ہم اسرائیلی بحری جہازوں کو گزرنے نہیں دینگے، پرتگالی سیاستدان
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
پرتگال کی بائیں بازو کی سیاسی جماعت کی رہنما نے اعلان کیا ہے کہ غاصب صیہونی رژیم ہر اس شخص پر دہشتگردی کا الزام بے دھڑک عائد کر دیتی ہے کہ جو اسکی غیر انسانی پالیسیوں کی مخالفت یا ان پر تنقید کرے! اسلام ٹائمز۔ معروف پرتگالی سیاستدان و بائیں بازو کی سیاسی جماعت کی رہنما ماریانا روڈریگوس مرتاگوا نے غاصب صیہونی رژیم پر شدید تنقید کرتے ہوئے اس پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ عرب چینل الجزیرہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں ماریانا روڈریگوس مرتاگوا کا کہنا تھا کہ اسرائیل ہر اس شخص پر دہشتگردی کا الزام بے دھڑک عائد کر دیتا ہے کہ جو اس کی غیر انسانی پالیسیوں کی مخالفت یا ان پر تنقید کرتا ہے۔ پرتگالی سیاستدان نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ انسانیت کے خلاف جرائم کے ارتکاب کی وجہ سے قابض اسرائیلی رژیم پر ہمارا ملک بھی پابندیاں عائد کرے گا۔ یہ بتاتے ہوئے کہ ان کا ملک اسرائیلی بحری جہازوں کو پرتگالی پانیوں سے گزرنے کی اجازت ہرگز نہیں دے گا، پرتگالی سیاستدان نے مزید کہا کہ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ اسرائیل کے خلاف مقدمات میں، ہمارا ملک بھی بین الاقوامی عدالتوں میں فریق بن جائے!
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
عرب ممالک بھی ''فلسطینی ریاست کا قیام'' نہیں چاہتے، نیا اسرائیلی دعوی
قابض اسرائیلی رژیم کے وزیر توانائی نے دعوی کیا ہے کہ بیشتر عرب ممالک بھی ''آزاد فلسطینی ریاست کے قیام'' کے خلاف اور ہم سے ''حماس کے خاتمے کا مطالبہ'' کرتے ہیں اسلام ٹائمز۔ قابض اسرائیلی رژیم کے غاصب وزیر توانائی و انفراسٹرکچر ایلی کوہن نے صہیونی حکام کے فلسطین مخالف موقف پر روشنی ڈالتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ فلسطینی ریاست کا قیام "اب'' یا ''مستقبل میں''، کبھی وقوع پذیر نہ ہو گا۔ غزہ سے متعلق امریکی قرارداد پر سلامتی کونسل میں ووٹنگ سے قبل، اسرائیلی چینل 14 کو دیئے گئے انٹرویو میں ایلی کوہن نے "فلسطینی ریاست کے قیام کے راستے کو وسیع تر اصلاحات سے مشروط بنانے'' کے حوالے سے کہا کہ ہماری رائے میں یہ مسئلہ بالکل واضح ہے، فلسطینی ریاست کبھی تشکیل نہ پائے گی، بات ختم!
غاصب صیونی وزیر توانائی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ امن معاہدے تک پہنچنے کے لئے اس طرح کی کوئی قرارداد جاری نہیں کی جانی چاہیئے تاہم اگر وہ مجھ سے پوچھیں کہ کیا فلسطینی ریاست کے قیام کے بدلے ابراہیمی معاہدے کو بڑھایا جانا چاہیئے، تو میرا جواب ہو گا کہ ''یقیناً نہیں!‘‘ ایلی کوہن نے دعوی کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل فلسطینی ریاست کے قیام کا سخت مخالف ہے.. یہ سرزمین ہماری ہے جبکہ غزہ سے انخلاء کے بعد ممکنہ طور پر سامنے آنے والے سکیورٹی خطرات کو ''تجربے'' نے ثابت کر دیا ہے۔ اسرائیلی وزیر توانائی نے دعوی کرتے ہوئے مزید کہا کہ زیادہ تر ''اعتدال پسند عرب ممالک'' کہ جو بظاہر کھلے عام ''آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی ضرورت'' پر بات کرتے نظر آتے ہیں، درحقیقت ایسا چاہتے ہی نہیں اور ہم سے حماس کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں!!