلے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سی ڈی اے کو تحلیل کرنے کا سنگل بینچ کا فیصلہ معطل
  • لاہور ہائی کورٹ کے جج کا ڈکی بھائی کی ضمانت کا کیس سننے سے انکار
  • پی ٹی آئی رہنما جنید اکبر کی 22 دسمبر تک عبوری ضمانت منظور
  • لاہور ہائیکورٹ کا پنجاب بھر میں ہیوی ٹریفک کی انسپیکشن کرنے کا حکم
  • اسلام آباد ہائی کورٹ میں آئینی عدالت کی ممکنہ تشکیل کے لیے تیاریاں تیز
  • ’وزن کم کریں ورنہ!‘‘ برطانوی کمپنی نے موٹے ملازمین کو نوکری سے نکالنے کی دھمکی دے دی
  • 27ویں ترمیم:ملک میں بڑی آئینی تبدیلیوں کے لیے رواں ہفتہ اہم
  • 27 ویں ترمیم، سپریم کورٹ کے مستقبل کے لیے فیصلہ کن ہفتہ
  • قلات: فائرنگ سے قبائلی رہنما سمیت 4 افراد جاں بحق
  • قلات، فائرنگ سے قبائلی رہنما سمیت 4 افراد جاں بحق