پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے بطور معاون حج پر جانیوالے سرکاری ملازمین کی تفصیلات طلب کرلیں
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
—فائل فوٹو
پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا جنید اکبر کی زیرِ صدارت اجلاس ہوا جس میں کمیٹی نے ریکارڈ طلب کر لیا کہ کس کس گریڈ کے کتنے افسران کو حج پر بھیجا گیا۔
پی اے سی کے چیئرمین جنید اکبر نے سوال کیا کہ حج کے دوران کتنے اسٹاف کو سعودی عرب بھیجا جاتا ہے؟
سیکریٹری مذہبی امور نے جواب دیا کہ سعودی گائیڈ لائنز کے مطابق 100 حاجیوں پر ایک بندہ معاون ہوتا ہے۔
چیئرمین پی اے سی جنید اکبر خان نے دریافت کیا کہ کیا پولیس اور فوج سے بھی لوگ جاتے ہیں؟
کمیٹی ارکان نے بتایا کہ وزرا، سیکریٹری اور دیگر افسران ہر سال اپنوں کو مفت حج پر بھیجتے ہیں۔
سیکریٹری مذہبی امور نے جواب دیا کہ پولیس کا کوٹہ 20 فیصد رکھا جاتا ہے، ان کا کام وہاں زیادہ ہوتا ہے، 80ء کی دہائی سے جو ٹی اے ڈی اے طے ہے اسٹاف کو وہی ملتا ہے۔
آڈٹ حکام نے بتایا کہ اسٹاف کے لوگ سروس ویزا پر جاتے ہیں، یہ منیٰ اور عرفات نہیں جا سکتے۔
سینیٹر افنان اللّٰہ نے سوال کیا کہ ججز، سیاستدان اور بیوروکریسی سے کتنے لوگ ساتھ جاتے ہیں؟
سیکریٹری مذہبی امور نے بتایا کہ ساتھ جانے والے اسٹاف میں سارے سرکاری ملازم شامل ہوتے ہیں،7 گریڈ سے لے کر 18 گریڈ کے ملازم اسٹاف میں شامل ہوتے ہیں، گزشتہ سال 130 لوگ آرمڈ فورسز سے ساتھ گئے تھے، پچھلے سال 64 ہزار لوگوں نے ٹیسٹ کے لیے اپلائی کیا، جن میں سے 1700 لوگ رکھے گئے، پچھلے سال 18 گریڈ کے 350 افسران کو حاجیوں کے ساتھ بھیجا گیا۔
کمیٹی نے حج پر ساتھ جانے والے تمام گریڈز کے ملازمین کی تفصیلات طلب کر لیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
پریم یونین سندھ ایمپلائز الائس کی احتجاجی تحریک کی حمایت کرتی ہے ، خیرمحمد تنیو
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سکھر (نمائندہ جسارت) پاکستان ریلوے پریم یونین (سی بی اے ) کے مرکزی سیکرٹری جنرل خیر محمد تنیو نے کہا ہے کہ ہم سرکاری ملازمین ڈسپیرٹی الاؤنس میں 50 فیصد اضافے ،پنشن میں کٹوتی و دیگر مراعات میں خاتمے کیخلاف سندھ ایمپلائز الائنس کی احتجاجی تحریک کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مطالبات نہ صرف جائز ہیں بلکہ آئینِ پاکستان 1973ء کے تحت پنشن کو تحفظ حاصل ہے۔ اس کے باوجود سندھ حکومت کے عزائم افسوسناک اور ناقابلِ قبول ہیں۔ اگر 60 سال کی عمر کے بعد ایک ملازم کو پنشن تک میسر نہ ہو تو وہ اپنی باقی زندگی کا نظام کیسے چلائے گا؟ یہی پنشن ان کے خوابوں اور ضروریات کا سہارا ہے۔ اسی پر ان کے بچوں کی شادی بیاہ، مکان کی تعمیر اور زندگی کے دیگر تقاضے وابستہ ہیں۔ سندھ حکومت دراصل ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن کے حق سے محروم کرکے انہیں بھیک مانگنے پر مجبور کرنا چاہتی ہے۔ سندھ ایمپلائز الائنس کا احتجاج سرکاری دفاتر کی تالا بند تیسری روز بھی جاری رہا سرکاری ملازمین اور مزدور طبقے کی خوشحالی، تعلیم، صحت اور بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے سرگرم عمل رہیں گے۔ ہمارا عزم ہے کہ ہم عدل و انصاف، امن و سلامتی اور ایک ظالمانہ نظام کے خاتمے کے لیے ہر ممکن جدوجہد کریں گے۔ہم سندھ حکومت سے مطالبہ کرتے ھیں کہ وہ انتشار پھیلانے والی نوٹیفکیشنز واپس لے۔