—فائل فوٹو

پاکستان ریلوے میں سفر کرنے پر کس طبقے کو کتنی رعایت ملتی ہے؟ تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کر دی گئیں۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی نے تحریری جواب کرواتے ہوئے کہا کہ سال 25-2024ء میں رعایتوں کی مد میں پاکستان ریلوے کو ایک ارب 15 کروڑ ادا کرنا پڑے۔

انہوں نے کہا کہ طلبہ کو ریلوے ٹکٹ میں 50 فیصد تک رعایت دی جاتی ہے جبکہ بینائی سے محروم شہریوں کو 50 سے 65 فیصد رعایت دی جاتی ہے۔

وزیر ریلوے نے کہا کہ معذور افراد کو 50 فیصد، غیرملکی سیاحوں کو 25 فیصد اور کھلاڑیوں کو 40 فیصد رعایت دی جاتی ہے جبکہ صحافیوں کو 80 فیصد اور بزرگ شہریوں کو 25 سے 50 فیصد رعایت دی جاتی ہے۔

پاکستان ریلوے نے مسافر ٹرینوں کےکرایوں میں اضافہ کردیا

محکمہ ریلوے نے مسافر ٹرینوں کے کرایوں میں اضافہ کردیا۔

حنیف عباسی کا کہنا تھا کہ ریلوے ملازمین اور افسران کا ریلوے میں سفر مفت ہے، بچوں کے لیے ٹکٹ پر پاکستان ریلوے میں 50 فیصد رعایت دی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریلوے میں مسافروں کو سہولیات فراہمی پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں، 10 ستمبر کو کراچی کے ریلوے اسٹیشن میں نئی سہولیات کا افتتاح ہوگا، میرا دعویٰ ہے کہ اب تک پاکستان میں ایسا اسٹیشن نہیں بنا۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اس سال کے آخر تک تمام بڑے ریلوے اسٹیشنز کو اپ گریڈ کردیں گے، ریلویز کی کارگو سروس چل رہی ہے، ہمارے پاس کارگو ٹرین کم ہیں مگر ڈیمانڈ بہت زیادہ ہے۔

حنیف عباسی نے کہا کہ کارگو بزنس میں بھی اضافہ ہوا ہے، ہم نئی ٹرینوں کو چلا رہے ہیں، سندھ حکومت کے ساتھ آپ لفٹنگ پر بات کریں گے، سندھ میں ریلویز کے بند روٹس کھولنے جا رہے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ سال 25-2024ء میں پاکستان ریلوے کی کل کمائی 93.

38 ارب روپے کما لیے، پاکستان ریلویز گزشتہ تین برس میں نقصان زدہ ادارے سے منافع بخش ہو چکا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سال 23-2022 میں پاکستان ریلوے کا آپریٹنگ خسارہ 8.46 ارب روپے تھا،  جبکہ 25-2024 میں پاکستان ریلوے کا آپریٹنگ سرپلس 2.62 ارب روپے رہا۔

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: میں پاکستان ریلوے ریلوے میں نے کہا کہ

پڑھیں:

لوٹ جاتی ہے ادھر کو بھی نظر کیا کیجیے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250928-03-4

 

معوذ اسد صدیقی

گزشتہ بیس پچیس برس سے اقوامِ متحدہ کور کرتا رہا ہوں اور پاکستانی سیاست و خارجہ پالیسی کا ادنیٰ سا طالب علم ہوں یقین مانیں، کئی برسوں کے بعد وہ احساس پیدا ہوا ہے کہ پاکستان ایک منفرد عالمی مقام پر کھڑا ہے۔ ایک ایسا مقام جسے ہم نے پہلے کم ہی محسوس کیا تھا۔ یہ بھی سچ ہے کہ اس پیش رفت کو اندرونِ ملک کئی حلقے شک و تردد کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ ہمارے حکمرانوں اور اسٹیبلشمنٹ کا ماضی شفاف نہیں رہا، اسی بنا پر عوام میں ان کی نیت پر مکمل اعتماد موجود نہیں۔ تاہم تاریخ یہ بتاتی ہے کہ اکثر اوقات ریاستی فیصلے مخصوص مفادات کے تابع رہے ہیں۔ پھر بھی موجودہ عالمی نظم اور حالات کچھ مختلف دکھائی دیتے ہیں۔ ایک خطرناک زمانے میں، جب عالمی محاذ بن رہے ہیں اور طاقتیں نئے اتحاد بنا رہی ہیں، پاکستان کو جو توجہ اور مقام ملا ہے وہ پہلے کم ہی دیکھا گیا ہے۔ امریکا، چین، سعودی عرب، دیگر عرب ریاستیں، ایران، روس اور ترکی— سب نے پاکستان کی طرف نظریں اُٹھا رکھی ہیں۔ بعض مواقع پر غیر متوقع اتحاد و خیرمقدم بھی سامنے آئے ہیں، جو ہمارے لیے حیران کن بھی ہیں اور معنی خیز بھی۔ اقوام متحدہ میں جو پذیرائی ملی وہ غیرمعمولی رہی۔ مگر اس عزت کا ایک تلخ پہلو بھی ہے: یہ مقام جزوی طور پر اس پس منظر کی وجہ سے ملا جس میں انڈیا جیسے دشمن نے ہم پر جنگ مسلط کی اور پاکستان نے بھر پور جواب دیا گناہگار ہونے کے باجود اللہ نے اپنا کرم کیا اور پھر راتوں رات ہماری قسمت بدلی، دنیا کا رُخ بدلا۔ دوسری طرف یہ بھی حقیقت ہے کہ یہ جنگ ہار جاتے تو پاکستان نہ صرف تہی دست ہوتا بلکہ اندرونی بحران کا شکار بھی ہو سکتا تھا۔ مگر قسمت کو کچھ اور منظور تھا اور آج کا پاکستان مختلف ہے۔ اور آج کا پاکستان انڈیا کی لونڈی بن جاتا جب بھی مودی صاحب چاہتے جو بھی چاہتے وہ کرتے؟؟

