ویب ڈیسک: عطا تارڑ نے کہا کہ پاکستان کو بھارت پر سبقت حاصل ہو چکی ہے؛بین الاقوامی ثالثی سے جنگ بندی ممکن ہوئی، متعدد ممالک نے کردار ادا کیا

 نجی چینل  کو دیے گئے ایک انٹرویو میں عطا تارڑ نے کہا کہ پاکستان کو بھارت پر سبقت حاصل ہو چکی ہے، جبکہ بھارت پاہلگام حملے سے متعلق پاکستان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا ہے۔ انہوں نے جنگ بندی کو ایک مثبت قدم قرار دیتے ہوئے کشمیر مسئلے کے حل کے لیے مذاکرات کی امید ظاہر کی۔ اسکائی نیوز نے بھی اپنی سرخیوں میں حالیہ تنازعے میں پاکستان کی کامیابی کا اعتراف کیا۔بین الاقوامی ثالثی سے جنگ بندی ممکن ہوئی، متعدد ممالک نے کردار ادا کیا،وزیراعظم نے صدر ٹرمپ، چینی، سعودی، اماراتی، ترک اور قطری قیادت کا شکریہ ادا کیا،صدر ٹرمپ کی ٹویٹ میں مسئلہ کشمیر کے حل پر زور دیا گیا،امریکی صدر نے بھارت و پاکستان کے درمیان مسائل کے حل کی خواہش ظاہر کی،کشمیر کو مذاکراتی ایجنڈے میں شامل کرنے کی امید ہے ، پاکستان کا مؤقف: بھارت پانی نہیں روک سکتا، قانونی پوزیشن مضبوط
پہلگام حملے پر پاکستان کی شفاف تحقیقات کی پیشکش، بھارت نے انکار کیا،بھارت کی جانب سے بغیر ثبوت الزامات، کوئی شواہد پیش نہیں کیے گئے،700,000 بھارتی فوجیوں کی موجودگی میں حملہ، سیکیورٹی اور انٹیلیجنس کی ناکامی ہے ، پہلگام حملے کی ذمہ داری کسی گروہ نے قبول نہیں کی
پاکستان کا مؤقف پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہیں آیا، ڈی جی ایم اوز کی سطح پر پہلا رابطہ ہوا  معاملات آگے بڑھ رہے ہیں،پاکستان دہشتگردی کا سب سے بڑا شکار، مغربی سرحدوں پر مسلسل جنگ جاری ہیں ،پاکستان میں دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کی مکمل تردید کی ،پاکستان کو برتری حاصل ہے  بھارتی نقصانات نمایاں، قوم افواج کے ساتھ ہے ، فوجی تنصیبات اور گولہ بارود کو نشانہ بنا کر بھارت کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا

