اچھی صحت کیلئے ’بھنڈی والے پانی‘ کا وائرل ٹرینڈ، آخر کتنی سچائی؟
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
بھنڈی سے ہم سب ہی واقف ہیں جو مختلف روز مرہ پکوانوں میں استعمال ہوتی ہے۔
تاہم اب ٹک ٹاک بھنڈی کے لیے ایک نیا استعمال لے کر آیا ہے۔ بھنڈی والا پانی۔
اس ٹک ٹاک ٹرینڈ میں کچی بھنڈی کو رات بھر پانی میں بھگو کر، پھر اگلے دن اس پانی کو پینا شامل ہے۔ انجیلا گراہم نامی ایک غذائی ماہر خاتون کا کہنا تھا کہ ٹاک ٹاکرز اسے بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے، آنتوں کی صحت اور یہاں تک کہ وزن کے انتظام کے لیے قدرتی علاج کے طور پر فروغ دے رہے ہیں۔
لیکن کیا بھنڈی کا پانی واقعی صحت بخش ہے؟
اس میں کوئی شک نہیں کہ بھنڈی غذائیت سے بھرپور ہوتی ہے۔ یہ وٹامن K اور C کا ایک بہترین ذریعہ ہے اور فولیٹ، وٹامن B6، مینگنیز اور تھامین کی قابل ذکر مقدار فراہم کرتا ہے۔
بھنڈی کیلوریز میں بھی بہت کم ہے، فی کپ صرف 33 کیلوریز۔ اور اگر یہ کسی اضافی تیل کے ساتھ تیار نہیں کیا جاتا تو یہ چکنائی سے پاک بھی ہے۔
لیکن اگرچہ اس سبزی کے بہت سے صحت کے فوائد ہیں، انجیلا نے کہا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ اس کے کتنے غذائی اجزا پانی میں منتقل ہوتے ہیں۔
اگرچہ یہ غذا کے طور پر غذائیت سے بھرپور ہے، لیکن ضروری نہیں کہ یہ فوائد پانی کے جذب ہونے پر کارآمد ثابت ہوں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
گرفتاری منظور ہے، لیکن ضمانت نہیں کراؤں گی،علیمہ خان کا دوٹوک اعلان
تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے اعلان کیا ہے کہ اگر 14 اگست کو انہیں گرفتار بھی کیا جاتا ہے تو وہ ضمانت نہیں کروائیں گی ، یہ دن صرف جشن آزادی کا نہیں بلکہ حقیقی آزادی کا دن ہے۔
اڈیالہ جیل کے قریب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے بتایا کہ وہ بیرسٹر سلمان اکرم راجہ، ظہیر عباس اور نعیم پنجوتھہ کے ہمراہ عمران خان سے ملاقات کے لیے آئیں، مگر جیل سے دو کلومیٹر دور ہی روک دیا گیا۔انہوں نے کہاکہ یہ ہمیں صرف اس لیے ملاقات سے روک رہے ہیں تاکہ بانی پی ٹی آئی کا پیغام باہر نہ آ سکے۔ گزشتہ ملاقات میں عمران خان نے واضح پیغام دیا تھا کہ 14 اگست حقیقی آزادی کا دن ہے، عوام گھروں سے باہر نکلیں
> انہوں نے کہاکہ اگر 14 اگست کو گرفتار کیا گیا تو کر لیں، میں ضمانت نہیں کراؤں گی۔ ہر بار ایک کیس ختم ہوتا ہے تو دوسرا سامنے آ جاتا ہے۔ ہمیں سمجھ نہیں آتی کہ آخر انصاف کے لیے جائیں تو کہاں؟”
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ ان کے وکیل کو سپریم کورٹ میں یہ ہدایت دی گئی کہ کیس کے میرٹ پر بات نہ کریں، جو کہ انصاف کے تقاضوں کے بالکل خلاف ہے ۔اللہ ان ججز کو ہمت دے کہ وہ عدل و انصاف پر قائم رہیں۔ عمران خان کو ریلیف نہ دینے کا مقصد یہ ہے کہ اگر ایک کو دیا، تو باقی سب کو بھی دینا پڑے گا۔ حکومت صرف اپنے اقتدار کے بچاؤ میں لگی ہوئی ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت عمران خان کو عوام سے کاٹنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ہم ملاقات کے لیے آئے تھے، لیکن اجازت نہ ملنے پر مجبوراً جیل کے باہر ہی بیٹھیں گے۔ ڈاکٹر عظمیٰ کو بھی بلاوجہ کیس میں شامل کیا گیا، کیونکہ پراسیکیوشن جلد بازی میں کیس نمٹانا چاہتی ہے، اوپن ٹرائل کے تقاضے پورے نہیں کیے جا رہے۔”
علیمہ خان نے مزید کہا کہ پانچ اگست کو محمود خان اچکزئی بھی دیگر رہنماؤں کے ساتھ جیل کے باہر آئے تھے، “ہم رات 11 بجے تک چکری پر انتظار کرتے رہے، مگر ملاقات نہ ہو سکی۔
ختتام پر علیمہ خان نے کہاکہ14 اگست صرف سرکاری تقریبات کا دن نہیں، یہ ہر پاکستانی کا دن ہے۔ ہم جشن بھی منائیں گے، اور اپنے اصولوں پر بھی قائم رہیں گے۔