9 مئی فسادات: کیسز کو تیزی سے نمٹانے کے لیے انسداد دہشتگردی عدالتوں کا بڑا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
انسداد دہشتگردی لاہور کی عدالتوں میں زیرسماعت 9 مئی واقعات کے کیسز کو تیزی سے نمٹانے کے لیے ہفتے میں 4 دن سماعت کا فیصلہ کرلیا گیا۔
انسداد دہشت گردی کی عدالتوں (اے ٹی سیز) نے 9 مئی 2023 کے فسادات سے متعلق مقدمات کی سماعت سپریم کورٹ کی جانب سے 4 ماہ میں ختم کرنے کی ہدایت کے بعد تیز کردی ہے۔
یہ بھی پڑھیں عمران خان 9 مئی واقعات پر کوئی معافی نہیں مانگیں گے، پی ٹی آئی نے واضح کردیا
یہ مقدمات 9 مئی 2023 کو سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد ہونے والے فسادات سے متعلق ہیں۔ جن کے مطابق پی ٹی آئی کے کارکنوں اور رہنماؤں پر الزام ہے کہ انہوں نے فوجی تنصیبات پر دھاوا بولا۔
لاہور ہائیکورٹ کے رجسٹرار نے کوٹ لکھپت جیل میں 9 مئی کے مقدمات کی سماعت کا نیا ترمیمی شیڈول جاری کردیا ہے۔
ترمیمی شیڈول کے مطابق 9 مئی کے فسادات کے مقدمات کی سماعت اب ہفتے میں چار دن منگل، بدھ، جمعرات اور ہفتہ کو جیل میں ہو گی۔ جیل ٹرائل پہلے ہفتے میں 3 دن ہوتے تھے لیکن ان کے نمٹانے کے لیے اس میں توسیع کی گئی ہے۔
انسداد دہشتگردی عدالتیں جناح ہاؤس حملے سمیت 14 مقدمات کے جیل ٹرائل کی سماعت کررہی ہیں۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے 60 کارکنوں کو اس سے قبل دسمبر 2024 میں فوجی عدالت سے سزا سنائی جا چکی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے اس وقت بتایا تھا کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے تمام شواہد کی جانچ پڑتال کے بعد مجرموں کو سزائیں سنائی ہیں، اور اس میں ملزموں کو تمام قانونی حقوق فراہم کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں پشاور ہائی کورٹ نے ملٹری کورٹ سے سنائی گئی سزاؤں کو درست قرار دے دیا
سزا پانے والوں میں جیل میں قید سابق وزیراعظم عمران خان کے بھانجے حسان نیازی اور مسلح افواج کے 2 ریٹائرڈ افسران شامل ہیں۔ کچھ دن پہلے 25 دیگر افراد کو بھی اسی الزام میں سزا سنائی گئی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
9 مئی فسادات wenews اڈیالہ جیل انسداد دہشتگردی عدالت بڑا فیصلہ سپریم کورٹ عمران خان وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 9 مئی فسادات اڈیالہ جیل انسداد دہشتگردی عدالت بڑا فیصلہ سپریم کورٹ وی نیوز انسداد دہشتگردی کی سماعت کے لیے
پڑھیں:
فوجی عدالتوں کی سزاؤں کے خلاف درخواستیں خارج، سزائیں درست قرار
پشاور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 مئی 2025ء ) پشاور ہائیکورٹ نے ملٹری کورٹ کی سزائیں درست قرار دیتے ہوئے سزاؤں کے خلاف درخواستیں خارج کر دیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا ملٹری کورٹ نے ملزمان کو سزائیں قانون کے مطابق دی ہیں، ملزمان کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے مجسٹریٹ کے سامنے اقبال جرم کیا، جس پر ملٹری کورٹ نے ایک ملزم کو عمر قید، ایک کو 20 سال اور ایک کو 16 سال قید کی سزا دی، ملٹری کورٹ نے تمام تقاضے پورے کیے ملزمان کو اپیل کا حق اور مرضی کا وکیل بھی دیا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ اس سے پہلے 21 مارچ 2025ء کو پشاور ہائیکورٹ نے ملٹری کورٹ سے سزاؤں کے خلاف 29 درخواستیں خارج کرتے ہوئے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر مختصر فیصلہ سنایا تھا، سماعت کے دوران درخواست گزاروں کے وکلا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثنا اللہ اور عدالتی معاون پیش ہوئے تھے، ایڈیشل اٹارنی جنرل ثنا اللہ نے عدالت کو بتایا کہ ملٹری کورٹ سزائیں خصوصی قانون کے تحت دی گئیں، سزاؤں میں 382 بی کا فائدہ ملزمان کو نہیں دیا جاتا، گرفتار ملزمان دہشت گرد ہیں، کسی رعایت کے مستحق نہیں۔(جاری ہے)
انہوں نے مؤقف اپنایا کہ سپیشل قوانین کے تحت سزاؤں میں ملزمان کو 382 بی کا فائدہ نہیں مل سکتا، سزائیں اسی وقت شمار ہوں گی جس وقت ان ملزمان کی سزاؤں پر دستخط ہو، فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی جانب سے سزائیں خصوصی قانون کے دائرہ میں آتی ہیں، ملٹری کورٹ قوانین میں ہائیکورٹ صرف دیکھتی ہے سزا متعلقہ سیکشن کے تحت ہیں یا نہیں۔ یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ 7 مئی 2025ء کو سپریم کورٹ نے ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ٹرائل کو غیر آئینی قرار دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ٹرائل کو درست قرار دیا تھا، سپریم کورٹ آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے اپیلوں پر سماعت کی تھی، اپیلوں کے حق میں جسٹس امین الدین، جسٹس محمد علی مظہر جسٹس شاہد بلال، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس حسن رضوی نے فیصلہ دیا جب کہ جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس نعیم اختر افغان نے فیصلے سے اختلاف کیا، اپنے فیصلے میں عدالت عظمیٰ نے آرمی ایکٹ کی 2 ڈی ون اور ٹو، شق 59 (4) کو بحال کرتے ہوئے وزارت دفاع سمیت دیگر اپیلوں کو منظور کرلیا۔