پنجاب پولیس میں 1986آسامیوں پر بھرتی کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اگست2025ء) پنجاب پولیس میں کانسٹیبل اور لیڈی کانسٹیبل کی بھرتیوں کا انتظار کرنے والے امیدواروں کے لیے بڑی خوشخبری آ گئی ، حکومت پنجاب نے 1986آسامیوں پر بھرتی کی منظوری دے دی ہے جس سے ویٹنگ لسٹ میں شامل امیدواروں کو مکمل موقع فراہم کیا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق اہم نکات میں 1986کانسٹیبلز و لیڈی کانسٹیبلز کی بھرتی کی منظوری دے دی گئی۔
34اضلاع میں 1680سیٹیں مختص کی گئی ہیں۔کوٹہ کی تقسیم میں 15فیصد خواتین، 10فیصد سابق آرمی اہلکار، 5فیصد اقلیتیں اور 70فیصد اوپن میرٹ ہے۔ اگر کسی کوٹے کے تحت امیدوار دستیاب نہ ہوئے تو وہ نشستیں اوپن میرٹ میں شامل کر دی جائیں گی۔ویٹنگ لسٹ کی بھرتیوں کے لیے ضلعی کمیٹیاں تشکیل دے دی گئی ہیں۔(جاری ہے)
لاہور میں سی سی پی او بلال صدیق کمیانہ کمیٹی کے چیئرمین ہوں گے۔
سیکریٹری ڈی آئی جی ایڈمن اور ایس پی ہیڈ کوارٹر کمیٹی کے ممبران ہوں گے۔دیگر اضلاع میں آر پی او چیئرمین، سی پی او سیکریٹری اور ڈی پی او و ایس ایس پی آئی بی کمیٹی کے ممبران ہوں گے۔21اگست تک تمام ویٹنگ لسٹ کی بھرتیاں مکمل کی جائیں۔ 21اکتوبر تک میڈیکل اور دیگر مراحل مکمل کر کے تقرر نامے جاری کیے جائیں۔یہ مراسلہ آئی جی پنجاب کی ہدایت پر ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ ٹو نے متعلقہ افسران کو جاری کیا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
چہلم سے پہلے گرفتاریوں پر ملت جعفریہ میں تشویش پائی جاتی ہے، ساجد حسین نقوی
صدر شیعہ علماء کونسل وسطی پنجاب نے لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس میں کہا کہ عوام میں خوف و ہراس پھیلانے، بلا جواز گرفتاریوں کا سلسلہ بند کرکے عزاداروں کو فی الفور رہا کیا جائے، ریاست کو ماں کا کردار ادا کرنا چاہیے، ناروا اقدامات سے لگتا ہے پنجاب کو پولیس اسٹیٹ بنا دیا گیا ہے، کیا یہ پاکستان ہے یا مقبوضہ کشمیر کہ جہاں نواسہ رسول کی یاد منانے پر پابندی عائد کی جاتی ہے، مشی کرنیوالے چہلم کے جلوس میں ایسے ہی جاتے ہیں، جیسے درباروں پر حاضری دینے والے عقیدت مند جاتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل وسطی پنجاب کے صدر سید ساجد حسین نقوی نے چہلم حضرت امام حسین علیہ السلام سے پہلے مختلف علاقوں میں پولیس کی ناروا زیادتیوں، عزاداروں کی گرفتاریوں، چادر اور چاردیواری کے تقدس کی پامالی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان غیر آئینی اقدامات کیخلاف ملت جعفریہ میں تشویش پائی جاتی ہے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ عوام میں خوف و ہراس پھیلانے اور بلاجواز گرفتاریوں کا سلسلہ فوری بند کیا جائے اور تمام گرفتار عزاداروں کو فی الفور رہا کیا جائے، بصورت دیگر عوام اپنے شہری اور مذہبی حقوق کیلئے احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں اور حسینی کردار کیلئے پر عزم ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ریاست کوماں کا کردار ادا کرنا چاہیے، پولیس کا کام عوام کو تحفظ فراہم کرنا ہے، نہ ہی لوگوں کو خوف و ہراس میں مبتلا کرنا، ان اقدامات سے لگتا ہے کہ پنجاب کو پولیس اسٹیٹ بنا دیا گیا ہے۔ ہم ریاستی اداروں سے پوچھتے ہیں کیا یہ پاکستان ہے یا مقبوضہ کشمیر کہ جہاں نواسہ رسول کی یاد منانے پر پابندی عائد ہوجاتی ہے۔
