پاک امریکہ انسداد دہشتگردی مذاکرات، بی ایل اے، داعش اور ٹی ٹی پی پر اظہار تشویش
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
پاک امریکہ انسداد دہشت گردی ڈائیلاگ کے مشترکہ اعلامیہ کے مطابق پاک امریکہ انسداد دہشت گردی مذاکرات اسلام آباد میں ہوئے، دہشت گردی کی تمام شکلوں سے نمٹنے کے لیے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ پاک امریکہ انسداد دہشت گردی ڈائیلاگ کا مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔ اعلامیہ کے مطابق پاک امریکہ انسداد دہشت گردی مذاکرات اسلام آباد میں ہوئے، دہشت گردی کی تمام شکلوں سے نمٹنے کے لیے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا گیا۔ ترجمان کے مطابق مذاکرات میں بی ایل اے، داعش اور ٹی ٹی پی سے لاحق خطرات پر موثر حکمت عملی کی اہمیت پر زور دیا۔
اعلامیہ کے مطابق امریکہ نے دہشت گرد تنظیموں پر قابو پانے کے لیے پاکستان کی کامیابیوں کو سراہا۔ ترجمان کے مطابق امریکہ نے پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات انسانی جانوں کی نقصان پر تعزیت کا اظہار کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاک امریکہ انسداد دہشت گردی کے مطابق
پڑھیں:
افغانستان پر پاکستان، ایران، چین اور روس کے مشترکہ اجلاس کا اعلامیہ جاری
پاکستان، چین، ایران اور روس نے ایک مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کو ایک آزاد، متحد اور پُرامن ریاست کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ اعلامیہ چاروں ممالک کے وزرائے خارجہ کے چوتھے چار فریقی اجلاس کے بعد جاری کیا گیا جو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر روس کی دعوت پر منعقد ہوا۔
مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ افغانستان میں دہشت گردی، جنگ اور منشیات سے پاک معاشرہ قائم کرنا خطے کے امن اور ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔
فریقین نے افغان حکام پر زور دیا کہ وہ اپنی سرزمین پر دہشت گرد گروہوں کے بنیادی ڈھانچے کو ختم کریں۔
شرکاء نے افغانستان کی بگڑتی ہوئی معاشی صورتحال پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے علاقائی تعاون اور اقتصادی روابط کو وسعت دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
اس موقع پر انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جاری امداد کو برقرار رکھنے اور افغان پناہ گزینوں کی باعزت واپسی میں سہولت فراہم کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
اعلامیے میں یہ نکتہ بھی اجاگر کیا گیا کہ افغانستان میں خواتین اور بچیوں کو تعلیم، روزگار اور معاشی مواقع فراہم کیے بغیر ملک میں پائیدار ترقی ممکن نہیں۔
خیال رہے کہ اس سے قبل بھی پاکستان، چین، روس اور ایران متعدد مواقع پر طالبان حکومت کو علاقائی فریم ورک کے تحت تعاون کی پیشکش کر چکے ہیں۔
تاہم اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی واضح کرتے رہے ہیں کہ طالبان کو دہشت گرد گروہوں کے خلاف سخت اقدامات اور ایسی حکومت قائم کرنا ہوگی جس میں تمام طبقات کی نمائندگی ہو۔
یاد رہے کہ طالبان کے اگست 2021 میں افغانستان کا اقتدار سنبھالنے کے بعد سے دنیا کے بیشتر ممالک نے تاحال ان کی حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا۔
طالبان حکومت پر سب سے بڑا دباؤ خواتین کی تعلیم اور ان کے بنیادی حقوق کی بحالی سے متعلق ہے۔