پاکستان کا سندھ طاس معاہدہ کی عمومی تشریح سے متعلق ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
پاکستان نے سندھ طاس معاہدہ کی عمومی تشریح سے متعلق ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ فیصلہ 8 اگست کو سنایا گیا اور آج عدالت کی ویب سائٹ پر جاری کیا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ فیصلہ بھارت کے نئے رن آف ریور منصوبوں کے ڈیزائن معیار کی تشریح کرتا ہے، عدالت نے قرار دیا کہ بھارت مغربی دریاؤں کا پانی پاکستان کے بلا روک ٹوک استعمال کیلئے چھوڑے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہائیڈرو پاور منصوبوں کے استثنیٰ معاہدے میں طے شرائط کے مطابق ہوں، فیصلہ لو لیول آؤٹ لیٹس، گیٹڈ اسپل ویز، ٹربائن انٹیک اور فری بورڈ پر پاکستان کے مؤقف کے مطابق ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق فیصلہ بھارت کو زیادہ سے زیادہ پانی ذخیرہ کرنے کی اجازت نہیں دیتا، عدالت نے قرار دیا ثالثی عدالت کے فیصلے حتمی اور فریقین پر لازم ہیں۔
ترجمان کے مطابق پاکستان کے زیریں دھارے والے ملک ہونے کے ناطے کمزور پوزیشن کو تسلیم کیا گیا، فیصلہ بھارت کے انڈس واٹر ٹریٹی معطل کرنے کے اعلان کے پس منظر میں خصوصی اہمیت رکھتا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق فیصلہ پاکستان کے تاریخی مؤقف کی توثیق ہے، پاکستان ٹریٹی پر مکمل عملدرآمد کا پابند ہے اوربھارت سے فیصلے پرعمل کی توقع رکھتا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: دفتر خارجہ پاکستان کے کے مطابق
پڑھیں:
سلامتی کونسل : پاکستان کی سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کی شدید مذمت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251108-08-6
اقوام متحدہ(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے اقدامات ’وسائل پر مبنی دباؤ ڈالنے‘ کی خطرناک مثال قائم کرتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے یہ بات سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق سفیر نے مشترکہ قدرتی وسائل کو ہتھیار بنانے کے بڑھتے ہوئے رجحان پر تشویش ظاہر کی اور اس کی مثال بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کو قرار دیا۔اپنے خطاب میں انہوں نے خبردار کیا کہ بھارتی اقدام سلامتی کونسل کے ہر رکن اور عالمی برادری کے لیے سنگین تشویش کا باعث ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ 6 دہائیوں سے زائد عرصے سے یہ معاہدہ تعاون کی ایک مثال رہا ہے، جس نے جنگ کے ادوار میں بھی پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس کے پانی کی منصفانہ اور قابلِ پیش گوئی تقسیم کو یقینی بنایا۔عاصم افتخار نے کہا کہ بھارت کا غیر قانونی اور یکطرفہ فیصلہ اس معاہدے کے متن اور روح دونوں کی خلاف ورزی ہے، ماحولیاتی نظام کو خطرے میں ڈالتا ہے، ڈیٹا کے تبادلے کو متاثر کرتا ہے اور لاکھوں افراد کی زندگیاں داؤ پر لگا دیتا ہے جو خوراک اور توانائی کے تحفظ کے لیے سندھ کے پانی پر انحصار کرتے ہیں۔