یوٹیلیٹی سٹور کارپوریشن کی بندش سے متاثر ملازمین کیلئے 20ارب روپے کا پیکیج لارہے ہیں، رانا تنویرحسین
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اگست2025ء)وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ یوٹیلیٹی سٹور کارپوریشن کی بندش سے متاثر ہونے والے مستقل اور کنٹریکٹ ملازمین کیلئے 20ارب روپے کا پیکیج لایا جارہا ہے،مستقل ملازمین اگر پیکیج لینا چاہتے ہیں تو وہ لے سکیں گے اگر کسی دوسرے ادارے میں ایڈجسٹ ہونا چاہتے ہیں تو انہیں ایڈجسٹ کیاجائے گا جبکہ سپیکر نے اس مسئلہ پر اجلاس بلانے کی ہدایت کی۔
بدھ کو قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کی رکن آصفہ بھٹو زرداری نے نکتہ اعتراض پر یوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ وزیر موصوف نے یہاں یقین دہانی کرائی تھی کہ یہ بند نہیں ہورہا، حکومت اس کا جواب دے۔وفاقی وزیررانا تنویر حسین نے کہا کہ یوٹیلیٹی سٹور کے حوالے سے میں نے اس ایوان میں یقین دہانی کرائی تھی کہ یوٹیلیٹی سٹورز بند نہیں ہورہے، میں نے 6 ماہ قبل وزارت چھوڑ دی اس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا۔(جاری ہے)
انہوں نے بتایا کہ بعد ازاں کابینہ کی رائیٹ سائزنگ کے لئے کمیٹی بنائی گئی،اس نے اس کی بندش کا فیصلہ کیا۔پہلے مرحلہ میں خسارے میں چلنے والے سٹور بند کئے گئے اور ڈیلی ویجز ملازمین کو نکالا گیا۔تاہم مستقل اور کنٹریکٹ ملازمین کے لئی20 ارب روپے کے قریب پیکیج دیا جارہا ہے ،جو مستقل ملازمین ہیں انہیں ایڈجسٹ کیا جائے گا اور جو پیکیج لینا چاہتا ہے اسے پیکیج دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ یوٹیلیٹی سٹور کے ذریعے 20 ارب روپے کے رمضان پیکیج دینے کی بجائے ہم نے وزیر اعظم کی ہدایت پر مستحقین کو براہ راست کیش دی۔انہوں نے کہا کہ کیش سے وہ مرضی اور ضرورت کی چیزیں لے سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یوٹیلیٹی سٹورز بند کردئیے گئے ہیں ، ملازمین نے دھرنا دیا اور ان کے ساتھ مذاکرات ہوئے۔آصفہ بھٹو نے کہا کہ ہم حکومت کے اتحادی ہونے کے ناطے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ یوٹیلیٹی سٹورز کو بند نہیں ہونا چاہیے، اس کو مزید مستحکم بنایا جائے۔سپیکر نے وزیر کو ہدایت کی کہ وہ اس بارے میں اجلاس کا اہتمام کریں۔نوید قمر نے کہا کہ ایوان میں کھڑے ہوکر کوئی یقین دہانی کرائی جاتی ہے اور پھر فیصلہ کچھ اور کیاجاتا ہے۔حفیظ الدین نے کہا کہ قائمہ کمیٹی میں 6 بار یہ یقین دہانی کرائی گئی کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش نہیں کی جارہی۔یہ عوام مفاد کا معاملہ ہے اس کو بند نہیں ہونا چاہیے۔رانا تنویر حسین نے کہا کہ اس بارے میں اجلاس کا اہتمام کرتے ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یقین دہانی کرائی نے کہا کہ انہوں نے بند نہیں کی بندش
پڑھیں:
