چین کے چھنگ دو میں پاکستانی ڈاکٹر زندگی کی توانائی اور آرام کا شاندار امتزاج
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
چھنگ دو(شِنہوا)چھنگ دو ہائی ٹیک زون میں واقع سیچھوان یونیورسٹی کے مغربی چینی ہسپتال کے ڈیزیز مالیکیولر نیٹ ورک فرنٹیئر سائنس سنٹر میں پاکستان سے تعلق رکھنے والی میڈیکل ڈاکٹر زہرہ بتول نے بتایاکہ میں چھنگ دو میں ایک سال سے زیادہ عرصے سے کام کر رہی ہوں، مجھے یہاں کام کا ماحول بہت اچھا، پرجوش اور زندگی آرام دہ محسوس ہوتی ہے۔ میں اس شہر سے بہت مانوس ہوچکی ہوں۔38سالہ زہرہ بتول کو بچپن سے ہی طب کا شوق تھا۔ 2017 میں وہ چین کے صوبہ گوانگ ڈونگ کی ساؤدرن میڈیکل یونیورسٹی سے فوڈ سائنس اینڈ نیوٹریشن میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرنے کے لئے پاکستان سے آئی تھیں۔ زہرہ بتول نے کہا کہ مجھے پتہ چلا کہ چھنگ دو میں طبی تحقیق کافی جدید ہے اور سیچھوان یونیورسٹی کے مغربی چینی ہسپتال جیسے اعلیٰ طبی ادارے ہیں، اس لئے میں یہاں آئی۔ فی الحال وہ سیچھوان یونیورسٹی کے ویسٹ چائنہ ہسپتال کے ڈیزیز مالیکیولر نیٹ ورک فرنٹیئر سائنس مرکز میں اسسٹنٹ ریسرچر کے طور پر کام کر رہی ہیں۔ ان کا معمول کا کام “2 پوائنٹس، ایک لائن” ہے اور زیادہ تر وقت وہ لیبارٹری میں تجربات کرتی ہیں۔ کام کے بعد وہ ٹی وی دیکھنے کے لئے گھر جاتی ہیں اور ہفتے کے آخر میں دوستوں کے ساتھ شاپنگ اور سائیکل چلاتی ہیں۔ زہرہ بتول نے کہا کہ چھنگ دو میں کام کا ماحول بہت اچھا ہے، ہر کوئی بہت دوستانہ ہے اور لیبارٹری میں میرے ساتھیوں نے مجھے بہت مدد دی ہے۔ وہ اکثر اپنے ساتھیوں کے ساتھ لیکچرز میں جاتی ہیں اور اگر اسے کچھ سمجھ نہیں آتا تو اس کے ساتھی بھی اسے سمجھنے میں مدد کرنے کے لئے ترجمہ کرتے ہیں۔ زہرہ بتول کا روزمرہ کا کام بہت اطمینان بخش ہے اور انہوں نے بہت ترقی کی ہے۔ ان کے ساتھیوں نے سیچھوان میں بہت ساری تحقیقی فنڈنگ کے لئے درخواست دینے میں بھی ان کی مدد کی ہے۔ زہرہ بتول نے کہا کہ میں ہر دن پڑھائی میں گزارتی ہوں اور میں خود بھی چینی زبان پڑھتی ہوں۔ کام کے بعد میں چینی گانے سننے اور ٹی وی پر چینی ڈرامے دیکھنے کے لئے گھر جاتی ہوں، امید کرتی ہوں کہ جتنی جلدی ممکن ہو چینی سیکھ لوں گی اور چھنگ دو میں کام اور زندگی کو بہتر طریقے سے ڈھال لوں گی۔چین میں پارک والے شہروں کے لئے ایک نمونہ کے طور پر چھنگ دو کے مختلف پارکوں نے بھی ان پر گہرا تاثر چھوڑا ہے۔ زہرہ بتول نے کہا کہ میں ہفتے کے آخر میں اچھے دوستوں کے ساتھ پارک میں سائیکل چلانا پسند کرتی ہوں۔ یہ مناظر ہریالی اور خوبصورتی سے بھرے ہوتے ہیں، جس سے میں آرام اور خوشی محسوس کر رہی ہوں۔ زہرہ بتول نے کہا کہ اب میں لیبارٹری میں کچھ جدید موضوعات پر تحقیق کرنے میں مدد کر رہی ہوں، بہت کچھ سیکھ رہی ہوں اور امید ہے کہ اپنے آبائی علاقے کے مزید لوگوں کو چین کے بارے میں آگاہ کر سکوں گی اور چھنگ دو کے بارے میں بتا سکوں گی۔انہوں نےکہا کہ چھنگ دو میں میرا کام اور زندگی بہت آرام دہ ہے اور میں پہلے ہی چھنگ دو کو اپنا دوسرا آبائی شہر مانتی ہوں۔ وہ چھنگ دو میں سخت محنت جاری رکھنے اور مستقبل میں طبی شعبے میں سائنسدان بننے کی بھی امید رکھتی ہیں، جس سے مزید پاکستانی دوست چھنگ دو میں کام کریں گے۔ زہرہ بتول نے کہا کہ مستقبل میں، میں اپنے فارغ وقت میں ثقافت کو فروغ دینا چاہتی ہوں اور سیچھوان کے لوگوں کو پاکستانی ثقافت کو بہتر طور پر سمجھنے میں بھی مدد کرنا چاہتی ہوں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چھنگ دو میں رہی ہوں کر رہی کے لئے ہے اور
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ نے رجب طیب اردوان سے ملاقات کو انتہائی شاندار ملاقات قرار دیدیا
امریکی صدر نے اوول آفس میں صحافیوں کے سوالات کے جواب میں اردوان کو اپنا پرانا دوست قرار دیا اور کہا کہ اردوان نہ صرف اپنے ملک میں بلکہ پورے یورپ اور دنیا میں عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ نے شاندار فوج تیار کی ہے۔ انہیں وائٹ ہاؤس میں خوش آمدید کہنا ہمارے لیے اعزاز ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترک صدر رجب طیب اردوان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ون آن ون ملاقات ہوئی، صدر ٹرمپ نے اردوان سے ملاقات کو "انتہائی شاندار ملاقات" قرار دیا۔ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اہم ملاقات کی۔ تقریباً دو گھنٹے بیس منٹ تک جاری رہنے والی اس ملاقات کے بعد صدر ٹرمپ نے نہ صرف اپنے ترک ہم منصب کو دروازے تک چھوڑا بلکہ گاڑی میں سوار ہونے تک ان کے ہمراہ رہے اور گرمجوشی سے الوداع کہا۔
ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں کی موجودگی میں ترکیہ اور امریکا کے مابین توانائی کے شعبے میں اہم معاہدے پر دستخط ہوئے۔ ترکیہ کی جانب سے دستخط وزیرِ توانائی و قدرتی وسائل آلپ ارسلان بایراکتار نے کیے۔ اس معاہدے کو دونوں ممالک کے تعلقات میں نئے دور کی بنیاد قرار دیا جا رہا ہے۔ ترک صدر اردوان نے ملاقات سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس دورے کو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے ساتھ منسلک ایک اہم موقع تصور کرتے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اوول آفس میں صحافیوں کے سوالات کے جواب میں اردوان کو اپنا پرانا دوست قرار دیا اور کہا کہ اردوان نہ صرف اپنے ملک میں بلکہ پورے یورپ اور دنیا میں عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ نے شاندار فوج تیار کی ہے۔ انہیں وائٹ ہاؤس میں خوش آمدید کہنا ہمارے لیے اعزاز ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ ترکیہ کے ساتھ وسیع پیمانے پر تجارتی تعلقات موجود ہیں اور آئندہ ان تعلقات کو مزید بڑھایا جائے گا۔ ان کے بقول "ترکیہ ایف-16 اور ایف-35 سمیت کئی دفاعی منصوبوں میں دلچسپی رکھتا ہے اور ہم اس پر بھی گفتگو کریں گے۔" صدر ٹرمپ نے اردوان کو "سخت مزاج مگر نتیجہ خیز شخصیت" قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں عام طور پر ضدی لوگوں کو پسند نہیں کرتا، مگر اردوان ہمیشہ مجھے اچھے لگے ہیں، وہ اپنے ملک کے لیے شاندار خدمات انجام دے رہے ہیں۔
امریکی صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ اقوامِ متحدہ کے اجلاس کے دوران غزہ بحران پر سعودی عرب، قطر، ترکیہ اور دیگر مسلم رہنماؤں کے ساتھ مفصل بات چیت ہوئی ہے۔ ان کے مطابق ہم کسی معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں، تمام قیدیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے امکانات روشن ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ شام پر عائد پابندیاں صدر اردوان کی درخواست پر ختم کی گئیں، کیونکہ وہ وہاں کے حالات میں بنیادی کردار ادا کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ شام میں کامیابی اردوان کی مرہونِ منت ہے۔ یہ ترکیہ کے لیے ایک بڑی جیت تھی اور اسی بنا پر ہم نے شام پر عائد سخت پابندیاں ختم کیں، تاکہ وہاں کے لوگ سکون کا سانس لے سکیں۔ امریکی صدر نے اس بات کی تصدیق کی کہ ایف-35 منصوبے پر بھی تبادلۂ خیال ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ ترکیہ ایف-35 چاہتا ہے، ہم اس کو سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں۔ ان کی کچھ مخصوص ضروریات ہیں، ہماری بھی کچھ توقعات ہیں، جلد ایک نتیجہ سامنے آئے گا۔
آذربائیجان اور آرمینیا کے مابین امن عمل کے حوالے سے ٹرمپ نے کہا کہ اردوان کا خطے میں غیر معمولی اثر و رسوخ ہے۔ انہوں نے یہ بھی عندیہ دیا کہ ترکیہ پر عائد CAATSA پابندیاں جلد ختم ہوسکتی ہیں۔ روس یوکرین تنازع پر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اردوان کو ماسکو اور کیف دونوں میں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ وہ غیر جانب داری کو پسند کرتے ہیں اور اگر وہ چاہیں تو اس تنازع میں فیصلہ کن کردار ادا کر سکتے ہیں۔ امریکی صدر سے ملاقات کے لیے آئے ترک وفد میں وزیرِ خارجہ حقان فیدان، وزیرِ دفاع یاشار گولر، وزیرِ توانائی آلپ ارسلان بایراکتار، ایم آئی ٹی کے سربراہ ابراہیم قالن اور صدارتی مشیر برائے خارجہ و سلامتی امور عاکف چاتائے بھی شامل تھے۔ واشنگٹن میں ترکیہ کے سفیر صادات اونال بھی اجلاس میں موجود تھے۔ صدر اردوان کے لیے وائٹ ہاؤس کے سبزہ زار پر باقاعدہ سرکاری استقبالیہ تقریب بھی منعقد کی گئی، جہاں صدر ٹرمپ نے پرتپاک انداز میں ان کا خیرمقدم کیا۔