انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) لاہور نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کا فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ اور پولی گرافک ٹیسٹ کروانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔انسداد دہشت گردی عدالت نے وکلا کے دلائل کے بعد پراسکیوشن کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا، اے ٹی سی عدالت کے جج منظر علی گل نے کیس کی سماعت کی۔دوران سماعت عمران خان کی جانب سے بیرسٹر سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پراسکیوشن کی درخواست قانون کے منافی ہے.

بانی پی ٹی آئی کو گرفتار ہوئے 7 سو 27 دن ہوچکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پراسکیوشن اتنا وقت گزر جانے کے بعد درخواست لے کر کیوں آئی ہے، پراسکیوشن تاخیری حربے استعمال کررہی ہے جب کہ عمران خان فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ اور پولی گرافک ٹیسٹ کروانا نہیں چاہتے۔بیرسٹر سلمان صفدر نے مزید کہا کہ پراسکیوشن سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط تشریح کررہی ہے ۔

واضح رہے کہ 9 مئی کے مقدمات میں پولیس نے عمران خان کا پولی گرافک اور فوٹوگرافک ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کیا تھا. جس کے لیے پراسیکیوشن نے انسداد دہشتگردی عدالت میں باقاعدہ درخواست جمع کرائی تھی۔درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ بانی پی ٹی آئی سے 9 مئی واقعات کے حوالے سے سچائی جانچنے کے لیے پولی گرافک سمیت دیگر ضروری سائنسی ٹیسٹ کروائے جانا اہم ہے۔تاہم عدالت میں سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے درخواست کی سخت مخالفت کی تھی۔ابتدائی دلائل میں ان کا کہنا تھا کہ 2 سال بعد ایسی درخواست دائر کرنا بدنیتی پر مبنی ہے۔لاہورکی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے تمام فریقین کے مؤقف سننے کے بعد کارروائی 14 مئی تک ملتوی کر دی تھی جب کہ عمران خان کے وکیل کو ہدایت دی تھی کہ وہ اپنے مؤکل سے ہدایات لے کر عدالت میں پیش ہوں۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: پولی گرافک کی درخواست پی ٹی آئی

پڑھیں:

نئی گج ڈیم کیس: وفاقی آئینی عدالت نے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر دلائل جاری

وفاقی آئینی عدالت میں نئی گج ڈیم کیس کی سماعت کے دوران نجی کمپنی کے وکیل مسعود خان نے مؤقف اختیار کیا کہ کیس سے متعلق 3 تحریری جوابات عدالت میں جمع کروائے جا چکے ہیں۔

چیف جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آئینی عدالت کے 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل سندھ ہائیکورٹ کے 2 ججز نے اس حوالے سے حکم جاری کیا تھا، تاہم وفاقی آئینی عدالت میں یہ مقدمہ اب تک قابلِ سماعت قرار نہیں دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت سے نئی گچ ڈیم منصوبے کی لاگت پر رپورٹ طلب کرلی

سماعت کے دوران چیف جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ آئین میں ایسا کوئی اصول یا پابندی موجود نہیں جو 2 ججز کا فیصلہ دوسرے 2 ججز کے نہ سننے سے متعلق ہو۔

انہوں نے کہا کہ یہ پابندی سپریم کورٹ رولز کا حصہ ہوا کرتی تھی، آئین کا نہیں۔

وکیل مسعود خان نے موقف اختیار کیا کہ 27ویں آئینی ترمیم کے مطابق اس نوعیت کی تمام درخواستیں وفاقی آئینی عدالت کو منتقل ہو جائیں گی۔

مزید پڑھیں:آئینی عدالتیں شاہی دربار نہیں، جو ججز کیسز نہیں سن سکتے گھر چلے جائیں: اعظم نذیر تارڑ

انہوں نے مزید کہا کہ ایف ون سی کے تحت بھی کیس کے میرٹ کا جائزہ لینے سے پہلے اس کی قابلِ سماعت ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ ضروری ہے۔

وکیل نے یہ مؤقف بھی اپنایا کہ ان کے نزدیک سپریم کورٹ کے قواعد ابھی بھی قابلِ عمل ہیں۔

عدالت نے وکیل کے اعتراضات اور دلائل سننے کے بعد کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جسٹس امین الدین خان سپریم کورٹ سپریم کورٹ رولز قابل سماعت نئی گج ڈیم کیس وفاقی آئینی عدالت

متعلقہ مضامین

  • عمران خان سے ملاقات کیلیے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ عدالت عظمیٰ میں چیلنج
  • عمران خان اپنی منصوبہ بندی پارٹی کو دے چکے،اب پارٹی نے فیصلہ کرنا ہے؛ علیمہ خان
  • عمران خان سے ملاقات کیلیے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج
  • پی ٹی آئی رہنما جنید افضل ساہی کی سزا معطلی کی درخواست ، فریقین کو نوٹس
  • عمران خان سے ملاقات میں رکاوٹ، سلمان اکرم راجہ نے سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کردی
  • وفاقی آئینی عدالت نے پہلے دن کام کا آغاز کس طرح سے کیا؟
  • نئی گج ڈیم کیس: وفاقی آئینی عدالت نے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر دلائل جاری
  • ماہ رنگ بلوچ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر اہم پیشرفت
  • 26 نومبر احتجاج کیس: علیمہ خان کے منجمد بینک اکاؤنٹس کی رپورٹ جمع نہ ہوئی
  • وفاقی آئینی عدالت کا پہلا بڑا فیصلہ، کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی تقرری کیخلاف درخواست نمٹا دی