عمران خان کا پولی گرافک و فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کروانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) لاہور نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کا فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ اور پولی گرافک ٹیسٹ کروانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔انسداد دہشت گردی عدالت نے وکلا کے دلائل کے بعد پراسکیوشن کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا، اے ٹی سی عدالت کے جج منظر علی گل نے کیس کی سماعت کی۔دوران سماعت عمران خان کی جانب سے بیرسٹر سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پراسکیوشن کی درخواست قانون کے منافی ہے.
واضح رہے کہ 9 مئی کے مقدمات میں پولیس نے عمران خان کا پولی گرافک اور فوٹوگرافک ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کیا تھا. جس کے لیے پراسیکیوشن نے انسداد دہشتگردی عدالت میں باقاعدہ درخواست جمع کرائی تھی۔درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ بانی پی ٹی آئی سے 9 مئی واقعات کے حوالے سے سچائی جانچنے کے لیے پولی گرافک سمیت دیگر ضروری سائنسی ٹیسٹ کروائے جانا اہم ہے۔تاہم عدالت میں سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے درخواست کی سخت مخالفت کی تھی۔ابتدائی دلائل میں ان کا کہنا تھا کہ 2 سال بعد ایسی درخواست دائر کرنا بدنیتی پر مبنی ہے۔لاہورکی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے تمام فریقین کے مؤقف سننے کے بعد کارروائی 14 مئی تک ملتوی کر دی تھی جب کہ عمران خان کے وکیل کو ہدایت دی تھی کہ وہ اپنے مؤکل سے ہدایات لے کر عدالت میں پیش ہوں۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پولی گرافک کی درخواست پی ٹی آئی
پڑھیں:
اسموگ کے تدارک سے متعلق درخواست: نیسپاک کے سربراہ ذاتی حیثیت میں طلب
---فائل فوٹولاہور ہائی کورٹ نے اسموگ کے تدارک سے متعلق درخواست پر آئندہ سماعت کے لیے نیسپاک کے سربراہ کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
لاہور ہائی کورٹ میں اسموگ کے تدارک سے متعلق درخواست پر جسٹس شاہد کریم نے سماعت کی۔
عدالت نے محکمۂ ماحولیات سے ٹیموں کی تعیناتی کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے فصلوں کی باقیات جلانے کے معاملے پر کم جرمانہ کرنے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائی کورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ نیسپاک کو بھی اب اپ ڈیٹ اور جدید ہونا چاہیے، نیسپاک بڑے بڑے پروجیکٹ کرتا ہے اس کو چاہیے ماحولیات سے متعق چیزوں کو دیکھے۔
جوڈیشل کمیشن کے ممبر نے عدالت کو بتایا کہ ایگریکلچر کے محکمے نے خلاف ورزی پر 15 ہزار روپے جرمانہ کیا، موٹر وے پولیس اور ایگریکلچر محکمے کی رپورٹ میں تضاد ہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ محکمۂ ماحولیات اچھا کام کر رہا ہے، ای پی اے کی ٹیموں کی تعیناتی نظر نہیں آتی وہ ٹیمیں کہاں ہیں۔
جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ چیف منسٹر کا کام نہیں وہ ہر کام کو دیکھے کہ کام ہو رہا ہے یا نہیں، یہ چیک محکمے نے کرنا ہے حکومت نے آپ کو وسائل دے دیے ہیں، امید کرتا ہوں حکومت اور ادارے ماحولیات سے متعلق اچھا کام کریں گے، سی بی ڈی کا بڑا اہم کردار ہے انہوں نے چھوٹے چھوٹے درخت لگائے ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ سی پی ڈی بتائے وہ بڑے سائز کے درخت کتنے اور کب لگوا رہا ہے؟
بعدازاں عدالت نے درخواستوں پر مزید کارروائی 2 جولائی تک ملتوی کردی۔