پاکستان ریلوے واحد ادارہ ہے جو اپنی آمدن سے پنشن اور ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ دیتا ہے،حنیف عباسی
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اگست2025ء)وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان ریلوے ملک کا واحد ادارہ ہے جو اپنی آمدن سے پنشن اور ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ دیتا ہے،بینیفٹس کی مد میں ساڑھے 12ارب روپے کا شارٹ فال ہے جس کو حل کرنے کے لئے کوششیں جاری ہیں۔منگل کو قومی اسمبلی میں آغا رفیع اللہ اور دیگر کے پاکستان ریلویز کے ملازمین اور ان کے خاندانوں کو گریجویٹی ،بینوولینٹ فنڈ،شادی گرانٹس،نقد رقم بروقت رخصت،الوداعی گرانٹ کی ادائیگیوں میں تاخیر سے متعلق توجہ دلا نوٹس کے جواب میں حنیف عباسی نے کہاکہ پاکستان ریلویز میں تنخواہوں کا مسئلہ حل کررہے ہیں، معمول کی پنشن مل رہی ہے، بینیفٹس کی ادائیگی کا ایشو ہے،اس کو بھی حل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ مزدور کی وجہ سے پاکستان ریلویز چل رہا ہے ، ان کی تنخواہیں اور اوور ٹائم کا مسئلہ حل کیا ہے،ساڑھے 12 ارب روپے کا شارٹ فال ہے اس کو جلد وزارت خزانہ سے مل کر حل کرلیں گے۔(جاری ہے)
انہوں نے بتایا کہ پاکستان ریلویز پورے پاکستان کا واحد ادارہ ہے جس کے ملازمین کی پنشن ریلوے کے طرف سے ہے،فلاحی اور میرج فنڈ کیلئے 15کروڑ روپے مختص کیے ہیں،آمدن میں اضافہ کے بعد اس میں مزید اضافہ کریں گے،حکومت کی جانب سے سیلری میں اضافہ بھی ہم خود اپنے وسائل سے دیتے ہیں۔
شازیہ مری کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ 68ارب روپے معمول کی پنشن کی مد میں دئیے جا رہے ہیں، بینیفٹس کا ایشو ہے،ریلوے کو منافع ہوا ہے روزانہ کی کارکردگی مزید بہتر ہوگی، موقع ملتے ہی اپنے وسائل سے مسائل حل کریں گے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان ریلویز میں اضافہ
پڑھیں:
نوابشاہ ، اشیا خورونوش کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نوابشاہ(نمائندہ جسارت) ملک کی طرح نوابشاہ میں بھی میں آٹا، گھی اور چینی سمیت اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے اور عام گھرانے روزمرہ اخراجات پورے کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔تازہ اعداد و شمار کے مطابق کراچی میں 40 کلو آٹے کا تھیلہ 3,943 روپے تک جا پہنچا ہے جو گزشتہ ڈیڑھ سال کی بلند ترین سطح ہے۔ چینی کی قیمت میں بھی ایک ہفتے کے دوران فی کلو 18 روپے کا اضافہ ہوا ہے جبکہ خالص گھی 560 روپے فی کلو تک فروخت ہو رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی تندور مالکان نے روٹی کی قیمت میں بھی اضافہ کر دیا ہے، جس سے غریب اور متوسط طبقہ مزید دباؤ میں آ گیا ہے۔ماہرین معیشت کا کہنا ہے کہ قیمتوں میں اس تیز رفتاری سے اضافے کی بنیادی وجوہات میں زرعی پیداوار میں کمی، روپے کی قدر میں مسلسل گراوٹ، توانائی اور ٹرانسپورٹ کے بڑھتے اخراجات اور ذخیرہ اندوزی شامل ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کی ناقص حکمت عملی اور مؤثر نگرانی کے فقدان نے صورتحال کو مزید بگاڑ دیا ہے۔شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ مہنگائی کے اس طوفان نے ان کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔ ایک شہری نے شکوہ کیا کہ “اب گھر کا بجٹ بنانا ناممکن ہوتا جا رہا ہے، مہینے کی تنخوا صرف چند دنوں میں ختم ہو جاتی ہے۔”دوسری طرف تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اگر حکومت نے فوری طور پر قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے عملی اقدامات نہ کیے تو معاشرتی بے چینی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ عوام اب حکومت سے صرف بیانات نہیں بلکہ عملی ریلیف چاہتے۔