یاسین ملک نے ماضی میں اس درخواست کے خلاف ذاتی طور پر دلائل دینے کا مطالبہ کیا تھا اور عدالت کیجانب سے وکیل مقرر کرنے کی تجویز کو مسترد کردیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی ہائی کورٹ نے پیر کو قومی تحقیقاتی ایجنسی "این آئی اے" کی اس درخواست پر کشمیر کے سینیئر آزادی پسند رہنما یاسین ملک، جو فی الوقت تہاڑ جیل میں بند ہے، سے جواب طلب کیا ہے، جس میں ایجنسی نے کورٹ سے علیحدگی پسند لیڈر کو موت کی سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ دہلی ہائی کورٹ نے یاسین ملک کو چار ہفتوں کے اندر اندر جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے اور کیس کی اگلی سماعت کی تاریخ 10 نومبر مقرر کی ہے۔ جسٹس وویک چودھری اور جسٹس شالندر کور پر مشتمل بینچ نے اس معاملے کی سماعت کی۔

عدالت نے واضح ہدایت دی ہے کہ یاسین ملک کو نوٹس بھیجا جائے تاکہ وہ اس معاملے پر اپنا موقف پیش کر سکیں۔ یاسین ملک کو پیر کے روز جیل سے ورچوئل طور پر عدالت میں پیش ہونا تھا لیکن انہیں پیش نہیں کیا گیا۔ تاہم عدالت نے جیل حکام کو 10 نومبر کو انہیں ورچوئل طریقے سے پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔ یاسین ملک نے ماضی میں اس درخواست کے خلاف ذاتی طور پر دلائل دینے کا مطالبہ کیا تھا اور عدالت کی جانب سے وکیل مقرر کرنے کی تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔

مئی 2022ء میں ایک خصوصی عدالت نے دہشت گردی کی فنڈنگ کے ایک مقدمے میں یاسین ملک کو مجرم قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ یاسین ملک نے ان الزامات کو قبول کر لیا تھا اور اس فیصلے کی مخالفت نہیں کی تھی۔ این آئی اے نے اب خصوصی عدالت کے اس فیصلے کو دہلی ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ این آئی اے نے اپنی درخواست میں یاسین ملک کے جرم کی نوعیت کو "ریئرسٹ آف دی ریئر" (rarest of the rare) کے زمرے میں شامل کرتے ہوئے دلیل دی ہے کہ صرف عمر قید کی سزا کافی نہیں ہے، اس کے لئے موت کی سزا دی جانی چاہیئے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: دہلی ہائی کورٹ یاسین ملک کو کی سزا

پڑھیں:

عمران خان کی ضمانت کیس کی سماعت 12 اگست کو سپریم کورٹ میں ہوگی

اسلام آباد — سپریم کورٹ آف پاکستان نے 12 اگست کو سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کی ضمانت سے متعلق اپیلوں کی سماعت طے کر دی ہے۔ یہ اپیلیں لاہور ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف دائر کی گئی ہیں جس میں 9 مئی کے پرتشدد واقعات کے مقدمات میں عمران خان کو ضمانت دینے سے انکار کیا گیا تھا۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ، جس میں جسٹس محمد شفیع صدیقی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب شامل ہیں، منگل کے روز اس کیس کو سنیں گے۔ اس سے پہلے سماعت اس لیے ملتوی کر دی گئی تھی کیونکہ عمران خان کے وکیل سلمان صفدر عدالت میں دستیاب نہیں تھے۔

اپیل میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے 24 جون کو 9 مئی کے واقعات سے جڑے آٹھ مقدمات میں ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ ان مقدمات میں لبرٹی چوک پر عسکری ٹاور پر حملہ، ماڈل ٹاؤن میں ن لیگ کے دفاتر پر حملہ، شادمان تھانے پر حملہ، کور کمانڈر ہاؤس کے قریب پولیس گاڑیاں جلانا اور شیرپاؤ پل پر تشدد کے الزامات شامل ہیں۔

عمران خان نے مؤقف اپنایا ہے کہ ان پر تشدد کی منصوبہ بندی اور اس میں سہولت کاری کا الزام اس وقت لگایا گیا جب وہ نیب کی حراست میں تھے، اس لیے ان کا ملوث ہونا ممکن ہی نہیں۔ اپیل میں یاد دہانی کرائی گئی کہ سپریم کورٹ پہلے ہی کہہ چکی ہے کہ اگر کوئی ملزم جائے وقوعہ پر موجود نہ ہو تو اس کا کیس کمزور ہوتا ہے۔

اپیل میں کہا گیا ہے کہ یہ تمام مقدمات سیاسی انتقام کا حصہ ہیں، جن کا مقصد عمران خان کو جیل میں رکھنا اور ان کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے۔ استغاثہ کے پاس کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں جو انہیں واقعات سے جوڑ سکے۔ مزید کہا گیا کہ پولیس نے تاخیر سے متنازع بیانات شامل کیے، جن کی کوئی معقول وضاحت نہیں دی گئی، اور ہر بار استغاثہ نے اپنا مؤقف اس وقت بدلا جب پچھلا بیانیہ عدالت میں کمزور پڑ گیا۔

عمران خان کی قانونی ٹیم کے مطابق یہ تضادات اور شواہد میں موجود خامیاں اس کیس کو مزید تفتیش کا مستحق بناتی ہیں اور قانون کی رو سے ضمانت دینے کا جواز فراہم کرتی ہیں۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کا پانی بند، سفارتکاروں کو ہراساں کیا جانے لگا
  • زرتاج گل سزا یافتہ ہیں، پہلے سرنڈر کریں، پھر اپیلیں سنیں گے: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
  • عامر لیاقت کی مبینہ ویڈیو وائرل کرنے کا کیس، عدالت نے یاسر شامی کو بری کر دیا 
  • عمران خان کے طبی معائنہ کیلئے علی امین گنڈاپور کا اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع
  •  بیوی کے لباس،کھاناپکانے پرتنقیدکامقدمہ، ہائی کورٹ نے فیصلہ سنادیا
  • عمران خان کی ضمانت کیس کی سماعت 12 اگست کو سپریم کورٹ میں ہوگی
  • زرتاج گل کی 9 مئی کیسز میں سزاؤں کے خلاف اپیلیں11آگست کو سماعت کے لئے مقرر
  • مونس علوی کی سزا کیخلاف درخواست پر متاثرہ خاتون کے اعتراضات سامنے آگئے
  • سپریم کورٹ کے جج نے بحریہ ٹاؤن کی جائیدادوں کی نیلامی میں جلد بازی پر سوال اٹھا دیا