بیرونی ممالک سے کتنے پاکستانی بھکاری ملک بدر کئے گئے؟ تفصیلات سامنے آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) بیرونی ممالک سے ملک بدر کئے گئے پاکستانی بھکاریوں کی تفصیلات سامنے آگئیں، سعودی عرب، عراق، ملایشیا، یواےای،قطر،عمان سے پاکستانی بھکاری ملک بدر کئے گئے۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں بیرون ممالک سے بے دخل پاکستانی گداگروں کی تفصیلات پیش کردی گئیں۔
وزارت داخلہ نے بے دخل پاکستانی بھکاریوں کی تحریری تفصیلات پیش کیں، جس میں بتایا کہ سال 2024 سے تاحال بیرونی ممالک سے 5402 پاکستانی بھکاری ملک بدر کئے گئے۔
وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب، عراق، ملایشیا، یواےای،قطر،عمان سے پاکستانی بھکاری ملک بدر کئے گئے۔
وزارت داخلہ نے کہا کہ سال 2024 میں بیرون ممالک سے 4 ہزار 850 پاکستانی بھکاری ملک بدر کئے گئے، جس میں سعودی عرب سے 4498، عراق 242 ، ملایشیا سے 55، یو اے ای سے 49 پاکستانی بھکاری ملک بدر کئے گئے ہیں۔
سال 2025میں بیرون ممالک سے 552 پاکستانی بھکاری ملک بدر کئے گئے ہیں، جس میں سعودی عرب سے 535 ، یو اے ای 9، عراق سے 5 پاکستانی بھکاری شامل ہیں۔
مزیدپڑھیں:گرمی کی شدت میں اضافے کا خدشہ، پی ڈی ایم اے نے الرٹ جاری کردیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ممالک سے
پڑھیں:
باطنی نفس کے ساتھ جہاد بیرونی دشمن سے جہاد سے بھی برتر اور دشوار تر ہے، علامہ شہنشاہ نقوی
عشرہ محرم الحرام کی مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے خطیب پاکستان کا کہنا تھا کہ عاشور کا درس یہ ہے کہ صرف وہ لوگ دشمن کے مقابل کھڑے ہوسکتے ہیں، جو اپنے نفس پر قابو پالیں، جو قدرت، شہرت اور ریاست کی محبت نہ رکھتے ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ خطیب پاکستان، علامہ سید شہنشاہ حسین نقوی کا نشتر پارک میں مرکزی عشرہ محرم الحرام کی پہلی مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ باطنی نفس کے ساتھ جہاد، بیرونی دشمن سے جہاد سے بھی برتر اور دشوار تر ہے، یہ جہاد نفسانی خواہشات سے لڑنے، غصے، حرصِ دنیا اور اپنی خواہشات کو اللہ کی رضا پر قربان کرنے کا نام ہے، انسان کی خودسازی اور اپنے نفس سے جہاد، بیرونی دشمن سے جہاد کی بنیاد ہے اور چونکہ اس کا پھل یا نتیجہ بہت زیادہ ہے، اس لیے اس کی راہ بھی عجیب طور پر کٹھن اور طاقت آزمائی سے بھرپور ہے، جو شخص مختلف میدانوں میں اپنے نفس پر غالب آجائے اور اسے رام کرلے، وہ کامیاب انسان ہے اور امام علیؑ کے بقول، ایسا شخص شیطان کو زمین پر گرا کر آگ میں جھونک دیتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کربلا میں عاشور کے دن وہ لوگ جو نفس سے جہاد کرنے والے تھے، وہاں موجود تھے ان کی نیتوں میں کوئی دنیاوی لالچ، مال و دولت، مقام، عیش و آرام، زندگی یا کسی اور چیز کی طلب نہیں تھی، لہٰذا وہ کامیاب ہوگئے، مثال کے طور پر عمرو بن قرظہ انصاری جو کربلا میں امام حسینؑ کے ساتھ شہید ہوئے، جبکہ ان کا بھائی علی بن قرظہ، عمر سعد کی فوج میں تھا، کیونکہ عمرو بن قرظہ نے اپنی درونی خواہشات کو رام کرلیا تھا، لہذا وہ کبھی بھی بھائی کی محبت کی وجہ سے دشمن سے لڑنے میں کمزور نہیں پڑے، انہوں نے امام کا ساتھ دیا اور آخر وقت تک مضبوطی کے ساتھ امام حسینؑ کے ساتھ کھڑے رہے اور اسی راہ میں شہید کردیئے گئے، عاشور کا درس یہ ہے کہ صرف وہ لوگ دشمن کے مقابل کھڑے ہوسکتے ہیں، جو اپنے نفس پر قابو پالیں، جو قدرت، شہرت اور ریاست کی محبت نہ رکھتے ہوں۔