عمران خان کا پولی گرافک اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کروانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
عمران خان کا پولی گرافک اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کروانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ WhatsAppFacebookTwitter 0 14 May, 2025 سب نیوز
لاہور (سب نیوز) انسداد دہشت گردی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کا فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ اور پولی گرافک ٹیسٹ کروانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے وکلا کے دلائل کے بعد پراسکیوشن کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا، اے ٹی سی عدالت کے جج منظر علی گل نے کیس کی سماعت کی۔دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے بیرسٹر سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پراسکیوشن کی درخواست قانون کے منافی ہے، بانی پی ٹی آئی کو گرفتار ہوئے 727 دن ہوچکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پراسکیوشن اتنے سال گزر جانے کے بعد درخواست لے کر کیوں آئی ہے، پراسکیوشن تاخیری حربے استعمال کررہی ہے، بانی پی ٹی آئی فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ اور پولی گرافک ٹیسٹ کروانا نہیں چاہتے، پراسکیوشن سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط تشریح کررہی ہے۔عدالت نے تمام تر دلائل سننے کے بعد بانی پی ٹی آئی کا فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ اور پولی گرافک ٹیسٹ کروانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرامریکہ کی جانب سے چینی مصنوعات پر اضافی ٹیرف میں ایڈجسٹمنٹ کر دی گئی صارفین کو بجلی حادثات سے محفوظ رکھنا آئیسکو کی اولین ذمہ داری ہے، ترجمان آئیسکو تاریخ یاد رکھے گی پاک فوج نے چند گھنٹوں میں دشمن کی جارحیت کوناکام بنایا، وزیراعظم کا فرنٹ لائنز پر جوانوں سے خطاب وزیراعظم کا سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ سے ٹیلیفونک رابطہ، مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کیلئے کردار ادا کرنے کا مطالبہ بینک ڈیفالٹر ہونے کے بعد حسن نواز کے برطانیہ میں تمام کاروبار ٹھپ،تمام کمپنیاں تحلیل نیب اور مسابقتی کمیشن کے درمیان ٹینڈرز کی بولیوں میں گٹھ جوڑ کی روک تھام کیلئے معاہدے پر دستخط مرکزی سیکرٹری اطلاعات ق لیگ مصطفی ملک کی قیادت میں وفد کی سکواڈرن لیڈر عثمان یوسف شہید کے اہل خانہ سے تعزیتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ٹیسٹ کروانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ بانی پی ٹی آئی پولی گرافک کے بعد
پڑھیں:
عمران حکومت کے فیصلے روحانیت کا لبادہ اوڑھے بشریٰ کرتیں، رپورٹ حقائق پر مبنی: خواجہ آصف، رانا ثناء، عطا تارڑ، اعظمیٰ بخاری