اکراس دی بورڈ فائر بندی، ڈرون مداخلت بند؛ ملٹری آپریشنز ڈی جیز کا اتفاق رائے

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

26 ویں ترمیم میں بھی شب خون مارا گیا تھا‘ آزاد عدلیہ کے بغیر انصاف ممکن نہیں‘ لطیف کھوسہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251111-08-21
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پی ٹی آئی رہنما سردار لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ آزاد عدلیہ کے بغیر معاشرے میں انصاف ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ 26 ویں ترمیم میں بھی شب خون مارا گیا تھا۔ وفاقی دارالحکومت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ فسطائیت نے نظام مکمل طور پر خراب کردیا ہے۔ 26ویں ترمیم میں بھی اسی طرح شب خون مارا گیا تھا۔ کس طرح آدھی رات کو حالات بدلے گئے۔ لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ پہلے چیف جسٹس عبد الرشید نے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان سے ملاقات سے معذرت کر لی تھی۔ وجہ یہ تھی کہ ملاقات کا اثر کیسز کے نتائج پر نہ مرتب ہو۔انہوں نے کہا کہ جس قوم کو انصاف ملتا ہے وہ قوم کبھی شکست نہیں کھاتی۔ 8 فروری 2024ء کو عوام نے مینڈیٹ تحریک انصاف کو دیا اور پی ٹی آئی سے اس کا انتخابی نشان بلا ہی چھین لیا گیا۔ اس کے باوجود عوام نے من پسند نمائندوں کو بڑی تعداد میں ووٹ دیا۔ ہمارے فارم 45 کے تحت 180 اور ن لیگ کو 17 سیٹیں ملی۔ لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ اگر ن لیگ الیکشن کی ہار تسلیم کرتی تو سیاست پر مثبت اثر پڑتا۔ اگر مخصوص نشستوں پر بھی ہمیں ملتی تو ہمیں 230 نشستیں ملتیں،عوام کے ووٹوں پر آج بھی وزیر اعظم پاکستان عمران خان ہیں۔ لطیف کھوسہ کا مزید کہنا تھا کہ قانون میں ترمیم کرکے من پسند ججز کو نظام دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مقصد یہ کہ فیصلوں کے نتائج تحریک انصاف کے خلاف آئیں۔قانون کہتا ہے فراڈ کی بنیاد پر کوئی عمارت نہیں ٹھہر سکتی۔ حکومت نے 26ویں ترمیم میں جے یو آئی کو بھی دھوکا دیا تھا۔ سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ 26 ویں ترمیم کے زیر اثر آئینی بینچ بنایا گیا۔ ہمیں بتائیں کہ اس آئینی بینچ نے کون سا بڑا فیصلہ سنایا۔ جسٹس منصور علی شاہ ایک جید قسم کے جج ہیں۔ ان کا ایک عالمی مقام ہے۔ 17 ججز کے آئینی بینچ سے فیصلہ ریورس کروایا گیا۔ اس آئینی بینچ کی سربراہی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کی۔ ان مخصوص نشستوں کی بھی ہم نے بندر بانٹ دیکھی۔ ان کو مخصوص نشستیں دے دی گئیں، جن کا حق ہی نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ جو جید ججز ہیں، ان کو بائی پاس کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے مزید کہا کہ من پسند فیصلے کروانے کے لیے اب پیراشوٹر ججز کی تعیناتی کا سلسلہ جاری ہے۔ مختلف عدالتوں کے بعد اب اسلام آباد ہائی کورٹ پر بھی قبضے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔ آئینی بینچ کے بننے کے بعد ایک بھی فیصلہ عوامی مفاد کے حق میں نہیں آیا۔ آئینی بینچ کے زیادہ فیصلوں میں عدالت عظمیٰ کے فیصلوں کو ریورس کرتے دیکھا گیا ہے۔ لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے ہماری پارٹی سرے سے ختم کردی اور حکومت کے لیے گراونڈ کو کلیئر کیا۔ ان فیصلوں کے بعد حکومت کے لیے بھی آسانی ہوگئی کہ جس رہنما کو چاہیں اپنے ساتھ شامل کرلیں۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • 26 ویں ترمیم میں بھی شب خون مارا گیا تھا‘ آزاد عدلیہ کے بغیر انصاف ممکن نہیں‘ لطیف کھوسہ
  • بھارت نے نہتے کشمیریوں کے خلاف جنگ چھیڑ رکھی ہے، حریت کانفرنس
  • جنگ بندی کے باوجود غزہ میں اسرائیلی بمباری،متعدد فلسطینی شہید
  • جنگ بندی کے باوجود غزہ پر اسرائیلی حملے بند نہ ہوئے‘ شہدا کی تعداد 79 ہزار سے متجاوز
  • 27ویں ترمیم قانون کی حکمرانی کے لیے ضروری ہے، عطاتارڑ
  • ایران کی پاکستان اور افغانستان کے درمیاں ثالثی کی پیشکش
  • غزہ پر حملے کی قانونی حیثیت کیا ہے، اسرائیلی فوج کے وکلا سر پکڑ کے بیٹھ گئے
  • پاک افغان بے نتیجہ مذاکرات اور طالبان وزرا کے اشتعال انگیز بیانات، جنگ بندی کب تک قائم رہے گی؟
  • مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی وندے ماترم مہم ،عمر عبداللہ کا انکار
  • مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی “وندے ماترم” مہم،ریاستی حکومت کا انکار