وہ لاہور پریس کلب میں نیوزکانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ ان کے ہمراہ صوبائی جنرل سیکرٹری سید صفی الحسنین شیرازی، ڈاکٹر ممتاز حسین، عامر علی بھٹی، قاسم علی قاسمی، سبطین رضا اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ سید ساجد حسین نقوی نے کہا یس ایچ اوز لوگوں سے بانڈز لے رہے اور دھمکیاں دے رہے ہیں کہ وہ چہلم کے جلوس میں شرکت نہ کریں۔ انہوں نے کہا مشی عربی کا لفظ ہے، جس کا معنی پیدل چلنا ہے، افسوس پاکستان میں اسے متنازعہ بنایا جا رہا ہے۔ مشی کرنیوالے چہلم کے جلوس میں ایسے ہی جاتے ہیں جیسے کہ درباروں پر حاضری دینے والے عقیدت مند ڈھول کیساتھ جاتے ہیں۔ پولیس کا کام انہیں روکنا نہیں، سہولت فراہم کرنا ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا ہم پُرامن ہیں تشدد نہیں مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں۔ سیاسی جماعتوں اور انسانی حقوق کی تنظیمیں عزاداری میں رکاوٹوں پر آواز بلند کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے محرم الحرام میں عزاداروں پرایف آئی آرز کے اندراج کے بعد اب اربعین سے قبل عزاداروں کو مختلف طریقوں سے ڈرانے دھمکانے اور گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے، جبکہ چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے گھروں پر دھاوے بولے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان حربوں سے وہ عزاداری سید الشہداء کے راستے میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں، شیعہ علماء کونسل پاکستان ان ظالمانہ اوچھے ہتھکنڈوں کی شدید مذمت کرتی ہے اور حکمرانوں کو متنبہ کرتی ہے کہ عزاداری سید الشہداء ہمارا قانونی، آئینی حق ہے اور شہری آزادیوں کے اس اہم مسئلے پر ہم نے پہلے کسی قسم کی کوئی قدغن برداشت کی اور نہ ہی آئندہ ایسے حربوں کو تسلیم کریںگے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں گرفتاریاں عوامی شہری حقوق کے حوالے سے مسلم لیگ ن اور وزیراعلیٰ پنجاب کے بیان کردہ وژن کے منافی ہیں، پولیس کے ان ظالمانہ ہتھکنڈوں سے عوام میں حکومت کیخلاف نفرت بڑھ رہی ہے۔ صوبائی جنرل سیکرٹری صفی الحسنین شیرازی نے کہا ٹوبہ ٹیک سنگھ میں دس افراد کو فورتھ شیڈول میں ڈالا گیا ہے جبکہ جھنگ میں 14 افراد کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں، ابھی چہلم کے جلوس 20 صفر کو برآمد ہونے ہیں، مگر گرفتاریاں پہلے سے ہی کی جا رہی ہیں۔ فوکل پرسن عزاداری قاسم علی قاسمی نے کہا پوری دنیا میں چہلم کو منانے کی تیاریاں زوروں سے جاری ہیں۔ ہم 78 واں یوم آزادی منا رہے ہیں، پاکستان اسلامی نظریہ کی بنیاد پر شیعہ سنی مسلمانوں نے مل کر بنایا تھا کہ تمام شہریوں کے حقوق محفوظ ہوں گے۔ مگر یہاں مذہبی آزادیوں کو سلب کیا جا رہا ہے۔