پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کیسے ہوئی؟ وزیر اطلاعات حقائق سامنے لے آئے
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
لاہور (ویب ٖڈیسک)وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے اسکائی نیوز کو انٹرویو میں پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ جنگ بندی سے متعلق حقائق بتا دیے۔
اسکائی نیوز کو انٹرویو میں عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ سیز فائر مختلف ممالک کی سفارتی کوششوں کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا خصوصی شکریہ ادا کیا جبکہ چین، سعودی عرب، یو اے ای، ترکیہ اور قطر نے بھی سیز فائر کے لیے اپنا اہم کردار ادا کیا۔
وزیر اطلاعات نے واضح کیا کہ پاکستان نے بھارتی فوجی تنصیبات اور اسلحہ ڈپوؤں کو نشانہ بنایا، بھارت کے نقصانات سب کے سامنے ہیں، بھارت مزید کشیدگی جھیلنے کی پوزیشن میں نہیں تھا۔
پاکستان پر سیز فائر کی خلاف ورزی کا الزام، بھارتی فوج نے اپنے ہی میڈیا کا جھوٹ بے نقاب کر دیا
عطاء تارڑ نے کہا کہ سیز فائر پاکستان کی کمزوری نہیں بلکہ حکمت عملی کی کامیابی ہے، سیز فائر کے بعد ڈی جی ایم اوز کے درمیان پہلا رابطہ ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کی دوسری ٹویٹ میں مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے امریکی خواہش کا اظہار کیا گیا ہے، صدر ڈونلڈ ٹرمپ مسئلہ کشمیر کے حل کے خواہاں ہیں۔
عطاء تارڑ نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کو پانی کی فراہمی تاحال بند نہیں کی اور نہ بھارت کے پاس پانی روکنے کی صلاحیت ہے، اس وقت پانی کی فراہمی معمول کے مطابق جاری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پہلگام واقعے پر پاکستان نے افسوس اور ہمدردی کا اظہار کیا جبکہ پاکستان نے شفاف تحقیقات میں تعاون کی پیشکش بھی کی لیکن بھارت نے بغیر ثبوت پاکستان پر الزامات عائد کیے اور تاحال ایک بھی ثبوت پیش نہیں کر سکا، کسی گروہ نے پہلگام واقعہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
چیئرمین پی سی بی نے پاکستان ٹیم کے وائٹ بال ہیڈکوچ کا اعلان کردیا
عطاء تارڑ کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں 7 لاکھ بھارتی فوج کی موجودگی میں پہلگام واقعہ رونما ہونا بھارت کی سیکیورٹی ناکامی ہے، بھارتی انٹیلی جنس مکمل ناکام ثابت ہوئی جبکہ بھارت پہلگام واقعہ کو پاکستان سے جوڑنے میں بری طرح ناکام ہوا ہے۔
انٹرویو میں انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف سب سے بڑی جنگ لڑ رہا ہے اور مغربی سرحدوں پر دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بے گناہ شہریوں، جوانواں اور افسران کی جانوں کی قربانیاں دی ہیں، پاکستان میں کسی دہشت گرد گروہ کی کوئی محفوظ پناہ گاہ موجود نہیں۔
ویرات کوہلی کی ریٹائرمنٹ کی وجہ سامنے آگئی
وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پوری قوم افواجِ پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے اور پاکستان کی فتح روز روشن کی طرح عیاں ہے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: وزیر اطلاعات کہ پاکستان پاکستان نے کے درمیان نے کہا کہ سیز فائر انہوں نے بھارت کے تارڑ نے
پڑھیں:
پاک افغان بے نتیجہ مذاکرات اور طالبان وزرا کے اشتعال انگیز بیانات، جنگ بندی کب تک قائم رہے گی؟
میڈیا رپورٹس کے مطابق 6 نومبر سے شروع ہونے والے پاک افغان استنبول مذاکرات اُس وقت اختتام پذیر ہو گئے جب مذاکرات کے دوران افغان وفد کو کابل کی جانب سے نئی شرائط پر مشتمعل مذاکرات کا نیا ڈرافٹ موصول ہوا۔ جس پر پاکستانی مذاکرات کار اور دونوں ثالثی کرنے والے ممالک ششدر رہ گئے اور مذاکرات ناکامی سے دو چار ہوئے۔
Pakistan is thankful to brotherly countries of Turkiye and Qatar for mediation of talks; onus lies on Afghanistan to fulfill its long standing international/ regional and bilateral pledges, regarding control of terrorism in which so far they have failed.
