پاکستان نے بھارتی سفارتکار کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر ملک چھوڑنے کی ہدایت کر دی
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان نے بھارت کی جانب سے جنگ کے میدان میں شکست کے بعد سفارتی سطح پر اپنائے جانے والے ہتھکنڈوں کا بھی منہ توڑ جواب دیتے ہوئے اسلام آباد میں تعینات بھارتی ہائی کمیشن کے اہلکار کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر ملک چھوڑنے کی ہدایت کردی۔ سفارتکار شنکر ریڈی جاسوسی میں ملوث پایا گیا ۔
دفترخارجہ کے ترجمان شفقت علی خان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق حکومت پاکستان نے اسلام آباد میں تعینات بھارتی ہائی کمیشن کے ایک اہلکار کو اُس کی سرگرمیوں کی بنیاد پر "ناپسندیدہ شخصیت" قرار دے دیا ہے کیونکہ بھارتی اہلکار کی حرکات سفارتی استحقاق اور حیثیت سے مطابقت نہیں رکھتی ہیں۔
سابقہ فاٹا اور پاٹا میں سیلز ٹیکس ترمیمی ایکٹ بحال
بھارتی ہائی کمیشن کے اہلکار کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ 24 گھنٹوں کے اندر پاکستان چھوڑ دے اور اس فیصلے سے بھارتی ناظم الامور کو وزارت خارجہ طلب کر کے باضابطہ احتجاجی مراسلے کے ذریعے آگاہ کیا گیا۔اسلام آباد میں تعینات بھارتی سفارت کار شنکر ریڈی چنتالا جاسوسی میں ملوث پایا گیا تھا، اسی لیے پاکستان نے انہیں "ناپسندیدہ شخصیت" قرار دے دیا۔
بھارتی ہائی کمیشن کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ شنکر ریڈی چنتالا اور ان کے اہلِ خانہ 24 گھنٹوں کے اندر پاکستان سے چلے جائیں۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: بھارتی ہائی کمیشن ناپسندیدہ شخصیت پاکستان نے
پڑھیں:
اسلام آباد دھماکے کے بعد ججز،وکلاء اورعدالتوں کی سیکورٹی مزید سخت
لاہور: پنجاب پولیس کو ہائی الرٹ کرتے ہوئے صوبے بھر میں ججز، عدالتوں اور وکلا برادری کے لیے سیکیورٹی انتظامات مزید سخت کرنے کی خصوصی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
سینٹرل پولیس آفس (سی پی او) لاہور نے اسلام آباد میں ہونے والے خودکش حملے کے بعد نئی سیکیورٹی ایڈوائزری جاری کی، سی پی او نے لاہور کے کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر، تمام ریجنل پولیس افسران، ضلعی پولیس افسران (ڈی پی اوز) اور دیگر حکام کو ہدایت کی کہ وہ عدالتی احاطوں، عدالتوں، ججوں کی رہائش گاہوں، وکلا بار اور ججوں کی نقل و حرکت کے لیے پہلے سے موجود سیکیورٹی نظام کا جائزہ لے کر اسے مزید مضبوط کریں، ان اقدامات کو انتہائی ضروری قرار دیا گیا۔
تمام ڈی پی اوز کو ہدایت کی گئی کہ وہ اپنے اپنے اضلاع کے ڈسٹرکٹ اور سیشن ججوں سے فوری ملاقاتیں کریں تاکہ ضلعی عدالتوں کی مجموعی سیکیورٹی اور جج صاحبان کی ذاتی سیکیورٹی، خصوصا ان کی نقل و حرکت کے دوران، پر بات چیت ہو سکے۔
پنجاب کے انسپکٹر جنرل نے پولیس حکام کو ہدایت دی کہ وہ عدالتی عمارتوں اور بارز میں مناسب تعداد میں تربیت یافتہ اہلکار اور ضروری سازوسامان تعینات کریں، ساتھ ہی ججوں کے راستوں پر سرچنگ اور سویپنگ کے عمل کو یقینی بنایا جائے تاکہ ان کی نقل و حرکت محفوظ رہے۔ سی پی او نے عدالتوں کے داخلی و خارجی راستوں اور عدالتوں کے داخلی دروازوں پر خصوصی ہدایات بھی جاری کیں۔
پولیس افسران کو حکم دیا گیا کہ وہ سیکیورٹی انتظامات کی روزانہ اور ہفتہ وار بنیادوں پر جانچ پڑتال کریں، انہیں یہ بھی ہدایت کی گئی کہ ہر عدالت میں کارروائی کے دوران وردی پہنے اہلکار تعینات ہوں۔
مزید کہا گیا کہ عدالتوں میں غیر مجاز داخلے کی صورت میں الرٹ جاری کرنے کے لیے ’انٹروژن‘ اور ’ڈیوڑس الارم‘ سسٹم لازمی نصب کیے جائیں۔
سی پی او نے ہتھیاروں سے متعلق پالیسی بھی جاری کی، جس کے مطابق عدالتوں کے احاطے میں صرف قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار ہی اسلحہ رکھ سکیں گے، اسی طرح سینئر ججوں کے اہلِ خانہ کی سیکیورٹی میں اضافے کی ہدایت بھی دی گئی۔