ڈھاکہ: بنگلہ دیش الیکشن کمیشن نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی سیاسی جماعت عوامی لیگ کا انتخابی رجسٹریشن معطل کرتے ہوئے اسے آئندہ قومی انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا ہے۔ یہ فیصلہ عبوری حکومت کی جانب سے قومی سلامتی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات کے تحت کیا گیا۔

نوبیل امن انعام یافتہ محمد یونس کی سربراہی میں قائم عبوری حکومت نے عوامی لیگ اور اس کی قیادت کے خلاف انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت کارروائی کا آغاز کر رکھا ہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق جب تک انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل اپنی تحقیقات مکمل نہیں کر لیتا، پارٹی پر ہر قسم کی سیاسی سرگرمی پر مکمل پابندی عائد رہے گی۔

ڈھاکہ میں عوامی لیگ کے خلاف جاری مظاہروں کے بعد لوگوں نے پابندی کے فیصلے کو سڑکوں پر آ کر جشن کے طور پر منایا۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ 15 سالہ آمریت اور مظالم کے بعد یہ ایک "انقلابی قدم" ہے۔

یاد رہے کہ جولائی 2024 میں طلبہ مظاہروں کے بعد ملک بھر میں شدید سیاسی بے چینی اور ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔ ان مظاہروں کے دوران تقریباً 1,500 افراد جاں بحق اور 3,500 سے زائد لاپتہ ہوئے تھے، جن کے بارے میں شبہ ہے کہ انہیں جبری طور پر اغوا کیا گیا۔ شیخ حسینہ اگست 2024 میں بھارت فرار ہو گئی تھیں۔

شیخ حسینہ اور دیگر سینئر لیڈران پر انتخابی دھاندلی، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور سیاسی مخالفین کو دبانے کے الزامات کی تحقیقات جاری ہیں۔

بین الاقوامی تنظیموں اور مبصرین نے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سیاسی انتقام اور اجتماعی سزا کی ایک خطرناک نظیر بن سکتا ہے۔

بی این پی (بیگم خالدہ ضیا کی قیادت میں) نے فوری انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔ نئی قائم شدہ نیشنل سٹیزن پارٹی کا مؤقف ہے کہ پہلے اصلاحات کی جائیں، اس کے بعد انتخابات کرائے جائیں۔


 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: عوامی لیگ کے بعد

پڑھیں:

پنجاب اسمبلی: ہنگامہ آرائی پر اپوزیشن کے 26 ارکان معطل، ریفرنس بھیجنے کا اعلان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور: پنجاب اسمبلی میں قواعد و ضوابط کی سنگین خلاف ورزی پر اسپیکر ملک محمد احمد خان نے اپوزیشن جماعت تحریک انصاف کے 26 ارکانِ اسمبلی کو پندرہ اجلاسوں کے لیے معطل کر دیا، ساتھ ہی ان کے خلاف الیکشن کمیشن کو ریفرنس بھیجنے کا اعلان بھی کر دیا۔

اسمبلی میں گزشتہ اجلاس کے دوران اپوزیشن ارکان کی جانب سے نعرے بازی، دستاویزات پھاڑنے، شور شرابہ اور ایوان میں بد نظمی پیدا کرنے کے واقعات پر سخت نوٹس لیتے ہوئے اسپیکر نے کارروائی کی، انہوں نے کہا کہ رولز کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرنے والے ارکان کو ایوان سے باہر نکالنا میری آئینی ذمے داری ہے۔

معطل ہونے والے ارکان میں ملک فہد مسعود، محمد تنویر اسلم، سید رفعت محمود، یاسر محمود قریشی، کلیم اللہ خان، محمد انصر اقبال، علی آصف، ذوالفقار علی، احمد مجتبیٰ چوہدری، شاہد جاوید، محمد اسماعیل، خیال احمد اور شہباز احمد شامل ہیں۔

اس کے علاوہ طیب رشید، امتیاز محمود، علی امتیاز، راشد طفیل، رائے محمد مرتضیٰ، خالد زبیر نصار، چوہدری محمد اعجاز شفیع، صائمہ کنول، محمد نعیم، سجاد احمد، رانا اورنگزیب، شعیب امیر اور اسامہ اصغر بھی معطل کیے گئے ہیں۔

ہفتے کے روز لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ احتجاج ہر رکن کا جمہوری حق ہے، مگر اس کی حدود آئین، قانون اور اسمبلی کے ضوابط طے کرتے ہیں۔ اگر کوئی رکن کتب یا دستاویزات اٹھا کر ارکان پر پھینکے یا ایوان کے نظم کو سبوتاژ کرے تو وہ ناقابل قبول ہے۔

انہوں نے دوٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ ایوان کی عزت اور پارلیمانی اقدار پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ “ہم اسمبلی کو یرغمال بنانے کی کسی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ آج ہی ان ارکان کے خلاف ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیج دیا جائے گا۔”

اسپیکر کے اس اعلان نے ایوان میں نئی سیاسی گرما گرمی کو جنم دے دیا ہے، جبکہ اپوزیشن کی جانب سے اس فیصلے پر ردعمل آئندہ چند روز میں سامنے آنے کا امکان ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سکھر:بے امنی کیخلاف سیاسی،سماجی و مذہبی جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس
  • 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف جماعت اسلامی نے موثر آواز اٹھائی: حافظ نعیم
  • کیا صدر ٹرمپ کا بیٹا صدارتی انتخابات لڑسکتا ہے؟ ایرک ٹرمپ نے بتا دیا
  • پنجاب اسمبلی: ہنگامہ آرائی پر اپوزیشن کے 26 ارکان معطل، ریفرنس بھیجنے کا اعلان
  • سانحہ سوات کے بعد سیاسی قیادت اور انتظامی افسران کے اہم فیصلے
  • قواعد کی خلاف ورزی پر پنجاب اسمبلی کے 26 ارکان معطل
  • معروف سیاسی رہنما آغا مرتضیٰ پویا کی وفات پر طاہرالقادری کا اظہار افسوس
  • مجالس، جلوسوں کی ڈرون کوریج پر مکمل پابندی، خلاف ورزی پر کارروائی ہوگی: مریم نواز
  • مجالس، جلوسوں کی ڈرون کوریج پر پابندی، خلاف ورزی پر کارروائی ہوگی، مریم نواز
  • کشمیری سیاسی رہنماؤں کا جیل میں بند جماعت اسلامی کے رہنما کے طبی علاج کا مطالبہ