Pakistan does not harbor…
— Attaullah Tarar (@TararAttaullah) November 7, 2025
لیکن گزشتہ مذاکرات کی طرح سے اِس بار آنے والے ڈیڈلاک کے بارے میں مذاکرات کی کسی نئی تاریخ کا اعلان کیا گیا ہے اور نہ ہی مذاکرات جاری رکھنے کے بارے میں بات کی گئی۔
پاکستان کا مؤقفگزشتہ روز وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے ایک پیغام میں بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کے لیے ہم برادر ممالک ترکئے اور قطر کے مشکور ہیں۔ اب یہ افغانستان کی ذمّے داری ہے کہ دہشتگردی پر قابو پانے کے ضِمن میں طویل عرصے سے التواء کا شکار اپنی علاقائی اور بین الاقوامی ذمّے داریاں پوری کرے جس میں وہ تاحال ناکام نظر آتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے دل میں افغان عوام کے لیے کوئی بُری نیّت نہیں لیکن پاکستان افغان طالبان رجیم کے کسی ایسے اقدام کی حمایت نہیں کرے گا جو افغان عوام اور ہمسایہ ممالک کے مفاد کے خلاف ہو۔ پاکستان اپنی خودمختاری اور اپنے عوام کی حفاظت کے لیے ضروری اقدامات اُٹھاتا رہے گا۔
طالبان کا ردِعملدوسری طرف افغان طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایکس پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ’پاکستان کے مسلمان عوام افغان عوام کے بھائی ہیں، اسلامی امارت ان کے لیے خیر خواہی اور امن کی دعا کرتی ہے، اور اپنی ذمہ داریوں اور صلاحیتوں کی حد تک ان کے ساتھ تعاون کرتی رہے گی‘۔
یہ بھی پڑھیں:بھارت کی شہ پر افغان طالبان کی ہٹ دھرمی، استنبول میں ہونے والے پاک افغان مذاکرات ناکام
اِس بیان کا ایک مقصد تو افغان طالبان حکومت کی جانب سے جنگ بندی کی خواہش کی صورت میں نظر آتا ہے تو دوسری طرف یہ کہ افغان طالبان ٹی ٹی پی کو کنٹرول کرنے کے حوالے اپنی عدم صلاحیت کا اظہار کر رہے ہیں، لیکن اس کے ساتھ بعض افغان وزرا کُھلے عام پاکستان کو جنگ کی دھمکیاں دے رہے ہیں اور ایک اشتعال انگیز ماحول پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ممکنہ عسکری ردِعملپاکستان اور افغانستان کے درمیان بے نتیجہ مذاکرات کا منطقی نتیجہ ممکنہ طور یہ ہو سکتا ہے کہ پاکستان اپنی سکیورٹی کے لیے افغانستان میں دہشتگرد تنظیم ٹی ٹی پی کے ٹریننگ کیمپس کو نشانہ بنائے جو دونوں ممالک کے درمیان ایک بار پھر سے جنگی صورتحال کو جنم دے سکتا ہے۔
Clarification on the outcomes of the Istanbul meeting
The Islamic Emirate of Afghanistan once again thanks the Republic of Turkey and the State of Qatar — the two brotherly countries — for hosting and mediating the talks between Afghanistan and Pakistan in Istanbul.
