یاسین ملک کی سزائے موت کی درخواست پر دہلی ہائی کورٹ میں سماعت
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
یاسین ملک نے ماضی میں اس درخواست کے خلاف ذاتی طور پر دلائل دینے کا مطالبہ کیا تھا اور عدالت کیجانب سے وکیل مقرر کرنے کی تجویز کو مسترد کردیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی ہائی کورٹ نے پیر کو قومی تحقیقاتی ایجنسی "این آئی اے" کی اس درخواست پر کشمیر کے سینیئر آزادی پسند رہنما یاسین ملک، جو فی الوقت تہاڑ جیل میں بند ہے، سے جواب طلب کیا ہے، جس میں ایجنسی نے کورٹ سے علیحدگی پسند لیڈر کو موت کی سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ دہلی ہائی کورٹ نے یاسین ملک کو چار ہفتوں کے اندر اندر جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے اور کیس کی اگلی سماعت کی تاریخ 10 نومبر مقرر کی ہے۔ جسٹس وویک چودھری اور جسٹس شالندر کور پر مشتمل بینچ نے اس معاملے کی سماعت کی۔
عدالت نے واضح ہدایت دی ہے کہ یاسین ملک کو نوٹس بھیجا جائے تاکہ وہ اس معاملے پر اپنا موقف پیش کر سکیں۔ یاسین ملک کو پیر کے روز جیل سے ورچوئل طور پر عدالت میں پیش ہونا تھا لیکن انہیں پیش نہیں کیا گیا۔ تاہم عدالت نے جیل حکام کو 10 نومبر کو انہیں ورچوئل طریقے سے پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔ یاسین ملک نے ماضی میں اس درخواست کے خلاف ذاتی طور پر دلائل دینے کا مطالبہ کیا تھا اور عدالت کی جانب سے وکیل مقرر کرنے کی تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔
مئی 2022ء میں ایک خصوصی عدالت نے دہشت گردی کی فنڈنگ کے ایک مقدمے میں یاسین ملک کو مجرم قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ یاسین ملک نے ان الزامات کو قبول کر لیا تھا اور اس فیصلے کی مخالفت نہیں کی تھی۔ این آئی اے نے اب خصوصی عدالت کے اس فیصلے کو دہلی ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ این آئی اے نے اپنی درخواست میں یاسین ملک کے جرم کی نوعیت کو "ریئرسٹ آف دی ریئر" (rarest of the rare) کے زمرے میں شامل کرتے ہوئے دلیل دی ہے کہ صرف عمر قید کی سزا کافی نہیں ہے، اس کے لئے موت کی سزا دی جانی چاہیئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: دہلی ہائی کورٹ یاسین ملک کو کی سزا
پڑھیں:
سپریم کورٹ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی اپیل سماعت کیلئے مقرر
سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی جانب سے دائر کی گئی اپیل سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔
سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ 29 ستمبر کو جسٹس طارق محمود جہانگیری کی درخواست پر سماعت کرے گا۔
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل ، جسٹس محمد علی مظہر ،جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید شامل ہیں۔
خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی ڈگری کیس میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روک دیا تھا، جس کے خلاف انہوں نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔
سپریم کورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی درخواست پر 20 ستمبر کو 4247 نمبر الاٹ کردیا تھا۔