بجلی صارفین پر 6 سال کیلئے فی یونٹ 3 روپے سے زائد فکس چارجز عائد کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 27 ستمبر2025ء) بجلی صارفین پر 6 سال کیلئے فی یونٹ 3 روپے سے زائد فکس چارجز عائد کرنے کا فیصلہ، بجلی کمپنیوں کی بدانتظامی، نااہلی اور بجلی چوری کی قیمت ملک بھر کے بجلی صارفین کو ادا کرنا ہو گی۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر توانائی اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ پاکستان کے لیے وبالِ جان بن گیا، جسے ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے،ماضی میں مہنگے قرضے لیے گئے، موجودہ حکومت نے بینکوں کے ساتھ کامیاب مذکرات کر کے ساڑھے 3 سے ساڑھے 5 فیصد کم سود کے ساتھ سستا قرضہ حاصل کیا، ہم نے فیصلے کا بوجھ عوام پر پڑنے نہیں دیا، گردشی قرضہ ختم نہیں ہو رہا تھا، اب اسے ختم کر کے رہیں گے۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر توانائی اویس احمد خان لغاری نے کہا کہ پاور سیکٹر کا ایک ہزار 225 ارب روپیکا گردشی قرضہ بینکوں سے سستا قرضہ حاصل کر کے آئندہ 6 برسوں میں ختم کر دیا جائے گا۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ ماضی میں مہنگے قرضے لیے گیے تاہم موجودہ حکومت نے بینکوں کے ساتھ کامیاب مذکرات کر کے ساڑھے 3 سے ساڑھے 5 فیصد کم سود کے ساتھ سستا قرضہ حاصل کیا، ہم نے اس فیصلے کا بوجھ عوام پر پڑنے نہیں دیا، گردشی قرضہ ختم نہیں ہو رہا تھا، اب اسے ختم کر کے رہیں گے۔
وزیر توانائی نے کہاکہ اگر آئندہ 6 برسوں میں بجلی کا استعمال زیادہ ہوا تو ممکن ہے کہ بقیہ گردشی قرضہ مقررہ مدت سے قبل ہی ختم ہو جائے۔انہوں نے بتایا کہ انرجی سیکٹر پر مجموعی طور پر 2400 ارب روپے کا گردشی قرضہ تھا، جس میں سے ہم نے 800 ارب کا قرض بہترین پرفارمنس کے ساتھ بغیر قرضہ لیا ختم کیا۔اویس لغاری نے کہا کہ چوری اور بہترین ریکوری کی مد میں ہم نے 242 ارب روپے کا قرضہ ختم کیا، سود پر انٹرسٹ ریٹ کم ہونے سے 175 ارب روپے، مائیکرو اکنامک کنڈیشنز میں بہتری کے باعث 363 ارب روپے، آئی پی پیز کے ساتھ ازسر نو کانٹریکٹس، لیٹ پیمنٹ چارجز ختم کرنے کے باعث مجموعی طور پر 816 روپے کا گردشی قرضہ کم کیا گیا، جس سے کل گردشی قرضہ 2 ہزار 393 ارب سے کم ہو کر 1614 ارب پر آگیا ہے۔وزیر توانائی نے بتایا کہ پاور سیکٹر پر سال 2018 میں گردشی قرضہ تقریبا ایک ہزار 100 ارب رورپے تھا، 2022 میں یہ بڑھ کر تقریبا 2 ہزار 280 ارب روپے تک پہنچ گیا، گزشتہ برس جب ہم نے حکومت سنبھالی تو گردشی قرضے کا کل حجم 2 ہزار 400 ارب کے قریب تھا، ہم نے ایک سال میں بغیر کوئی نیا قرض لیے اور عوام پر بوجھ بڑھائے تقریبا 800 ارب روپے کی ریکارڈ کمی کی۔اویس لغاری نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار بھر پور منصوبہ بندی کے تحت لائی گئی اس اسکیم سے گردشی قرضے کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ممکن ہو جائیگا، پاکستان کی اکنامی، انرجی سیکٹر پر انحصار کرتی ہے، معیشت کی بہتری کے لیے پاور سکٹر میں اس سے قبل ایسا اقدام نہیں اٹھایا گیا تھا۔