اسلام آباد‘ فیصل آباد (نوائے وقت رپورٹ + آئی این پی + نوائے وقت رپورٹ) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ دی اکانومسٹ کوئی عام جریدہ نہیں۔ بیرسٹر گوہر اور پی ٹی آئی کو اکانومسٹ کے خلاف ضرور قانونی ایکشن لینا چاہئے۔ اگر بیرسٹر گوہر نہ گئے تو میں خود عدالت جاؤں گا۔ یہ ثابت ہونا چاہئے کہ عدالتوں نے بھی اس خبرکی تصدیق کی ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے خواجہ آصف نے کہا پی ٹی آئی کو ضرور برطانیہ میں کیس کرنا چاہئے۔ میرا اندازہ ہے کہ یہ عدالت نہیں جائیں گے۔ یہ بھی پتا چلنا چاہئے کہ گوگی کہاں سے آئی اور کہاں چلی گئی۔ انہوں نے کہا جو استعفے نہیں دے رہے وہ اپنی جاب پوری ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔ اس سٹوری کے حوالے سے بھی فیض حمید سے تحقیقات ہو سکتی ہیں۔ دریں اثناء مشیر وزیراعظم و سینیٹر رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا نظام ہے جو کرو گے وہ بھرو گے۔ نفرت اوربغض کی سیاست نے ملک کو کچھ نہیں دیا، ایک آدمی کہتا تھا مجھ پر منشیات کا درست کیس بنایا گیا، اب معافیاں مانگ رہا ہے، کرپشن ختم کرنیکے نام پر فرح گوگی اور پنکی کے کردارلائے گئے۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے سیاسی و حکومتی فیصلے ملکی مفاد کی بنیاد پر نہیں بلکہ روحانیت کے لبادے پر بشریٰ بی بی کے احکامات پر ہوا کرتے تھے اور بشریٰ بی بی اکثر سیاسی فیصلوں پر اثر اندز ہوتی تھیں۔ میڈیا سے گفتگو کے دوران دی اکانومسٹ کی رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ عثمان بزدار کو وزیر اعلی ٰپنجاب بنانے کا فیصلہ بھی بشریٰ بی بی کے کہنے پر کیا گیا تھا، یہ کون سی دین کی تعلیم تھی جس کا ذکر جریدے میں ہوا ہے؟، بشریٰ بی بی اکثر سیاسی فیصلوں پر نہ صرف اثر انداز ہوتی تھیں بلکہ ان پر عملدرآمد بھی کرواتی تھیں۔انہوں نے الزام لگایا کہ بانی پی ٹی آئی کے سیاسی وحکومتی فیصلے ملکی مفاد میں نہیں کرتے تھے بلکہ یہ فیصلے روحانیت کا لبادہ اوڑھے ان کی اہلیہ کرتی تھیں، تمام معاشی اور سیاسی فیصلے بھی بشریٰ بی بی کرتی تھیں ۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران نے شہباز شریف پر جھوٹا الزام لگایا تھا کہ وزیر اعظم نے انہیں 10 ارب روپے آفر کیے، شہباز شریف نے ان کے خلاف 2017 ء میں ہتک عزت کا کیس دائر کیا، جھوٹے، من گھڑت اور بے بنیاد الزام سے شہباز شریف کی ساکھ متاثر کی گئی اور ان کے خلاف پروپیگنڈا کیا گیا جو اخبارات میں بھی شائع ہوا۔ ان الزامات کی بنیاد پر سیاست کی گئی جھوٹے الزامات کا جواب دینا ہوگا، بیرون ملک بیٹھے شخص کے خلاف لندن کی عدالت نے بھی فیصلہ دیا، اس جھوٹے شخص کو ہرجانہ دینا پڑاب لکہ کورٹ کے اخراجات بھی ادا کرنا پڑے۔ پارلیمان اس ملک کا بالادست ادارہ ہے جسے آئین اور قانون سازی کا حق ہے، جو بھی ترامیم ہو رہی ہیں اور ہوں گی مکمل طور پر میرٹ پر ہوں گی۔ علاوہ ازیں وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے برطانوی جریدے کی بشریٰ بی بی کے بارے میں رپورٹ کو 100 فیصد درست اور حقائق کے مطابق قرار دے دیا کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے بعد بشریٰ بی بی کے کارناموں کے چرچے عالمی میڈیا میں ہورہے ہیں۔برطانوی جریدے کی رپورٹ نے جعلی پیرخانے اور روحانیت میں چھپی شیطانیت سے پردہ اٹھایا ہے۔