مالی سال2025-26 کی بجٹ سازی ، پاکستان اور آئی ایم ایف مذاکرات کاآغاز آج شروع ہو گا۔
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
پاکستان کے آئندہ مالی سال2025-26 کیلیے وفاقی بجٹ سازی بارے حکومت اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے درمیان ورچوئل مذاکرات کا آغاز آج سے شروع ہورہا ہے۔ جو 16 اپریل تک جاری رہیں گے۔ بجٹ مذاکرات کے دوسرے اور آخری مرحلے کے لیے آئی ایم ایف مشن ہفتے کے روز اسلام آباد پہنچے گا اور 23 مئی تک مذاکرات ہوںگے۔ تفصیلات کے مطابق پاک بھارت کشیدگی نے آئی ایم ایف ٹیم کی پاکستان آمد کو متاثر کیا۔آئی ایم ایف خطے میں سیکیورٹی صورتحال کی وجہ سے اسلام آباد کے سفر میں تاخیر کے بعد آج سے نئے بجٹ پر ورچوئل مذاکرات کا آغاز کرے گا۔ سکیورٹی صورتحال کے باعث آئی ایم ایف مشن منگل کی بجائے اب ویک اینڈ پر اسلام آباد پہنچنے کا امکان ہے، وزارت خزانہ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ بجٹ میں آمدن اور اخراجات پر بات ہوگی۔ آئندہ بجٹ میں 400ارب روپے کے ٹیکس اقدامات پر غورہوگا اوربجٹ میں ٹیکس ریلیف اقدامات پر بھی خصوصی سیشنز ہوں گے۔ تنخواہ دارطبقے پر انکم ٹیکس میں ریلیف پر آئی ایم ایف کو منانے کیلئے خصوصی تیاریاں کی جارہی ہیں۔ صنعتوں اور تعمیراتی شعبے کیلئے بھی آئی ایم ایف کو راضی کرنے کی کوشش ہوگی۔آئی ایم ایف نے بلغاریہ سے وابستہ مس آئیوا پیٹرووا کو پاکستان میں نیا مشن چیف بھی مقرر کر دیا ہے۔ حکومت عید تعطیلات سے قبل 2 جون کو نیا بجٹ پیش کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ آئندہ مالی سال میں بھی مالیاتی پالیسی سخت رہنے کی توقع ہے۔ آئی ایم ایف نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ جی ڈی پی پرائمری بجٹ سرپلس کا 1.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکومت کو سی ڈی اے ختم کرنے کے لیے اقدامات شروع کرنے کی ہدایت کر دی
اسلام آباد(صغیر چوہدری )اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکومت کو سی ڈی اے ختم کرنے کے لیے اقدامات شروع کرنے کی ہدایت کر دی
جسٹس محسن اختر کیانی نے اپنے تفصیلی فیصلہ مئں کہا ہے کہ سی ڈی اے کا اصل مقصد ختم ہو چکا اب وقت آ گیا ہے وفاقی حکومت سی ڈی اے کے خاتمے کے لیے مناسب اقدامات کرے،فیصلے کے مطابق عدالت کا اس نوٹیفکیشن کے تحت کسی بھی فرد یا ادارے سے وصول کی گئی رقم واپس کرنے کا حکم فیصلے کے مطابق جون 2015 کے نوٹیفکیشن کی بنیاد پر سی ڈی اے کی جانب سے کیے گئے تمام اقدامات بھی غیر مؤثر اور غیر قانونی سمجھے جائیں گے، اب اسلام آباد کی انتظامی، ریگولیٹری اور بلدیاتی نظام کی ذمہ داری اسلام آباد لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2015 کے تحت چلائی جا رہی ہے، سی ڈی اے کے تمام اختیارات، اثاثے، اور فرائض (MCI) کو منتقل کیے جائیں، اختیارات کی منتقلی کے بعد اسلام آباد کا نظام قانونی بلدیاتی نظام کے تحت چلے گا ،اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ سی ڈی اے کو تحلیل کر کے تمام اختیارات اور اثاثے میٹروپولیٹن کارپوریشن کو منتقل کیے جائیں، سی ڈی اے آرڈیننس وفاقی حکومت کے قیام اور اسکے ترقیاتی کاموں کیلئے نافذ کیا گیا تھا،تفصیلی فیصلے کے مطابق نئے قوانین اور گورننس سے سی ڈی اے آرڈیننس کی عملی افادیت ختم ہو چکی ہے، سی ڈی اے کے قیام کا مقصد پورا ہو چکا، حکومت اسے تحلیل کرے، یقینی بنانا جائے کہ اختیارات منتقلی کے بعد اسلام آباد ایڈمنسٹریشن شفاف اور قابلِ احتساب ہو،
اسلام آباد کے شہریوں کے حقوق کا تحفظ قانون کے تحت یقینی بنایا جائے
اسلام آباد کا تمام ایڈمنسٹریٹو، ریگولیٹری اور میونسپل فریم ورک لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے تحت کام کرتا ہے،اسلام آباد لوکل گورنمنٹ ایکٹ منتخب نمائندوں کے ذریعے گورننس کا خصوصی قانون ہے،
قانون کے مطابق لوکل گورنمنٹ کی منظوری کے بغیر ٹیکسز نہیں لگائے جا سکتے، سی ڈی اے کے پاس رائٹ آف وے یا ڈائریکٹ ایکسس جیسے ٹیکسز لگانے کا کوئی قانونی اختیار نہیں،
جسٹس محسن اختر کیانی نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ سی ڈی اے کا رائٹ آف وے اور ایکسس چارجز کا ایس آر او کالعدم قرار دیا جاتا ہے
مذکورہ ایس آر او کے تحت سی ڈی اے کے تمام اقدامات غیرقانونی قرار دیے جاتے ہیں، سی ڈی اے نے مذکورہ ایس آر او کے تحت کسی سے کوئی رقم وصول کی تو واپس کی جائے، سی ڈی اے کے پیٹرول پمپس اور سی این جی سٹیشنز پر رائٹ آف ایکسس ٹیکس نافذ کیا تھا
ہاؤسنگ سوسائٹیز پر مرکزی شاہراہ سے ڈائریکٹ ایکسس ٹیکس عائد کیا گیا تھا