2 جون کو بجٹ پیش کرنے کا فیصلہ لیکن تنخواہوں میں کتنا اضافہ متوقع ہے؟ سرکاری ملازمین کیلئے خوشخبری آگئی
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
اسلام آباد (ویب ڈیسک) حکومت پاکستان اور وزارت خزانہ نے بجٹ 2025/26 کی تیاریاں شروع ہوچکی ہیں اور 2 جون کو بجٹ پیش کرنے کا اعلان کیاجاچکا ہے ، ایسے میں خبرآئی ہے کہ وفاقی حکومت ملازمین کو ریلیف دینے کی کوشش کررہی ہے اور اس سلسلے میں ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد تک اضافے کی تجویز پر غور کیا جارہاہے ۔
ذرائع نے بتایا کہ گریڈ 1 سے 16 تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ متوقع ہے جبکہ گریڈ 17 سے 22 تک 20 فیصد اضافہ متوقع ہے، یادرہے کہ پہلے ہی حکومت آئندہ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس ریلیف دینے کا عندیہ دے چکی ہے ، حکومت کی جانب سے تنخواہ دار طبقے کے لیے مختلف سلیبس میں انکم ٹیکس میں 10 فیصد کمی کا امکان ہے۔ اگر تجویز منظور ہو جاتی ہے تو تنخواہ دار طبقے کو اگلے مالی سال میں تقریباً 50 ارب روپے کا ریلیف ملے گا تاہم حتمی فیصلہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے بعد کیا جائے گا، جو 14 سے 22 مئی 2025 تک ہونے والے ہیں۔
سٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے ایک ارب 2کروڑ30لاکھ ڈالر موصول
گزشتہ بجٹ 2024-25 میں گریڈ 1 سے 16 تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اور گریڈ 17 سے 22 تک 20 فیصد اضافے کی منظوری دی گئی تھی۔ مزید برآں ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشن میں پندرہ فیصد اضافہ کیا گیا ہے جبکہ کم از کم اجرت 32 ہزار روپے سے بڑھا کر 37 ہزار روپے کر دی گئی ہے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں
پڑھیں:
ووٹرمیں صنفی فرق کو کم کرنے کیلئے حکومت ٹھوس اقدامات کر رہی ہے، ڈاکٹرطارق فضل چوہدری
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 مئی2025ء)وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے قومی اسمبلی کو آگاہ کیا ہے کہ انتخابی فہرستوں میں خواتین ووٹرز کی رجسٹریشن کو یقینی بنانے کے لیے جامع اقدامات کیے جا رہے ہیں،مرد اور خواتین ووٹرز کے درمیان موجودہ صنفی فرق 7.39 فیصد ہے۔فہرستوں میں عورتوں کی نمائندگی کم ہونے کے حوالے سے وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل نے ایوان کو بتایا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی)نے ہمیشہ انتخابی فہرستوں میں خواتین کی شمولیت کو ترجیح دی ہے۔وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل نے کہا کہ تمام متعلقہ ادارے اس فرق کو ختم کرنے کے لیے باہمی تعاون کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ ان کوششوں کے نتیجے میں، خواتین ووٹرز کی رجسٹریشن گزشتہ سالوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر بہتر ہوئی ہے۔(جاری ہے)
انہوں نے مزید کہا کہ اس پیشرفت کو بڑھانے کے لیے اضافی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔وفاقی وزیر پارلیمانی امور نے اسمبلی کو بتایا کہ الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت ووٹر رجسٹریشن کا مربوط ڈیٹا سالانہ بنیادوں پر شائع کیا جاتا ہے۔
ڈیٹا کے مطابق، 2012 میں مرد ووٹرز 56.3 فیصد جبکہ خواتین ووٹرز صرف 43.37 فیصد تھیں، جس سے صنفی فرق 13.27 فیصد تھا۔ 2025 تک مرد ووٹرز 53 فیصد اور خواتین ووٹرز 46.3 فیصد ہیں، جس سے یہ فرق کم ہو کر 7.39 فیصد رہ گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ خواتین ووٹرز کی رجسٹریشن کو بنیادی سطح پر فروغ دینے کے لیے 2018 میں ضلعی کمیٹیاں تشکیل دی گئی تھیں، جن کے باقاعدگی سے اجلاس منعقد ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ 2020 میں صنفی فرق کے حوالے سے ایک سروے بھی کیا گیا تھا۔ڈاکٹر طارق فضل نے کہا کہ نادرا اور ای سی پی کے عملے نے خواتین تک گھر گھر رسائی کے لیے موبائل وینز کا استعمال شروع کیا ہے، جس سے رجسٹریشن کی سہولتیں زیادہ آسان ہو گئی ہیں۔