جو مخالفین کو کہتا تھا چھوڑو گا نہیں وہ خود جعلی طریقے سے اپنی زوجہ تک پہنچائی جانے والی معلومات کو روحانیت سمجھتا تھا۔ چار سال تک کوچ اور پیرنی نے بانی پی ٹی آئی کو بیوقوف بنایا۔ تبدیلی اور کرپشن کے خاتمے کے دعویدار سے بشریٰ بی بی حلال کرپشن کرواتی رہی۔پنکی،گوگی ،کوچ اور بزدار نے ملکر بانی پی ٹی آئی کوچار سال ڈگڈی پر نچایا۔ جادو ٹونے سے جعلی پیر خانے چلتے ملک اور معیشت نہیں چلتے۔ مخالفین کو دیوار میں چنوانے والوں کی روحانیت تین سال سے دفن ہو گئی ہے۔ مریم نواز اور رانا ثناء اللہ کو اسی بشریٰ بی بی کی فرمائش پر مینٹل ٹارچر کیا جاتا تھا۔آج مریم نواز کی حکومت میں بشریٰ بی بی کو جیل میں بی کلاس کی مکمل سہولیات مہیا کی جارہی ہیں ،یہ اپنا اپنا ظرف ہے۔ علاوہ ازیں پی پی کی رہنما شیری رحمان نے کہا کہ بانی پر بشریٰ کے اثرو رسوخ پر حیران ہوں۔ غیرمنتخب شخصیت ملک کے فیصلے کر رہی تھیں۔ ہر تقرری اور فیصلے بشریٰ کرتی تھیں۔ شرم آتی ہے بات کس سطح تک پہنچی۔ سازیہ مری نے بھی تنقید کی۔ دریں اثناء چیئرمین پاکستان تحریکِ انصاف بیرسٹر گوہر علی خان نے برطانوی جریدے دی اکانومسٹ میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سے متعلق شائع ہونے والی تہلکہ خیز رپورٹ کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا اعلان کردیا۔ نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ یہ آرٹیکل شر انگیز اور جھوٹ پر مبنی ہے، اس آرٹیکل کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا حق رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایسے ہتھکنڈوں سے بشریٰ بی بی کو نہیں توڑا جا سکے گا، اس وقت جب وہ جیل میں ہیں اس قسم کے آرٹیکل کے آنے کی ہم مذمت کرتے ہیں، اس قسم کے آرٹیکل سپانسرڈ ہوتے ہیں اور ہم قانونی چارہ جوئی کریں گے۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اس آرٹیکل کا مقصد بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی کی کردار کشی ہے۔ بشریٰ بی بی بہادری کے ساتھ اور اہلیہ ہونے کی وجہ سے جیل میں ہیں۔ اس آرٹیکل کا مقصد بشریٰ بی بی کی کردار کشی کرنا ہے۔ اس سے قبل بھی عدت جیسے گھٹیا الزامات لگائے گئے جس سے وہ بری ہوئیں۔ عدت جیسے الزمات جھوٹے ثابت ہوئے، یہ بھی من گھڑت کہانی ہے۔ وقت ثابت کرے گا کہ یہ باتیں بھی غلط بیانی پر مبنی اور بے بنیاد ہیں۔ ایسے وقت پر آرٹیکل کا آنا شر انگیزی ہے، یہ ایک قسم کی کردار کشی ہے۔ دریں اثناء خیبر پی کے حکومت کے وزیر اطلاعات شفیع اللّٰہ جان نے اپنے بیان میں کہا کہ دی اکانومسٹ میں شائع حالیہ رپورٹ حقائق کے منافی، غیر مصدقہ کہانیوں اور سیاسی پروپیگنڈے پر مبنی ہے جس میں عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کی طرز حکمرانی کو جانب دارانہ انداز میں مسخ کر کے پیش کیا گیا۔ رپورٹ میں سنسنی خیز الزامات، گم نام ذرائع، گھریلو عملے کی افواہوں اور سیاسی مخالفین کے بیانات کو ‘‘حقیقت’’ بنا کر پیش کیا گیا ہے، جو صحافتی اصولوں کے سراسر منافی ہے، گھریلو معاملات سے متعلق افواہوں کو تجزیے کا حصہ بنانا قابل مذمت ہے۔ مزید برآں بشریٰ بی بی کے قریبی حلقوں نے اس کی تردید کی ہے۔