8/1
— Zabihullah (..ذبـــــیح الله م ) (@Zabehulah_M33) November 8, 2025
6 نومبر کو مذاکرات سے کچھ پہلے ایسی صورتحال پیدا بھی جب دونوں ملکوں کی سکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ جبکہ 11/12 اکتوبر کو پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی اُس وقت عروج پر پہنچی جب افغانستان کی جانب سے پاکستان سرحد کے حملے شروع ہوئے جس کے جواب میں پاکستان نے افغانستان میں دہشتگردی کے مخصوص مقامات کو نشانہ بنایا۔
مذاکرات کا جاری رکھنا بہتر حل ہے، آصف درّانیافغانستان کے لیے پاکستان کے سابق نمائندہ خصوصی آصف درّانی نے اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات پر ڈیڈلاک کو حل کرنے کے حوالے سے سب سے بہتر حل یہ ہے کہ مذاکرات جاری رکھے جائیں چاہے مذاکرات کے 30 دور ہی کیوں نہ کرنے پڑیں۔
دوسری صورت میں دشمن اِس صورتِ حال سے فائدہ اُٹھائے گا۔ تاریخ کا سبق ہے کہ ہمسایوں کے ساتھ مذاکرات سے کبھی بھی اِنکار نہیں کرنا چاہیے۔
ڈیڈلاک کب ختم ہوگا؟ کچھ نہیں کہا جا سکتا، طاہر خانافغان اُمور کے حوالے سے معتبر تجزیہ نگار اور صحافی طاہر خان نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین مذاکرات کے حوالے سے جو ڈیڈلاک پیدا ہوا ہے یہ کب تک ختم ہو گا، اس بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کا مسوّدہ دونوں ثالث ممالک نے تیار کیا تھا جس کے بارے میں اُمید تھی کہ وہ کامیاب ہو جائے گا لیکن ایسا نہیں ہوا۔
یہ بھی پڑھیں:استنبول میں کل پھر پاک افغان مذاکرات: بات چیت ناکام ہوئی تو صورت حال خراب ہو سکتی ہے، خواجہ آصف
طاہر خان نے کہا پاکستان نے افغان طالبان رجیم سے مطالبہ کیا تھا کہ پاکستان کے خلاف لڑنے والے گروپس کی قیادت کو گرفتار کر کے پاکستان کے حوالے کیا جائے جس سے افغان سائیڈ نے اِنکار کیا۔ جبکہ افغان سائیڈ نے پاکستان کو ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کرنے کو کہا جس پر پاکستان سائیڈ نے اِنکار کیا کیونکہ پاکستان اِس طرح کے مسلح دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ مذاکرات نہیں کرتا جو کہ پاکستان کی بیان کردہ اور اعلانیہ پالیسی ہے۔
پاکستان کا بنیادی مطالبہ ہمیشہ سے یہ رہا ہے وہ تو یہ ہے کہ ٹی ٹی پی اور دیگر دہشتگرد گروپوں کو افغان سرزمین کے استعمال سے روکا جائے۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان راستے بھی بند ہیں تجارت بھی رُکی ہوئی ہے۔ ان مذاکرات کی ناکامی کے حوالے سے ثالثوں کو بھی مایوسی ہوئی ہو گی۔ لیکن دونوں طرفین نے ابھی تک باقاعدہ طور پر مذاکرات کی ناکامی کی وجوہات نہیں بتائیں۔
مذاکرات کا خاتمہ بدقسمتی ہے،حسن خانافغان اُمور کے حوالے سے معتبر صحافی حسن خان نے اپنے ایک میڈیا انٹرویو میں کہا کہ مذاکرات کا ختم ہو جانا ایک بدقسمتی کی بات ہے جبکہ دوحہ میں یہ طے ہوا تھا کہ استنبول مذاکرات میں مانیٹرنگ میکنزم طے کیا جائے گا۔ پاکستان کا ایک ہی مطالبہ رہا ہے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف کاروائیوں کے لیے استعمال نہ ہو اور دہشتگردوں کو وہاں پر آزادانہ ماحول فراہم نہ کیا جائے۔
ان مذاکرات میں دونوں اطراف کے اعلیٰ عہدیدار شریک تھے لیکن اِن مذاکرات سے قبل ہی افغان طالبان کے امیر ملا ہیبت اللہ کی ہدایات منظر عام پر آئیں تھیں کہ افغان طالبان کسی ایسے سیاسی معاہدے پر دستخط نہیں کریں گے جس کے ذریعے سے دہشتگرد گروہوں کی افغان سرزمین کے عدم استعمال کی یقین دہانی کروائی جا سکے۔ کچھ افغان وزرا اشتعال انگیز بیانات دے رہے ہیں کہ پاکستان پر حملہ کریں گے تو ایسی صورت میں پاکستان ویسا ہی جواب دے گا جیسا اِس سے پہلے دیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آصف درانی استنبول افغانستان پاک افغان مذاکرات پاکستان ذبیح اللہ مجاہد صحافی حسن خان طالبان طاہر خان