غزہ کی تباہی ناقابل برداشت ہے، کینیڈا کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
غاصب و سفاک اسرائیلی رژیم کے ہاتھوں غزہ کی پٹی کی وسیع پیمانے پر تباہی پر اظہار خیال کرتے ہوئے کینیڈین وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ قابض اسرائیلی رژیم کو غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کے داخلے کی اجازت دینی چاہیئے اسلام ٹائمز۔ کینیڈا کی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ غزہ میں تباہ کن انسانی بحران ناقابل برداشت ہو چکا ہے لہذا "بے عملی" کوئی آپشن نہیں! اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں کینیڈین وزارت خارجہ نے کہا کہ اردن کی بادشاہی کے ساتھ شراکت میں، کینیڈا، غزہ کے لوگوں کو اہم اور جان بچانے والی امداد کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہے۔ کینیڈا کی وزارت خارجہ نے کہا کہ کینیڈا کے مالی تعاون سے، آج، تقریباً 9 ٹن انسانی امداد، رائل اردنی فضائیہ کے ایک طیارے کے ذریعے غزہ بھیج دی گئی ہے۔ کینیڈا کی وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ ہم اسرائیل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں پر عملدرآمد کرے اور غزہ تک انسانی امداد کی ترسیل کے لئے فوری و بلا روک ٹوک زمینی رسائی کی اجازت فراہم کرے اور سہولیات دے!
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
غزہ ایک بار پھر خون میں نہا گیا، امداد کے متلاشی افراد سمیت 46 فلسطینی شہید
محصور غزہ ایک بار پھر اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بن گیا تازہ ترین فضائی حملوں میں امداد کے منتظر 6 افراد سمیت مزید 46 فلسطینی شہید ہو گئے، جبکہ کئی زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیے گئے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان کے مطابق گزشتہ روز صبح سے شروع ہونے والی اسرائیلی بمباری نے تباہی کے نئے باب رقم کر دیے جس میں نہ صرف عام شہری بلکہ امداد کے منتظر بے گناہ فلسطینی بھی نشانہ بنے۔
غزہ کے نواحی علاقے زیتون میں ایک گھر پر بمباری سے پورا خاندان صفحہ ہستی سے مٹ گیا، شہداء میں ماں، باپ اور ان کے چھ معصوم بچے شامل ہیں۔
الاقصیٰ اسپتال کی رپورٹ کے مطابق وسطی غزہ کے علاقے دیر البلح کے جنوبی اور مشرقی حصوں میں اسرائیلی افواج نے مزید 4 فلسطینیوں کو شہید کر دیا جبکہ فلسطینی ریڈ کراس نے بتایا کہ جنوبی غزہ میں ایک اور فضائی حملے میں 3 شہری شہید اور متعدد زخمی ہو گئے۔
ادھر غزہ میں جبری قحط اور غذائی قلت کی صورتحال دن بہ دن بگڑتی جا رہی ہے، جہاں خوراک کی کمی سے اب تک 100 بچوں سمیت 217 افراد شہید ہو چکے ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیمیں بارہا خبردار کر چکی ہیں کہ یہ صورتحال ایک منظم نسل کشی کا منظر پیش کر رہی ہے۔