ریاض ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 مئی 2025ء ) سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں امن کے لیے امریکی صدر کی کوششیں قابل تعریف ہیں، پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات کے حل کا خیر مقدم کریں گے، جی سی سی خطے میں امن کا خواہاں ہے، غزہ میں بھی جنگ بندی پر زور دیتے ہیں۔

سعودی دارالحکومت ریاض میں گلف سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے خلیجی ممالک اور امریکہ کے تعلقات کو سراہا اور اُمید ظاہر کی کہ یہ تعلقات مزید بلند سطح تک پہنچیں گے، سربراہی اجلاس خلیجی ممالک اور امریکہ کے درمیان سٹریٹیجک تعلقات کے تسلسل کا مظہر ہے، یہ اجلاس اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ تعلقات کو بہتر بنانے اور اجتماعی کوششوں کے ذریعے عوام اور ممالک کی امنگوں کے مطابق ترقی دینے کے لیے سنجیدہ کوششیں کی جا رہی ہیں تاکہ خطے میں امن و استحکام کو فروغ دیا جا سکے، ہم تمام شعبوں میں نئے افق کھولنے کے منتظر ہیں، جو ہم سب کی ریاستوں کے مفاد میں ہوں۔

(جاری ہے)

سعودی ولی عہد کا کہنا ہے کہ ہمیں امید ہے یہ سربراہی اجلاس اپنے مشترکہ اہداف کے حصول میں کامیاب ہوگا جو خطے کی ترقی اور خوشحالی کا باعث بنے گا، یہ سربراہی کانفرنس علاقائی اور بین الاقوامی مسائل کے سلسلے میں تعاون اور ہم آہنگی کا تسلسل ہے جس کا مقصد خطے میں امن و سلامتی کو مضبوط بنانا ہے، ہم صدر ٹرمپ کے اس فیصلے کو سراہتے ہیں جس کے تحت شام پر عائد پابندیاں ختم کی گئی ہیں اور جس سے شامی بھائیوں کی مشکلات میں کمی آئے گی۔

شہزادہ محمد بن سلمان کہتے ہیں کہ غزہ کی جنگ ختم کرنے کے لیے امریکہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے منتظر ہیں، فلسطینی عوام کے لیے ایک جامع اور پائیدار حل تلاش کرنا چاہتے ہیں، فلسطینی مسئلے کا حل عرب امن منصوبے اور بین الاقوامی قراردادوں کے مطابق نکالا جانا چاہیئے، ہم خطے کو درپیش چیلنجز سے آگاہ ہیں اور غزہ کی پٹی میں جنگ کو روکنے کے لیے مستقل حل تلاش کرنا ضروری ہے، یمن اور سوڈان کے مسائل کا حل بھی سفارتی ذرائع سے نکالا جانا چاہیئے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے درمیان کے لیے

پڑھیں:

پاکستان کا سندھ طاس معاہدے کی عمومی تشریح پر ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم

عالمی ثالثی عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ بھارت مغربی دریاؤں کے پانی کو پاکستان کے استعمال کیلئے چھوڑے، ہائیڈرو الیکٹرک پلانٹس کی پیداوار کیلئے استثنیٰ معاہدے میں بیان کردہ تقاضوں کے مطابق ہونا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کا سندھ طاس معاہدے کی عمومی تشریح پر ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کرتا ہے، ثالثی عدالت کے فیصلے کا اعلان 8 اگست کو کیا گیا، آج عدالت کی ویب سائٹ پر شائع کیا گیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق یہ فیصلہ مغربی دریاؤں پر بھارتی پن بجلی منصوبوں کیلئے ڈیزائن کردہ معیار کی ترجمانی کرتا ہے۔ ثالثی عدالت نے قرار دیا کہ بھارت مغربی دریاؤں کے پانی کو پاکستان کے استعمال کیلئے چھوڑے، ہائیڈرو الیکٹرک پلانٹس کی پیداوار کیلئے استثنیٰ معاہدے میں بیان کردہ تقاضوں کے مطابق ہونا چاہیے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق فیصلے میں کم درجے والے آؤٹ لیٹس، گیٹڈ سپِل ویز اور ٹربائن انٹیک پاکستانی مؤقف کے مطابق قرار دیئے گئے ہیں۔ فیصلہ بھارت کو زیادہ سے زیادہ پانی ذخیرہ کرنے کی اجازت نہیں دیتا، ثالثی عدالت نے قرار دیا اس کے فیصلے حتمی اور فریقین پر لازم ہیں۔ ثالثی عدالت کافیصلہ پاکستان کے تاریخی مؤقف کی تائید ہے، پاکستان سندھ طاس معاہدے پر مکمل عملدرآمد کیلئے پُرعزم ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارت سے بھی توقع ہے کہ وہ فوری طور پر معاہدے پر دوبارہ عملدرآمد شروع کرے گا، امید ہے بھارت ثالثی عدالت کے فیصلے کو اس کی روح کے مطابق نافذ کرے گا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں سری لنکا کے ہائی کمشنر کا ایف پی سی سی آئی کا دورہ، دو طرفہ تجارتی تعلقات پر تبادلہ خیال
  • امریکہ نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ کشیدگی کے دوران ممکنہ تباہی کو ٹالنے میں فیصلہ کن کردار ادا کیا .ٹیمی بروس
  • امن یا کشیدگی: پاکستان بھارت تعلقات کے مستقبل پر نظر ثانی
  • کینیڈا کے گرودوارے میں ’جمہوریہ خالصتان‘ کا بورڈ نصب، انڈیا میں ہلچل مچ گئی
  • سندھ طاس تنازع: پاکستان کی طرف سے عدالتی فیصلے کا خیرمقدم
  • پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں غیر متوقع بہتری نے بھارت کو گہری تشویش میں مبتلا کر دیا، فنانشل ٹائمز
  • جنوبی کوریا کے صدر لی اور صدر ٹرمپ کی 25 اگست کو سکیورٹی و معیشت پر سربراہی ملاقات
  • عالمی عدالت کا بھارت کو پاکستان کا پانی نہ روکنے کا حکم، حکومت کا خیرمقدم
  • پاکستان کا سندھ طاس معاہدے کی عمومی تشریح پر ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم
  • پاکستان اور امریکا کے درمیان سرمایہ کاری اور تجارتی تعلقات میں مزید اضافہ ہوگا، بلال اظہر کیانی