پاکستان اسٹیل ملز کی زمین پر انڈسٹریل اسٹیٹ کے قیام کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
اسلام آباد:
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے پاکستان اسٹیل ملز کی زمین پر انڈسٹریل اسٹیٹ کے قیام کی منظوری دے دی ہے۔
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا اجلاس فاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت منعقد ہوا اور اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے۔
کمیٹی نے وزارت صنعت اور پیداوار کی سمری کی منظوری دیتے ہوئے پاکستان اسٹیل ملز کی زمین پر انڈسٹریل اسٹیٹ کے قیام کی اجازت دی، اجلاس میں سرکاری انگلش چینل کی اپ گریڈیشن کے لیے پیش کردہ سمری بھی منظور کی گئی۔
ذرائع کے مطابق ای سی سی نے 2.
مزید برآں وزارت موسمیاتی تبدیلی و ماحولیات کے لیے بھی ایک ضمنی تکنیکی گرانٹ کی منظوری دی گئی جو ماحولیاتی منصوبوں کی حمایت کے لیے مختص کی جائے گی۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
شہری کےپیٹ سے29 اسٹیل کے چمچ،19ٹوتھ برش اور2پین نکال لئے گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اتر پردیش: بھارت کی سب سے بڑی ریاست اترپردیش میں ڈاکٹرز نے طویل جدوجہد کے بعد کامیابی سے ایک مریض کے پیٹ سے 29 اسٹیل کے چمچ، 19 ٹوتھ برش اور دو پین کامیابی سے نکال لیے۔
بھارتی اخبار ’ہندوستان ٹائمز‘ کے مطابق اتر پردیش کے ضلع غازی آباد میں ڈاکٹروں نے مریض کا آپریشن کرکے ان کے پیٹ سے بھاری مقدار کی بڑی نوکدار چیزیں نکالیں۔
مریض کی شناخت 35 سالہ سچن کے نام سے ہوئی جو اسی ریاست کے شہر ہاپوڑ کا رہائشی تھا، جسے اس کے خاندان نے نشے کے علاج کے لیے بحالی مرکز بھیجا تھا۔
متاثرہ شخص نے ڈاکٹرز کو بتایا کہ انہوں نے غصے میں آکر چمچ، ٹوتھ برش اور پین کھا لیے تھے۔
متاثرہ شخص سچن نے بتایا کہ بحالی مرکز میں انہیں انتہائی کم کھانا دیا جاتا تھا، جس سے وہ ناراض تھے، انہیں بہت کم سبزیاں اور چند روٹیاں دی جاتی تھیں جب کہ گھر سے آنے والا کھانا بھی انہیں اکثر نہیں ملتا تھا۔
ان کے مطابق کم کھانا ملنے اور بھوک ختم نہ ہونے پر وہ غصے میں آکر چمچ چوری کرکے باتھ روم میں جا کر انہیں توڑتے اور پھر پانی کے ساتھ انہیں نگل لیتے تھے۔
ڈاکٹروں نے بتایا کہ سچن کو شدید پیٹ درد کے ساتھ ہسپتال لایا گیا تھا، الٹراساؤنڈ سے پیٹ میں غیر معمولی اشیا نظر آئیں، ایکس رے اور سی ٹی اسکین سے پتہ چلا کہ اس کے پیٹ میں چمچ، ٹوتھ برش اور قلم موجود ہیں۔ پہلے اینڈو اسکوپی سے اشیا نکالنے کی کوشش کی گئی لیکن زیادہ مقدار کی وجہ سے یہ ناکام رہی، جس کے بعد سرجری کے ذریعے یہ اشیا نکالی گئیں۔