یہ تمام خوش خبریاں اور عزت اگرچہ باعث ِ تسکین ہیں، مگر ان کے ساتھ بڑی تشویش بھی وابستہ ہیں۔ سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان دوبارہ بین الاقوامی مفادات کا آلہ ِ کار بنے گا؟ کیا ہم اس میں شریک ہو جائیں گے کہ فلسطین کی قربانیوں کو پس ِ پشت ڈال کر کوئی بین الاقوامی سمجھوتا جائز ٹھیرایا جائے؟ جب ستر ہزار کے قریب افراد شہید ہو چکے ہوں اور لاکھوں بے گھر ہوں، تو یہ سوال محض اخلاقی نہیں بلکہ قومی ہوا کرتا ہے۔ ہماری پالیسیوں اور ہماری قیادت کا امتحان ہے۔ مزید برآں، وہ کامیابیاں جو آج ہمیں بین الاقوامی طور پر ملی ہیں، کیا ان کے حقیقی ثمرات عوام تک پہنچیں گے؟ یا یہ صرف چند خاندانوں، جغرافیائی مفادات اور طاقت کے مراکز کے لیے سود مند ثابت ہوں گے؟ اگر حکمران اور اسٹیبلشمنٹ اپنی قدیم سوچ ترک نہ کریں تو یہ مقام بھی وقتی اور استعمال شدہ ثابت ہو سکتا ہے۔ ہمارے لیے ذلت کا اگلا پڑاؤ بننے کا خطرہ ہمیشہ موجود ہے۔ لہٰذا ایک واضح راہ یہی ہے: بین الاقوامی کامیابی کو جمہوری شفافیت، معاشی بہتری اور عوامی بہبود سے جوڑا جائے۔ کامیابی تب حقیقی کہلائے گی جب اس کے ثمرات ملک کے عام شہری تک پہنچیں، جب ادارے جوابدہ ہوں اور فیصلے شفاف ہوں۔ بصورتِ دیگر بین الاقوامی توجہ محض آئینی اور سیاسی دکھاوے کے زمرے میں رہ جائے گی اور پھر اس عظمت کے بعد ڈر یہی ہوگا کہ اگلا مرحلہ ذلت ہو۔ کیونکہ الحمدللہ یہ عزت صرف حکمرانوں تک محدود نہیں بلکہ عام پاکستانی بھی اسے محسوس کر رہے ہیں۔ دنیا کے لوگوں کا پاکستانیوں کو دیکھنے کا نقطہ ٔ نظر بدل رہا ہے۔ جس طرح پہلے پاکستانیوں کی پہچان دبے دبے انداز میں یا محض ذاتی سطح پر رہتی تھی، اب پاکستان کا بھرپور تعارف عوام کے سامنے آیا ہے۔

جہاں تک مسلم ممالک کا تعلق ہے، اس فرق کو بھی نمایاں طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ مجھے یاد ہے کہ ایٹمی دھماکوں کے بعد مسلم دنیا میں پاکستانیوں کے ساتھ رویّے یکسر بدل گئے تھے۔ آج انڈیا پر سفارتی و سیاسی اور جنگی برتری حاصل کرنے اور دنیا کی توجہ اپنی طرف کھینچنے کے بعد وہی کیفیت ایک بار پھر دیکھی جا سکتی ہے۔ امریکا میں رہنے والے پاکستانی اس تبدیلی کو بخوبی محسوس کر سکتے ہیں۔ سوائے چند شکوہ کرنے والے بھائیوں کے، زیادہ تر خوش اور مطمئن نظر آتے ہیں۔ یہی گواہی غالباً عرب ممالک میں مقیم پاکستانی بھی دیں گے کہ وہاں عام عرب مسلمانوں میں پاکستانیوں کے ساتھ رویّے بدل گئے ہیں اور عزت و احترام میں اضافہ ہوا ہے۔ اللہ کرے کہ یہ دور پاکستان کے عوام کے فائدے میں ثابت ہو — ورنہ یہ عظمت عنقریب مایوسی میں بدل سکتی ہے۔

معوذ اسعد صدیقی

متعلقہ مضامین

  • لوٹ جاتی ہے ادھر کو بھی نظر کیا کیجیے
  • ناران آنیوالے سیاحوں کیلئے 50 فیصد رعایت
  • ایشیا کپ: پاکستان اور بھارت فائنل میں کتنی مرتبہ آمنے سامنے آچکے ہیں؟
  • ایشیا کپ: پاکستان اور بھارت فائنل میں کتنی مرتبہ آمنے سامنے آچکے ہیں؟
  • غزہ جنگ بندی کیلئے ٹرمپ کے 21 نکاتی منصوبے کی مزید تفصیلات سامنے آگئیں
  • امریکی صدر سے ملاقات کے بعد وزیراعظم شہبازشریف کی آج کی مصروفیات سامنے آگئیں
  • امریکی جنگلات میں بھڑکنے والی آگ سالانہ کتنی جانیں نگل جاتی ہے؟
  • مسافر ٹرینوں کی بروقت آمدورفت کی شرح میں کمی، پنکچویلٹی صرف 35 فیصد
  • حکومت پیٹرولیم مصنوعات پر کتنا ٹیکس لیتی ہے؟ تفصیلات سامنے آگئیں
  • دنیا کے سامنے بلوچستان کی حقیقت مسخ کی جاتی ہے‘ سرفراز بگٹی